• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مذہبی اقلیتوں کےساتھ مبینہ زیادتیوں کیخلاف جنیوا میں احتجاج

جنیوا ( سیمسن جاوید ) اس وقت جنیوا میںقائم اقوام متحدہ میں یونائٹیڈ نیشنل انسانی حقوق کونسل کا چالیسواں سیشن جاری ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے گذشتہ ہفتے جنیوا،سوئٹزرلینڈ میں ایک احتجاج کا انعقاد ہوا۔ جس میں برطانیہ ،سکاٹ لینڈ،ہالینڈ،جرمنی ،اٹلی، فرانس ، سوئٹزرلینڈ ، کینیڈااور یورپین ممالک میں مقیم تقریباً 3سو پاکستانی مسیحیوں نے حصہ لیا۔ ان میں ہالینڈ سے کو آرڈینیٹرز واٹسن گل،پاسٹر ندیم کے ڈین، گلباز نیرّ ،اعجاز میتھیو،انجم ندیم،یوکے سے پاسٹر روبنسن اصغر،پاسٹر اجمل چغتائی،جان جوزف،سکاٹ لینڈ سے عمانوایل عنایت شامل تھے۔ یہ احتجاج پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ ہونے والی مبینہ زیادتیوں کے خلاف تھا۔جن میں کمسن لڑکیوں کے اغوا،شادی شدہ اور غیر شادی لڑکیوں کاتبدیلی مذہب اور جبراً نکاح کے واقعات شامل ہیں۔ بلاسفمی لاء کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔یہ احتجاج تھائی لینڈ،ملیشیا،بنکاک میں مقیم اسائلم سیکر پاکستانی مسیحیوں کی ایذارسانی کے خلاف بھی تھا۔اس احتجاجی جلوس کا آغاز ریذیڈنٹ ولیمز پیلس سے ہوا اورجنیوامیں واقع یونائیٹڈ نیشنل کے دفتر کے سامنے بروکن چیئر کے مقام پر صلیبیں اور پوسٹر اٹھاکر کیاگیا۔ اسکاٹ لینڈ سے آئے ہوئے عمانوایل عنایت اور ہالینڈ سے پاسٹر ندیم نے اس احتجاجی پروگرام کے نظامی فرائٖض سرانجام دیئے۔یونائیٹڈ نیشنل سے 6 ایم پی نے خصوصی شرکت کی۔جن میں ماریو سلوا کینیڈین ایم پی ہائوس آف کامن،مارییجانا پیٹر،کروشین سیاسی رہنما ممبر آف یورپین پارلیمنٹ، البرٹو سریو،اٹالین ممبر آف یورپین پارلیمنٹ،بنجمن بلانچرڈ، سی ای او کرسچن ایس او ایس اورینٹ چیریٹیبل اورگنائزیشن، ہینری مالوسی، پریذیڈنٹ پورپین اکانومک اینڈ سوشل کمیٹی شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا یہ المیہ ہے کہ کرسچن فیملی لاء ختم کر دیئے گئے ہیں اور بلاسفمی لاء کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ یونائٹیڈ نیشنل انسانی حقوق کی کونسل پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف 295C کے غلط استعمال کو روکنے، جبراً تبدیلی ِ مذہب ونکاح کی بڑھتی ہوئی تشویشناک صورتحال سے پاکستان کومسلسل آگاہ کررہی ہے۔یہ کونسل آسیہ بی بی کی رہائی کے سلسلے میں بھی پاکستان سے رابطہ میں تھی ۔افسوس کا مقام ہے کہ کچھ بنیاد پرست نے پوری دنیا کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا ہوا ہے ۔انہوں نے پاکستان میں مذہبی اقلیتوں خصوصاً مسیحیو ں کو یقین دہائی کر وائی کہ وہ اس سلسلے میں اپنی تمام تر ذمہ داریوں اور کوششوں کو تیز تر کر دیں گے۔ ان کے علاوہ یوکے سے مسٹر اینڈمسزسیمین رابرٹ اور سنبل نورین نے بڑے جوش سے مسیحی ترانے اور نغمے پیش کئے ۔مقررین میں یوکے سے انسانی حقوق کی علمبر دار ڈاکٹر شبانہ خلجی نے کہا کہ پاکستان میں قائد اعظم کے نظریات کو فراموش کرکے بنیاد پرستی کا بیج بو دیا گیاہے جو اب تناور درخت کی شکل اختیار کر چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں جبراً نکاح و تبدیلیِ مذہب کی پر زورمذمت کرتے ہیں۔کیرول انجم،پاسٹر ایل رابرٹ،پاسٹر یوسف اور پاسٹر اجمل چغتائی نے یوحنا آبادکے گرفتار قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہم نے پاکستان کی دھرتی سے جنم لیا ہے اورہمیشہ وفادار رہے ہیں۔آستھر داس نے کہا کہ پاکستان کی تعمیر و ترقی میں پاکستانی مسیحیوں نے اپنے ووٹ ،تعلیم اور صحت کے اداروں سے اسکی بنیاد رکھی اوروہی ایذارسانی کازیادہ شکار ہیں۔مسزیاسمین کینڈی نے الزام لگایا ماں، بہنوں اور بیٹوں کو بازاروں میں ننگا گھمایا گیا ۔کون ان ظلمات کو روکے گا۔یوکے سے بابر شاکر،پاسٹر رابنس اصغر، جرمنی سے برادر عزیز، سیمسن سموئیل ،تنویر اقبال ،ڈاکٹر اختر انجیلی ،پریس آف پاکستان یوکے کے صدر شفیق الزمان، فرینک جان، واٹسن گل،گلباز نیئر، ندیم ڈین ،انجم اقبال ،سیموئیل عزیز نےاس کی شدید مذمت کی۔پی سی پی سی کے صدر سیمسن جاوید نے کہا کہ مسیحیوں لڑکیوں کو نکاح و تبدیلی مذہب اور جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔ ایسے واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے ۔ہماری مسیحی لیڈرز شپ کو اس معاملے میں اپنی کوششوں کو تیز کرنا ہوگا ۔انہوںنے ایسے تمام نام نہاد مسیحیوں لیڈروں کی شدید مذمت کی جو بیرون ملک بیٹھے مسیحیوں کی کوششوں کونظرانداز کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایسے لیڈروں کا سختی سے محاسبہ کیا جانا چاہئے جنہوں نے مسیحی جائیدادیں بیچ کر اور مسیحی اداروں کو برباد کرکے مسیحی قوم کو معاشی طور پر کمزور کردیا ہے۔وہ غریبوں کی معاشی حالت کا اندازہ کے بغیر یہ کہتے ہیں کہ والدین اپنی جوان لڑکیوں کو لوگوں کے گھروں میںکام کرنے کیوں بھیجتے ہیں۔ ایک طرف حکومت نے غربت کے خاتمے کے لئے کچھ نہیں کیا دوسری طرف مسیحی قوم تعصب کی وجہ سے احساسِ کمتری میں مبتلا ہے۔اس احتجاج میں اور بھی بہت سے مقررین نے خطاب کیا۔یاد رہے کہ جہاں اس کی کامیابی اور انعقاد کا سہراکواڈینیٹرز کو جاتاہے وہاں سب سے زیادہ خراج تحسین کے قابل ایم پی ہائوس آف کامن فرام کینیڈا ہیں جن کا تعلق آئی ایف جی ایف سے ہے۔
تازہ ترین