• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بہت سے بدنصیب افراد اور خاص طورپرچھوٹے بچے ذہنی پسماندگی کی وجہ سے دوسرے لوگوں کے محتاج ہوتے ہیں۔ ایسے بچوں یا افراد کو قدم قدم پر رہنمائی درکار ہوتی ہے۔ پاکستان میں ایسے افراد کی تعداد لاکھوں میں ہے اور ان میں ہرسا ل اضافہ ہوتا جارہاہے۔ ذہنی طور پر پسماندہ بچے جب اسکول یا مدرسے میں دوسرے بچوں کی ذہنی سطح کے مطابق پڑھ نہیں پاتےتو ان کو پڑھاتے وقت اساتذہ صبر و استقامت کا دامن چھوڑ بیٹھتے ہیں اور انہیں جسمانی سے زیادہ نفسیاتی تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ اساتذہ اور اپنے ساتھیوں کے معاندانہ رویے کے سبب وہ اسکول یا مدرسے سے راہ فرار اختیار کرتے ہیں۔ دراصل ان کا دماغ سستی سے کام کرتاہے، وہ بولنے ، سوچنے یا کوئی بھی بات سمجھنے میں دیرلگاتے ہیں۔ دماغ کی اس سست روی کو مینٹل ریٹارڈیشن (Mental Retardation) کہتے ہیں۔ اس کی آگاہی کیلئے دنیا بھرمیں مارچ کا مہینہ مخصوص کیا گیا ہے۔ ا س آگاہی کا مقصد ذہنی پسماندگی کے شکار افراد کی فلاح کیلئے سوچ بچا ر اور کام کرنا ہے۔

ذہنی معذوری عموماً18ماہ سے پہلے سامنے آ جاتی ہے، اس عرصے میں بچے کو سیکھنےاور سمجھنے میں بہت مشکلات پیش آتی ہیں۔ اس عارضے میں مبتلا کوئی بھی بچہ یا فرد اپنے ہم عمر افراد سے ذہنی صلاحیتوں میں بہت پیچھے ہوتا ہے اور اس کا آئی کیو لیول یا ذہنی معیار بہت کم ہوتاہے۔ اس کی بڑی وجہ اعصابی خلیوں کا بگاڑہے جبکہ جینز کے نظام میںخرابی کی وجہ سے بھی یہ مسئلہ سامنے آ سکتاہے۔ اسے سنڈروم اور ڈاؤن سنڈروم بھی کہتے ہیں۔

حقائق

٭یہ مرض شیر خواری یا بہت چھوٹی عمر میں سامنے آتاہے ۔

٭عمومی تخمینہ کے مطابق ایک سے تین فیصد لوگ اس مرض کا شکار ہوتے ہیں۔

٭اس ذہنی معذوری کو اب دانش معذوری (Intellectual Disablity)بھی کہا جاتاہے۔

٭ اس معذوری کی تشخیص دو معیاری آئی کیو ٹیسٹ کے ذریعے کی جاتی ہے۔

٭اس کے علاج کیلئے کچھ خاص آپشنز موجود نہیں ہیں۔

وجوہات

اس کی وجوہات میں یقینی طور پرکچھ کہانہیں جاسکتا، تاہم دماغی چوٹ، کوئی زخم اور انفیکشن بھی اس کی وجہ ہو سکتی ہے۔ موروثی طور پر ذہنی پسماندگی کا مرض سامنے آتاہےیعنی والدین کی طرف سے اولا د کو یہ پسماندگی مل سکتی ہے۔ بچوں کو اگرمناسب غذا میسر نہ ہوتو اس صورت میں بھی ذہنی طور پر مفلوج ہونے کے خدشات زیادہ ہوسکتے ہیں۔ پیدائش کے وقت بھی کسی قسم کی چوٹ لگنے سے دماغ متاثر ہوسکتا ہے۔ تابکاری سے متاثر ہونےو الے افراد بھی ذہنی پسماندگی میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

عام علامات

٭تجسس کی کمی

٭ پڑھائی لکھائی کی ڈیمانڈ پوری نہ کرپانا

٭ بچوں جیسا رویہ یا زیادہ غصہ کرنا ،

٭جارح مزاج ہونا، خود کو زخمی کرلینا یا موڈ میں یکد م تبدیلی آجانا

٭سیکھنے کی صلاحیت نہ ہونا ۔ ایسے بچے دیر سے بولنا او چلنا سیکھتے ہیں۔

ا س کیلئے ابتدائی اوردرست تشخیص ضروری ہے۔ ذہنی پسماندگی کی وجہ سے یہ لوگ عجیب سا برتائو کرتے ہیں۔ ایسے افراد کو ان کی ذہنی سطح پر آکرسکھایا جاتاہے۔ دماغی صلاحیت میں کمی یا ذہنی پسماندگی دیگر معذوریوں کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

سدباب

کسی بھی قسم کی معذوری میں ماہر معالج کی ہدایت پرطویل عرصہ فزیو تھراپی کرانا ضروری ہے۔بچوں کو فزیو تھراپی کے علاوہ اسپیچ تھراپی (Speech Therapy) ، آکیوپیشنل تھراپی Occupational Therapy))بھی کروائی جاتی ہے ۔

تاریخ

امریکا کی مینٹل ہیلتھ آرگنائز یشن نے سب سے پہلے 1949ء میں ذہنی پسماندگی کی آگہی کا مہینہ منانے کا آغاز کیا۔ ہر سال مارچ کے وسط میں یہ ادارہ دماغی صحت کے حوالے سے آگہی کا موادیا ٹول کِٹ جاری کرتاہے ، جس میں ذہنی پسماندہ افراد کی فلا ح کے حوالے سے سرگرمیوں کی رہنمائی کی جاتی ہے۔ ہر سال اس کی ’تھیم‘ بھی وضع کی جاتی ہے، جیسے گزشتہ برس اس کی تھیم Fitness 4Mind4Bodyتھی ۔ اس تھیم کے تحت لوگوں کی توجہ اس بات پر دلوائی گئی کہ وہ اپنے مستقبل کیلئے کس طرح انفرادی طور پر جسمانی اور ذہنی طورپر فٹ رہ سکتے ہیں۔ 

تازہ ترین