• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قائم علی شاہ کو ہائیکورٹ کے دروازے پر روک لیا گیا

مقدمے کے اندراج میں سیکشن 22 اے کا اختیار سیشن عدالت سے واپس لینے کے خلاف وکیلوں کی ہڑتال دوسرے روز بھی جاری ہے۔

وکلاء نے ہڑتال کے باعث سابق وزیر اعلیٰ سندھ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید قائم علی شاہ کو سندھ ہائی کورٹ کے دروازے پر روک لیا۔

پیپلزپارٹی کے رہنما قائم علی شاہ نے وکلاء کو بتایا کہ وہ ملزم کی حیثیت سے آئے ہیں جس پر انہیں جانے کی اجازت ملی۔

سندھ ہائی کورٹ سمیت ملیر بار اور صوبے کی دیگر عدالتوں میں آج دوسرے روز بھی مکمل طور پر عدالتی امور کا بائیکاٹ کیا گیا، تمام کورٹس کی تالا بندی کرکے وکلاء نے احتجاج جاری رکھا ہے۔

وکلاء کامطالبہ ہے کہ 22 اے اور 22 بی کا اختیار واپس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جسٹس آف پیس کو دیا جائے۔

ادھر کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں بھی وکلاء کا 22اے قانون میں ترمیم کے خلاف عدالتی کارروائی کابا ئیکاٹ تیسرے روزبھی جاری ہے۔

وائس چیئرمین بلوچستان بار کونسل راحب بلیدی نے بتا یا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں وکلاء کا بائیکاٹ نیشنل جو ڈ یشل پالیسی میں ترامیم کے خلاف کیا جا رہا ہے اور وکلاء آج تیسر ے روز بھی عدالتوں میں پیش نہیں ہو رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 22 اے قانون میں ترمیم کا مقصد ملک کو پولیس اسٹیٹ بنانا ہے، ایف آئی آر کے اندراج میں سیشن جج کی بجائے پولیس کے اختیارات میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

راحب بلید ی کا یہ بھی کہنا ہے کہ 22 ا ے میں پولیس کے حق میں ترمیم کسی صورت قابلِ قبول نہیں اور وکلاء اس صورت حال پر بھرپور احتجاج کریں گے۔

تازہ ترین