• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیوروکریٹس فیصلےنہیں کررہے، حکومت کو مشکلات ہیں، نیب ہر کیس کھولنے کے بجائے بڑے مقدموں پر توجہ دے، 3ہفتے میں بڑی خوشخبری دوں گا، وزیراعظم

اسلام آباد (حنیف خالد) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تین ہفتوں میں قوم کو بہت بڑی خوشخبری دوں گا‘ہمارے بیوروکریٹ فیصلے نہیں کر رہے جس سے حکومتی مشکلات بڑھ رہی ہیں‘نیب ہرکیس کھولنے کی بجائے بڑے مقدموں پر توجہ دے ‘بڑے لوگوں کو سزا ملتے ہی چھوٹے بدعنوان خودبخود ٹھیک ہوجائیں گے‘ تین دفعہ وزیراعظم رہنے والے نواز شریف نے بیرون ملک اپنے بیٹوں کے نام پر اربوں روپے اکٹھے کر رکھے ہیں‘انڈیا میں جنرل الیکشن کے انعقاد تک ہماری سرحدوں پر خطرات منڈلاتے رہیں گے‘ انڈیا کے علاوہ افغانستان ایران کی سرحدوں کو محفوظ بنا رہے ہیں‘آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے عہدے کی میعادمیں توسیع کا سوال بے حد قبل ازوقت ہے‘ عرب امارات نے ادھار پر پاکستان کوتیل فراہمی کا کبھی ہم سے وعدہ نہیں کیا ہم نے ضرور اس کی درخواست کی مگر انہوں نے پہلے ہی روز دو ٹوک الفاظ میں بتا دیا کہ ڈیفرڈ پے منٹ پر پٹرول وغیرہ کی فراہمی کا ان کے ہاں کوئی قانون نہیں‘اسمگلنگ کی لعنت ملکی معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے‘ افغان حکومت اور ہماری سوچ ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے آنے والے مال پر کسٹم کراچی بن قاسم بندرگاہوں پر ہی کر لیا جائے۔ ایف بی آر میں ٹیکس وصول اور ٹیکس پالیسی کے نظام کو الگ کیا جارہا ہے ‘پاکستان میں جودودھ مل رہا ہے وہ دودھ نہیں واشنگ مشین میں کیمیکل ڈال کر بن رہا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا مگر سابقہ حکومتوں نے عملی اقدامات نہیں اٹھائے۔ پلوامہ واقعہ کے بعد بلوچستان میں دشمن کی طرف سے دہشت گردی بڑھنے کی انٹیلی جنس رپورٹیں ہمارے پاس ہیں جن کی روشنی میں اقدامات جاری ہیں‘ بدقسمتی کی بات ہے کہ ہم نے دین کا ٹھیکیدار مولانا فضل الرحمان اور ان جیسے دوسرے لوگوں کو بنا دیا‘ ان جیسے لوگوں نے ہمیں اوردین کو یرغمال بنا رکھا ہے ۔کالادھن رئیل اسٹیٹ میں چلاگیاہے‘آئی ایم ایف ہمیں بہترشرائط پر قرض دینے کو تیارہوگیا ہے‘ دہشت گردتنظیموں کو ختم کرکے رہیں گے‘وزیراعلیٰ بزدار کی کارکردگی میں مزیدبہتری آئے گی۔ وزیراعظم عمران خان پورے ملک سے مدعو کئے گئے اخبارات کے ایڈیٹروں سے دربار ہال وزیراعظم آفس کی چھٹی منزل پر بات چیت کر رہے تھے۔ بات چیت کے دوران وہ موٹے دانوں والی تسبیح اپنے دائیں ہاتھ سے مسلسل پھیرتے رہے۔عمران خان کا ایڈیٹروں کے ساتھ بالمشافہ گفتگو کا دورانیہ کم وبیش دو گھنٹے سے تجاوز کر گیا‘عمران خان لگی لپٹی رکھے بغیر ایڈیٹروں کے ہر قسم کے سوالات کے جوابات روایتی شگفتہ مزاجی کے ساتھ دینے میں مصروف رہے۔ وزیراعظم نے نیوز پیپر انڈسٹری کو درپیش بحران کے بارے میں سوالوں کے جواب میں کہاکہ اس بات پر ہمدردانہ غور کر رہے ہیں کہ جن صحافیوں کو بے روزگاری کا سامنا ہے اس کا ازالہ کرسکیں کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ بے روزگار صحافیوں کو تنخواہیں ملنی چاہئیں۔ وزیراعظم نے چوہدری فواد حسین سے کہا کہ بتائیں کہ اے پی پی کا کتنا بجٹ ہے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کا کتنا بجٹ ہے اس پر وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات نے بتایا کہ اے پی پی کا 85 کروڑ کا سالانہ بجٹ ہے اور اس میں سیاسی بھرتیوں کی بھرمار ہے‘پی آئی ڈی میں چند عہدیدار میرٹ پر ہیں جو گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ ہیں باقی سفارش پر رکھے گئے ملازمین ہیں۔عمران خان نے کہا کہ کم وبیش ہر سرکاری کارپوریشن بشمول پی آئی اے میں بڑے بڑے کنویں موجود ہیں جہاں اربوں روپے چلے جاتے ہیں‘ا سٹیٹ لائف میں خسارہ 50 ارب روپے کے لگ بھگ ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ گزشتہ روز چاروں سروسز چیفس نے اکٹھے آکر ان سے ملاقات کی کیا کوئی خاص بات ہے وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت بھارت میں الیکشن کا موسم ہے مودی سرکار کسی بھی وقت کچھ بھی کر سکتی ہے تاکہ الیکشن جیتے مگرپاکستانی مسلح افواج حکومت اور قوم ہر چیلنج کے لئے تیار ہیں۔ ہم دشمن کو ایسی کسی بھی صورتحال کے باوجود کوئی فائدہ نہیں اٹھانے دینگے ہم ہر جارحانہ اقدام کا منہ توڑ جواب دینگے ۔

تازہ ترین