• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میرٹ پر پی اے ایس ؍ پی ایس پی افسران کیلئے روٹیشن پالیسی تیار

انصار عباسی

اسلام آباد :… پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروسز (پی اے ایس) اور پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی) افسران کے بین الصوبائی تبادلوں کی پالیسی پر عمل درآمد میں مختلف حکومتوں کی پے درپے ناکامیوں کے بعد، اب پی ٹی آئی حکومت بالآخر صوبوں کی مشاورت کے ساتھ نئی ’’روٹیشن پالیسی 2019ء‘‘ کی تیاریوں میں مصروف ہے تاکہ پی اے ایس اور پی ایس پی افسران کے صوبوں اور وفاق میں تبادلوں کے حوالے سے کوئی استثنیٰ نہ رکھے جانے کو یقینی بنایا جا سکے۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے بھی میرٹ کی بنیادوں پر پی ایس پی اور پی اے ایس افسران کے تبادلوں (روٹیشن) کی کوشش کی تھی لیکن ناکام رہی لیکن اب حکومت ان سروسز سے تعلق رکھنے والے افسران کی ترقی کو روٹیشن پالیسی 2019ء کے مسودے میں متعلقہ شقوں سے جوڑ رہی ہے۔ ’’آل پاکستان سروسز (پی اے ایس اور پی ایس پی)‘‘ کیلئے روٹیشن پالیسی 2019ء؍ کا مسودہ حال ہی میں تمام صوبائی حکومتوں کو ارسال کیا گیا تاکہ ان کی رائے معلوم کی جا سکے اور اب صوبوں کی رائے (کمنٹس) کی بنیاد پر پالیسی کا مسودہ منظوری اور عملدرآمد کیلئے وزیراعظم عمران خان کو بھیجا جائے گا۔ حکومت نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ’’سول سرونٹس ایکٹ 1973ء کے تحت روٹیشن پالیسی 2000ء کی جگہ روٹیشن پالیسی 2019ء متعارف کرائی جائے گی۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے سے مشروط، پالیسی کو روٹیشن رولز 2019ء کے طور پر اپ گریڈ کیا جائے گا تاکہ مختلف حکومتوں کے درمیان افسران کی روٹیشن ناگزیر اور استثنیٰ ناممکن ہو جائے۔‘‘ صوبوں کو بھیجے گئے مسودے میں بتایا گیا ہے کہ پالیسی میں پی اے ایس اور پی ایس پی افسران کی گریڈ 19؍ اور گریڈ 21؍ میں ترقی کیلئے اہلیت کی شرائط کو اس پالیسی کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ پالیسی کے تحت، ہر پی اے ایس اور پی ایس پی افسر کا پہلا تقرر اس کے ڈومیسائل کے صوبے سے باہر کیا جائے گا جہاں وہ گریڈ 18؍ میں ترقی تک یا صوبائی حکومت / آئی سی ٹی میں بطور اے سی (زیر تربیت) / اے ایس پی (زیر تربیت) پانچ سال تک کام کرنے کا پابند ہوگا۔ اگر کسی کے پاس پنجاب کو ڈومیسائل ہوگا تو آئی سی ٹی کو پنجاب صوبے کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ پالیسی کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ پانچ سال مکمل ہونے یا گریڈ 18؍ میں ترقی ہونے تک کسی بھی صورت میں افسر کا تبادلہ نہیں ہوگا۔ مسودے میں یہ بھی لکھا ہے کہ گریڈ 20؍ کے کسی بھی افسر کو کسی ایک صوبے یا وفاق میں مسلسل 10؍ سال سے زیادہ عرصہ تک کیلئے کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ جو افسر 10؍ سال سے کم عرصہ تک کسی ایک صوبے یا وفاق میں مستقل کام کر چکا ہوگا اسے عوامی مفاد میں کسی اور صوبے یا وفاق میں ٹرانسفر کیا جائے گا۔ ان کا تقرر ’’کم روٹیشن والے کو پہلے ٹرانسفر کرو‘‘ کے اصول کے تحت اس حکومت میں کیا جائے گا جہاں قلت کا تناسب زیادہ ہوگا۔ جیسے ہی کسی افسر کی لازمی روٹیشن کا عمل مکمل ہو جائے گا، اسے اپنی سابقہ 10؍ سال والی پوسٹنگ پر اس وقت تک نہیں بھیجا جائے گا جب تک وہ سابقہ حکومت کی جغرافیائی حدود سے باہر کسی اور پوسٹنگ پر دو سال کا عرصہ نہیں لگاتا۔ جن افسران نے مستقل کسی حکومت میں 10؍ سال یا اس سے زیادہ کا عرصہ لگایا ہے انہیں 30؍ جون 2019ء تک دیگر حکومتوں میں بھجوایا دیا جائے گا۔ 19؍ گریڈ میں ترقی کیلئے اہلیت کے طور پر ڈومیسائل سے باہر کے صوبے میں کم از کم 5؍ سال کی سروس ہر افسر کیلئے لازمی ہوگی۔ تاہم، یہ شرط ایسے امیدواروں پر لاگو ہوگی جو اس پالیسی کے اجراء کے بعد سی ایس ایس امتحان کے بعد پی اے ایس / پی ایس پی میں بھرتی ہوئے ہوں۔ اگر کسی افسر نے کسی بھی حکومت میں 10؍ سال یا اس سے زیادہ عرصہ تک خدمات انجام دی ہوں اور اسے اس حکومت سے ٹرانسفر کیا گیا ہو اور اس افسر نے دوسری حکومت میں، جو سابقہ پوسٹنگ کی حکومت کی جغرافیائی حدود سے باہر ہو، میں صرف ایک سال خدمات انجام دی ہوں تو سینٹرل سلیکشن بورڈ اس افسر کو گریڈ 21؍ میں ترقی کا اہل نہیں سمجھے گا۔ ایسے افسران جو مستقل ایک ہی حکومت میں 10؍ سال یا اس سے زائد عرصہ سے خدمات انجام دے رہے ہوں اہیں لازمی تربیتی پروگرامز، غیر ملکی تربیتی پروگرامز، تعلیمی رخصت (اسٹڈی لیو)، غیر معمولی رخصت اور طویل عرصہ کی رخصت کا اہل نہیں سمجھا جائے گا تاوقتیکہ کسی مخصوص صوبے میں ان کا قیام پالیسی سے متصادم ہو۔ روٹیشن پالیسی میں رعایت کیلئے پی ایس پی / پی اے ایس افسران پر ویڈ لاک (شادی) پالیسی کا ا طلاق نہیں ہوگا۔ اس کی بجائے ان افسران کے شریک حیات کو ایسے مقامات پر تعینات کیا جائے گا جہاں وہ پی اے ایس / پی ایس پی افسران کے قریبی علاقوں میں ہوں گے۔ اگر میاں بیوی دونوں کا تعلق پی ایس پی / پی اے ایس گروپ سے ہوگا تو مقابلتاً کم قلت والی حکومت میں کام کرنے والے اسپائوس (ایک شریک حیات) کو دوسرے اسپائوس (دوسرے شریک حیات) کی حکومت میں ٹرانسفر کیا جائے گا۔ اس پالیسی کے دیگر مقاصد کے علاوہ کچھ یہ بھی ہیں کہ کوئی بھی صوبہ مختلف گریڈز پر کام کرنے والے پی اے ایس / پی ایس پی افسران کی قلت کا شکار ہو، تمام افسران متعین کردہ عہدوں پر تمام صوبوں میں کام کریں، کچھ افسران کی جانب سے ایک ہی صوبے میں مستقل کام کرنے کیلئے دبائو ڈالنے کے عمل کو ختم کیا جا سکے، ہر صوبہ سینیارٹی، تجربہ اور انتظامی سطح پر مختلف شعبہ جات میں مہارت کی بنیاد اور دستیاب اسامیوں کی بنیاد پر ان افسران سے مستفید ہو سکیں۔

تازہ ترین