• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

460 ارب کی پیشکش منظور، سپریم کورٹ نے نیب کو بحریہ ٹاؤن کے خلاف کارروائی سے روک دیا

اسلام آباد(نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے بحریہ ٹائون کراچی سپر ہائی وے کی 16 ہزار 896ایکڑ اراضی کو ریگولرائز کرانےکیلئے بحریہ ٹائون کی جانب سے7سال کے اندر مجموعی طور پر460 ارب روپے ادا کرنے کی پیشکش قبول کرتے ہوئے نیب کو بحریہ ٹائون کیخلاف کارروائی سے روک دیا ہے ،جبکہ نیب کی جانب سے ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے افسران کیخلاف کارروائی کو بھی عدالت کی پیشگی اجازت کے ساتھ مشروط کردیا ہے ،مسول علیہ 28اگست 2019تک 25ارب روپے بطور ڈائون پے منٹ ادا کرنے کا پابند ہوگا جبکہ مکمل ادائیگی سات سال میں ہوگی۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے ہیں کہ اس پیشکش کی قبولیت کے بعد نیب بحریہ ٹائون انتظامیہ کیخلاف کوئی ریفرنس دائر نہیں کریگا تاہم مسول علیہ کے نادھندہ ہونے کی صورت میںیفرنس دائر کیا جائے گا ،جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی عملدرآمد بنچ نے جمعرات کے روز کیس کی سماعت کی توجسٹس شیخ عظمت سعید نے بحریہ ٹائون کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایک بار پھر اپنی پیشکش پر غور کریں ،جس پر انہوںنے کہاکہ ہم نے تو پچھلی سماعت پر بھی 10 ارب کا اضافہ کرتے ہوئے 450ارب روپے کی پیشکش کی تھی ، چلیں اسے بڑھا کر 455ارب روپے کردیتے ہیں، جس پر فاضل جج نے کہاکہ اسے460 ارب روپے کردیتے ہیں، جس پر فاضل وکیل نے اثبات میں جواب دیا توبنچ کے اراکین نے ادائیگی کے حوالے سے ایک ایک کرکے شرائط پر بات کی اور فاضل وکیل کی جانب سے انہیں تسلیم کرنے پر اس پیشکش کو منظور کرنے کا حتمی فیصلہ سنایا ، عملدرآمد بنچ اور بحریہ ٹائون کے مابین حتمی طور پر طے پایا کہ بحریہ ٹائون اپنے منصوبہ بحریہ ٹائون کراچی سپر ہائی وے کی 16 ہزار 896ایکڑ اراضی کو ریگولرائز کرانےکیلئے 7سال کے اندر مجموعی طور پر460 ارب روپے مختلف قسطوں میں ادا کریگا ،اس سلسلے میں مسول علیہ 28اگست 2019تک 25ارب روپے بطور ڈائون پے منٹ ادا کرنے کا پابند ہوگا ،جبکہ باقی ماندہ رقم اقساط کی صورت میں ادا کی جائے گی ،جو پہلے 4سال تک 2ارب25 کروڑ روپے ماہانہ جبکہ باقی ماندہ رقم اگلے 3سال کے اندر برابر قسطوں میں ادا کی جائے گی ،پہلے 4سال کی اقساط مکمل ہونے کے بعد بحریہ ٹائون باقی ماندہ رقم پر 4فیصد کے حساب سے مارک اپ بھی جمع کروائے گا ، بحریہ ٹائون کو آنے والی رقم کا 30 فیصد سپریم کورٹ کے بنک اکائونٹ میں جمع ہوگا جبکہ مسول علیہ ساری رقم ہی سپریم کورٹ میں جمع کروائے گا،اس کے عوض بحریہ ٹائون پہلے کی طرح اپنا منصوبہ جاری رکھتے ہوئے اپنے پلاٹ الاٹ یا اراضی کو 99سال کیلئے تھرڈ پارٹی کو لیز پر بھی دے سکے گی ، اس کے علاوہ نیب بحریہ ٹائون کے متعلقہ ڈائریکٹرز اور دیگر عملہ کیخلاف اس معاملہ میں کوئی ریفرنس دائر نہیں کرے گا ، اگر مسول علیہ طے شدہ مدت کے اندر 3اقساط جمع کروانے میں ناکام رہے تو اس صورت میں اس کیخلاف نیب کا ریفرنس بھی دائر کیا جائیگا ، عدالت کے استفسار پرایڈووکیٹ جنرل سندھ اور ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے بھی اس سیٹلمنٹ کیساتھ اتفاق کیا ،تاہم فاروق نائیک نے کہاکہ بحریہ ٹائون کیساتھ سیٹلمنٹ کے بعد جب کوئی جرم ہی نہیں رہا تو ان کے موکل ادارہ ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے فسران کیخلاف بھی نیب کو کوئی کارروائی نہ کرنیکا حکم جاری کیا جائے ،جس پر عدالت نے نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اگر نیب ان کیخلاف کوئی کارروائی کرنا چاہے تو اس سے قبل اسے سپریم کورٹ میں درخواست دیکر اجازت لینا ہوگی ، عدالت نے قرار دیا کہ مذکورہ بالا رقم پہلے سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں جمع ہوگی پھر اس کو قانون کے مطابق جس جس کو دینا ہوگی ، عدالت کا یہ بنچ ادا کرنے کا حکم جاری کرے گا ،فاضل عدالت نے مزید حکم دیا کہ رقم کی ادائیگی سے متعلق بحریہ ٹاون کے ڈائریکٹر بیان حلفی عدالت میں جمع کرائیںگے جبکہ مکمل ادائیگی کے بعد زمین بحریہ ٹائون کے نام منتقل ہوگی، عدالت کی جانب سے پیشکش قبول کرنے پر کمرہ عدالت میں موجود افراد نے تا لیاں بجا بجا کر فیصلے کا خیر مقدم کیا تو بنچ کے اراکین نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ،جس پر بحریہ ٹائون کے وکلاء نے بتایا کہ یہ ہمارے بندے نہیں بلکہ وہ متاثرین ہیں ،جو اس کیس کی وجہ سے پریشان تھے اور اس فیصلے پر خوش ہوکر تالیاں بجا رہے ہیں، بعد ازاں عدالت نے مذکورہ بالا شرائط کے ساتھ بحریہ ٹائون کراچی کی حد تک معاملہ نمٹا دیا ، یاد رہے کہ بحریہ ٹائون راولپنڈی ،اسلام آباد اور مری سے متعلق معاملات تاحال زیر سماعت ہیں۔

تازہ ترین