• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بریگزٹ میںدو ہفتے کی توسیع، ٹوری ارکان کی ناراضی سے تھریسامے اقتدار کو خطرہ

لندن (نیوز ڈیسک / پی اے) بریگزٹ پر ٹوری پارٹی میں ناراضی اور اشتعال کی وجہ سے وزیراعظم تھریسا مے کی کرسی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ وہ برسلز کی یورپی یونین کانفرنس سے وارننگ کیساتھ واپس آرہی ہیں کہ اگر پارلیمنٹ نے ان کی ڈیل کی منظوری دے دی تو بریگزٹ کی طے شدہ تاریخ 29 مارچ میں کم از کم دو ہفتے کی توسیع کر دی جائے گی اور نئی تاریخ 22 مئی ہوگی تاکہ یورپی یونین سے علیحدگی کیلئے ضروری قانون سازی کا کام مکمل کیا جا سکے۔ اگر تھریسا مے کی ڈیل کو کامنز میں تیسری بار بھی مسترد کر دیا گیا تو پھر برطانیہ 12 اپریل تک آگے بڑھنے کیلئے تجاویز پیش کرے گا، جس پر یورپی یونین کے لیڈرز غور کریں گے۔ بریگزٹ پر غیر یقینی صورت حال کی وجہ سے اب ٹوری ایم پیز میں ناراضی اور اشتعال بڑھ رہا ہے اور خطرات ہیں کہ ایم پیز اب بریگزٹ پراسس کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیں۔ بیک بنچ 1922کمیٹی کے چیئرمین سر گراہم براڈی نے وزیراعظم تھریسا مے سے ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ اب زیادہ تر ٹوری ایم پیز چاہتے ہیں کہ وہ وزارت عظمیٰ چھوڑ دیں۔ سر گراہم نے پیر کو 10 ڈائوننگ سٹریٹ کا وزٹ کیا تھا۔ یہ دورہ ایم پیز کی جانب سے ان ٹیکسٹ میسجز کی بھرمار کے بعد کیا گیا جن میں وزیراعظم سے عہدہ چھوڑنے کا کہا گیا تھا۔ برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ صورت حال یورپی یونین اجلاس کے موقع پر انکی ٹوری ایم پیز کے ساتھ براہ راست کشیدگی کے طور پر سامنے آئی ہے، گزشتہ ہفتے کے بامقصد ووٹ سے ذرا پہلے 15 وہپس کے گروپ میں سے ایک نے ان سے براہ راست مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ دوسروں نے کہا تھا کہ وہ بیک بینچرز کا اعتماد کھو بیٹھی ہیں۔ بدھ کو جب 1922کمیٹی کے ایگزیکٹیو سیکرٹری نائیجل ایونز نے تھریسا مے کو بتایا تھا کہ لوگ ان باتوں پر یقین نہیں کرتے جو آپ کہتی ہیں۔ لوگوں کو یہ یقین نہیں ہے کہ آپ ڈلیور کر سکیں گی۔ سٹیورٹ جیکسن نے کہا کہ اگر تھریسا مے تیسری بار بھی ڈیل میں شکست سے دوچار ہوتی ہیں تو پھر انہیں فوری طور پر وزارت عظمیٰ چھوڑ دینی چاہئے۔ کیونکہ ٹوری ممبرز اب قومی ہزیمت کو مزید برداشت نہیں کر سکتے۔ تھریسا مے کے سابق پالیسی ایڈوائزر جارج فری مین نے کہا کہ اگر تھریسا مے کو پھر شکست ہوتی ہے تو پارلیمنٹ کو بریگزٹ کا کنٹرول سنبھال لینا چاہئے اور اس وزیراعظم کے بغیر یورپی یونین کے ساتھ فری ٹریڈ ایسوسی ایشن جوائن کرنے کیلئے پلان بی پر سوئچ کرنا چاہئے۔گزشتہ شب وزیراعظم تھریسا مے نے پریس کا نفرنس میں کہا کہ وہ کامنز میں ڈیل کو منظور کروانے کیلئے ایک اور کوشش کریں گی۔ اگر وہ کامیاب ہو گئیں تو پھر آرٹیکل 50میں توسیع ہو جائے گی۔ کامنز بریگزٹ کمیٹی چیئرمین اور لیبر ایم پی ہلیری بین نے کہا کہ وہ تھریسا مےکی ڈیل کے متبادل پلان کیلئے کامنز میں ترامیم پیش کریں گے۔ انکا کہنا تھا کہ نوڈیل کو ہم مسترد کر چکے ہیں اور اب اسکے امکانات نہیں ہیں۔ ڈائوننگ سٹریٹ نے ابھی یہ نہیں بتایا کہ ڈیل کو کس دن ووٹنگ کیلئے کامنز میں لایا جائے گا۔ یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا کہ نئی تاریخ تک بریگزٹ کیلئے تمام آپشنز اوپن ہیں۔ برطانوی حکومت کے پاس یہ چوائس ہے کہ وہ ڈیل‘نوڈیل‘ طویل مدتی توسیع یا آرٹیکل 50 کو منسوخ کرنے میں سے کسی ایک کا انتخاب کر لے۔ اگر برطانیہ نے ایسا نہ کیا تو پھر طویل مدت توسیع کا آپشن خود بخود ناممکن ہو جائے گا۔ ڈائوننگ سٹریٹ کے ذرائع نے کہا کہ بریگزٹ ڈیڈ لائن میں توسیع انٹرنیشنل قانون کا حصہ ہے ۔ تھریسا مے کا کہنا ہے کہ میں برطانیہ کے ڈیل کیساتھ علیحدہ ہونے کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کروں گی۔ سینٹرل لندن میں ہفتے کو بریگزٹ پر ایک اورریفرنڈم کرانے کیلئے مارچ کیا جائے گا۔ تھریسا مے کا کہنا ہے کہ عوام نے یورپی یونین چھوڑنے کیلئے ووٹ دیا ہے اور انکے فیصلے کا احترام کیا جائے گا۔
تازہ ترین