ویلنگٹن(جنگ نیوز) نیوزی لینڈ کی فضا اللہ اکبر سے گونج اٹھی جبکہ مسجد النور کے سامنے نمازِ جمعہ کے اجتماع میں وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کے علاوہ ہزاروں غیر مسلم افراد نے بھی شرکت کی،خطبے میں امام کا کہناتھاکہ ہم دل شکستہ ضرورلیکن حوصلے نہیں ٹوٹے، ہم سب متحد ہیں، انہوں نے نیوزی لینڈ کی بے پناہ محبت اوراظہار یکجہتی پر شکریہ ادا کیا، نماز جمع سے قبل وزیر اعظم نےتقریر کا آغاز آنحضرت ﷺ کے ذکرسے کیا ، مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلم خواتین بھی حجاب میں نظر آئیں جبکہ مسلمانوں سے اظہار یکجہتی میں پورے ملک میں 2منٹ کی خاموشی بھی کی گئی ۔غیر ملکی خبررساں اداروں کا کہناہےکہ وزیراعظم کے اعلان کے مطابق دوپہر ایک بج کر 32 منٹ پر 2منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی، انتظامیہ کے مطابق صرف ہیگلے پارک کے اجتماع میں 15ہزار افراد نے شرکت کی،سفید ٹوپی اور سیاہ لباس میں ملبوس موذن نے جیسے ہی اللہ اکبر کی صدا بلند کی تو پورے نیوزی لینڈ میں اس کی گونج سنائی دی،اذان کے فوراً بعد جہاں نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں میں نمازِ جمعہ کے اجتماعات میں خاموشی اختیار کی گئی وہیں پڑوسی ملک آسٹریلیا میں بھی اظہارِ یکجہتی کے لیے جو جہاں تھا 2 منٹ کے لیے وہیں ساکن ہوگیا،بدترین دہشت گردی کاشکار مسلمانوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے ہزاروں غیر مسلم خواتین نے اپنے سروں کو اسکارف سے ڈھانپ رکھا تھا،اس موقع پر وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن بھی سیاہ لباس میں حجاب اوڑھ کر اجتماع میں شریک ہوئیں،اس کے ساتھ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ہیڈ اسکارف ہارمنی اور اسکاروز اِن سولِڈیرٹی کے پیش ٹیگ کے ساتھ سیکڑوں خواتین نے حجاب اوڑھ کر اپنی تصاویر بھی شیئر کیں۔ اذان سے قبل جیسنڈا آرڈرن نے مسلمانوں کے نام ایک مختصر خطاب کیا جس میں انہوں نے نبی صلی اللہ و علیہ وسلم پر درود پڑھتے ہوئے حدیث کا مفہوم بھی سنایا ۔انہوں نے ایک بار پھر مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ آپ کے ساتھ سوگوار ہے، ہم ایک ہی ہیں۔اس موقع پر مسجد النور کے امام جمال فودا نے خطاب کیا جس میں انہوں نے مساجد پر دہشت گردی کے حملے کے بعد نیوزی لینڈ کی جانب سے بے پناہ محبت اور یکجہتی کا اظہار کرنے پر شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم دل شکستہ ضرور ہیں لیکن ہمارے حوصلے ٹوٹے نہیں۔امام کا کہنا تھا کہ دہشت گرد وہی نفرت پھیلا کر ہمیں تقسیم کرنا چاہتا تھا جس سے دنیا تقسیم ہوچکی ہے لیکن اس کے بجائے نیوزی لینڈ نے پیغام دیا کہ ہم متحد ہیں۔انہوں نے کہا اسلامو فوبیا ایک قاتل حقیقت ہے جس کا درد مسلمان کئی برسوں سے محسوس کررہے ہیں۔امام مسجد النور نے مزید کہا کہ یہ ایک سوچھی سمجھی مہم ہے تاکہ لوگوں پر اثرانداز ہو کر مسلمانوں کے خلاف خوف پیدا کیا جائے، اس بات کا خوف کہ ہم کیا کھاتے ہیں، ہم کیا پہنتے ہیں، ہم کس طرح عبادت کرتے ہیں اور ہم کس طرح اپنے عقائد پر عمل کرتے ہیں۔امامِ مسجد کا مزید کہنا تھا کہ 50 بے گناہ لوگوں کی شہادت اور 42 افراد کا زخمی ہونا رات رات ہونے والا واقعہ نہیں بلکہ یہ کچھ سیاسی رہنماؤں، کچھ ذرائع ابلاغ کے اداروں اور دیگر کی جانب سے مسلمان مخالف بیان بازی کا نتیجہ ہے۔دوسری جانب مسلمان بھی نیوزی لینڈ سے اظہار محبت کے لیے قومی جھنڈے لے کر نماز جمعہ ادا کرنے پہنچے،کئی غیر مسلم افراد نے زندگی میں پہلی بار مسلمانوں کے ساتھ مل کر نماز جمعہ بھی ادا کی، نیوزی لینڈ بھر سے مسلمان کرائسٹ چرچ کی النور مسجد پہنچے تھے۔سفید فام خواتین بھی بڑی تعداد میں پہنچیں اور مسلمانوں سے اظہار یک جہتی کے لیے حجاب پہنا ہوا تھا،مساجد کی سیکیورٹی پر مامور خواتین پولیس اہلکار بھی حجاب میں نظر آئیں،اسلامی لباس پہن کر سیکیورٹی دینے والی پولیس اہلکاروں کو مسلمان خواتین نے پھول بھی پیش کیے گئے۔علا وہ ازیں نماز جمعہ کے دوران مسلمانوں سے یکجہتی میں بائکرز گینگ نے بھی سیکورٹی کے فرائض انجام دیے۔