• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلم مسعود کا اعترافی بیان، جعلی اکاؤنٹس کیس میں اہم پیشرفت، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے میزبان شاہزیب خانزادہ نےکہا ہے کہ اسلم مسعود کا اعترافی بیان جعلی اکائونٹس کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ مجھے حال میں کوئی دھمکی نہیں ملی البتہ ایک ڈیڑھ سال پہلے تک دھمکی آمیز کالیں آتی رہی تھیں،سابق وزیرخارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان کے قومی دن پر بھارتی وزیراعظم کا مبارکباد کا پیغام آنا نارمل بات ہے، وزیراعظم عمران خان نے پتا نہیں اسے ذاتی پیغام کیوں کہنا چاہا ہے جبکہ ایسے مواقع پر ایک ملک کے وزیراعظم کا دوسرے وزیراعظم کو پیغام نارمل ہوتا ہے، نمائندہ خصوصی جیو نیوز زاہد گشکوری نے کہا کہ اسلم مسعود کے اعترافی بیان میں بہت سے نئے انکشافات کیے گئے ہیں، اس بیان میں 14ایسے نئے کیش کیریئرز کے نام بتائے گئے ہیں جو پورے سندھ سے کک بیک کی شکل میں کیش اکٹھا کرتے تھے، بہت سارے ایسے لوگ ہیں جو کک بیک کی شکل میں پیسہ دیتے تھے، اس بیان میں براہ راست آصف زرداری کے اردگرد بہت ساری ایسی چیزیں بتائی گئی ہیں جو مبینہ طور پر بینیفشری ہیں۔ اسلم مسعود کے اعترافی بیان سے متعلق شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، کیس کی اسلام آباد منتقلی کے بعد احتساب عدالت نے آصف زرداری اور فریال تالپور کو طلب کرلیا، دوسری طرف اس کیس کے مرکزی ملزم اومنی گروپ کے چیف فنانشل آفیسر اسلم مسعود کا مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا بیان عدالت میں جمع کروادیا گیا ہے جس میں اومنی گروپ کی ابتداء سے لے کر انور مجید کی گرفتاری تک تمام معاملات کا ذکر کیا گیا ہے اور یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس سے پیسے آصف علی زرداری کی جائیدادوں کی خریداری اور ان کے گھریلو اخراجات کیلئے استعمال ہوئے، بیس فروری 2019ء کو مجسٹریٹ کے سامنے اسلم مسعود کا جو اعترافی بیان ریکارڈ ہوا اس میں سب سے پہلے ان کا مجسٹریٹ سے مکالمہ ہوا، مجسٹریٹ نے کہا کہ اسلم مسعود ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کراچی کا ملزم ہے، اطمینان کیلئے ملزم سے چند سوال کیے جانا انتہائی ضروری ہے، پھر مجسٹریٹ نے اسلم مسعود سے پہلا سوال پوچھا کہ کیا آپ کو علم ہے کہ یہ عدالت ہے اور میں مجسٹریٹ ہوں؟ اسلم مسعود نے جواب دیا کہ جی ہاں مجھے علم ہے۔ پھر مجسٹریٹ نے سوال کیا کہ کیا آپ پر یہ بیان دینے کیلئے کوئی دباؤ تو نہیں ہے؟ اسلم مسعود نے جواب دیا کہ جی نہیں کوئی دباؤ نہیں ہے۔ مجسٹریٹ نے پھر سوال کیا کہ کیا آپ یہ بیان اپنی مرضی سے دے رہے ہیں، یہ بیان آپ کیخلاف بطور شہادت بھی استعمال ہوسکتا ہے؟ اسلم مسعود نے جواب دیا کہ جی ہاں میں یہ بیان اپنی مرضی سے دے رہا ہوں، مجسٹریٹ نے سوال کیا کہ آپ یہ بیان کیوں دے رہے ہیں؟ اسلم مسعود نے جواب دیا کہ حقیقت بیان کرنے کے لئے تاکہ میری کھوئی ہوئی عزت بحال ہوجائے۔ اس کے بعد اعترافی بیان میں لکھا ہے کہ ان باتوں سے عدالت کو یقین ہوگیا ہے کہ اسلم مسعود اپنی آزاد مرضی سے بغیر کسی لالچ یا دباؤ کے اپنا بیان قلمبند کروانا چاہتا ہے۔ اسلم مسعود کا زیردفعہ 164کے تحت قلمبند کیا جاتا ہے ، اسلم مسعود نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ حلفاً بیان کرتا ہوں کہ میں نے اومنی گروپ کو 1998ء میں جوائن کیا، اس وقت انور مجید نامی شخص کی تین کمپنیاں تھیں، ان تین کمپنیوں میں ایک ٹریول ایجنسی جبکہ دو جنرل سیلز ایجنسیاں تھیں، انور مجید اس وقت ہارون آئلز کے چیف ایگزیکٹو تھے، میرے جوائن کرنے کے تقریباً ایک سال بعد انور مجید ہارون آئلز سے ریٹائر ہوگئے اس وقت تک میں تینوں کمپنیوں کے اکاؤنٹس کو دیکھتا تھا، سال 2000ء میں ایک نیا آفس ہاکی کلب کراچی میں لیز پر لیا گیا اور اسی سال انور مجید کے کہنے پر میں نے ایک کمپنی اومنی گروپ پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام سے رجسٹرڈ کروائی، اس کے بعد میں ، انور مجید، ان کے سیکرٹری محمد ادریس اور دو تین ملازمین کے ساتھ اومنی گروپ لمیٹڈ کے دفتر میں منتقل ہوگیا، کچھ عرصہ بعد افضال نامی شخص جو شکارپور رائس ملز کا مالک تھا اس نے بھی ہمیں جوائن کرلیا، افضال کا تعلق پیپلز پارٹی سے تھا، اسلم مسعود نے اپنے اعترافی بیان میں مزید کہا ہے کہ اومنی گروپ پرائیویٹ لمیٹڈ نے پہلا قرضہ انڈسٹریل ڈویلپمنٹ بینک سے سال 2000ء میں حاصل کیا، میرے خیال میں یہ قرضہ چار کروڑ روپے کے قریب تھا، اس وقت میں اومنی پرائیویٹ لمیٹڈ میں مینجر فائنانس تھا لیکن پوری ایڈمنسٹریشن میرے پاس تھی یہاں تک کہ انور مجید کے گھر کا کام بھی میرے پاس تھا، مثال کے طور پر سوئمنگ پول کا کوئی بھی کام ہوتا تھا تو میں کرواتا تھا، گھر کے دیگر معاملات بھی میں دیکھتا تھا، انور مجید نے مجھ سے ایک اور نئی کمپنی بھی رجسٹر کروائی جس کا نام نوڈیرو شوگرملز پرائیویٹ لمیٹڈ تھا، اسلم مسعود نے اعترافی بیان میں بتایا کہ 2009-10ء میں خواجہ سلمان یوسف نے بطور سی ای او اومنی گروپ کو جوائن کیا، اس کے بعد مجھ سے تمام ذمہ داریاں لے کر خواجہ سلمان کو دیدی گئیں، خواجہ سلمان کو انور مجید کے صاحبزادے عبدالغنی مجید لے کر آئے تھے۔

تازہ ترین