• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حملہ آوروں نے دوبارہ آکر چاروں طرف سے ہماری گاڑی پر فائرنگ کی جس سے محافظ شہید ہوگیا، مفتی تقی عثمانی

کراچی(اسٹاف رپورٹر)مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ میں بیت المکرم گلشن اقبال جاتا رہتا ہوں۔ آج بھی معمول کے مطابق ہم جمعہ پڑھانے گئے، میرے ساتھ میری اہلیہ، ایک پوتا، پوتی تھے۔ ہم گاڑی کی پچھلی سیٹ پر تھے جبکہ اگلی سیٹ پر میرا محافظ تھا۔ جب ہم راشد منہاس روڈ پر پہنچے تو گولیوں کی بارش شروع ہوگئی۔ ایک گولی محافظ کے سر میں لگی، جبکہ ڈرائیور کے دائیں بازو میں گولی لگی، پھر فائرنگ کا سلسلہ رک گیا، ہم تھوڑا آگے چلے تو شاید حملہ آوروں کو احساس ہوا کہ انکا ٹارگٹ پورا نہیں ہوا، پھر ان لوگوں نے دوبارہ آکر چاروں طرف سے ہماری گاڑی پر فائرنگ کی، جس سے محافظ کو مزید گولیاں لگیں جس کے نتیجے میں وہ شہید ہوگیا، جبکہ گولیاں لگنے سے ڈرائیور کا دایاں بازو بیکار ہوچکا تھا، اور وہ بائیں ہاتھ سے انتہائی مہارت سے گاڑی چلا رہا تھا۔ میں نے اسے کہا بھی کہ تم اتر جاؤ میں گاڑی چلاتا ہوں لیکن اس نے میری منتیں کیں کہ حضرت خدا کے واسطے آپ اپنی جگہ پر ذرا نیچے ہوکر بیٹھیں، میں ہرگز آپ کو گاڑی نہیں چلانے دوں گا وہ دو مرتبہ حملہ کرچکے ہیں تیسری بار بھی کرسکتے ہیں۔ اسی طرح وہ صرف بائیں ہاتھ سے گاڑی چلاتا ہوا نیپا چورنگی سے لیاقت نیشنل اسپتال پہنچا۔ الحمدللہ! میں، میری اہلیہ اور بچے مکمل طور پر محفوظ رہے، تاہم شیشے لگنے سے ہلکے زخم آئے۔ میرے دو محافظ شہید ہوگئے۔ مجھے محافظوں کی شہادت پر افسوس ہے، ہم پسماندگان کے دکھ میں شریک ہیں۔

تازہ ترین