• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محکمہ تعلیم سندھ 3؍ سال سے اسکولز کے فرنیچر کی خریداری میں ناکام

کراچی (محمد عسکری / اسٹاف رپورٹر) سندھ کا محکمہ تعلیم گزشتہ تین سال سے اسکولوں کے فرنیچر کی خریداری میں ناکام ہو رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ شیشم سے بنی ڈیسک کی خریداری مسئلہ بن گئی ہے۔ آخری مرتبہ سابق سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہو کے دور میں فرنیچر کی خریداری کی گئی تھی جس کے بعد اب تک کوئی خریداری نہیں کی جا سکی اور ہر سال مختص کردہ رقم ضایع ہو رہی ہے۔ اس صورتحال کی وجہ سے سندھ بھر کے اسکولوں میں فرنیچر کم ہو چکا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہو کے بعد آنے والے افسران نے اپنے من پسند ٹھیکے داروں کو فائدہ پہنچانے کیلئے فرنیچر کا ڈیزائن اور ٹینڈر کی شرائط تبدیل کر دیں۔ اس طرح جو سامان گزشتہ 10؍ تا 15؍ سال سے خریدا جا رہا تھا اسے بدل دیا گیا۔ سابق سیکریٹری تعلیم عبدالعزیز عُقیلی کے دور میں اپریل 2017ء میں ایک ٹینڈر جاری کیا گیا تھا۔ ٹھیکے داروں نے اس ٹینڈر کی شکایت وزیراعلیٰ سندھ سے کی اور بتایا کہ شیشم کی لکڑی کے فرنیچر کی فراہمی اتنی تعداد میں ممکن نہیں۔ بعد ازاں 19؍ نومبر 2017ء کو محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے فراہم کنندگان (سپلائرز) کو پریزنٹیشن دینے کا موقع دیا گیا جس کا اشتہار بھی شایع ہوا تھا۔ اس صورتحال کے بعد محکمے نے بڑی کمپنیوں سے شیشم کی فراہمی کیلئے مذاکرات کیے۔ ملک کی دو بڑی فرنیچر برانڈ کمپنیوں نے شیشم کی فراہمی کو مشکل قرار دیا اور اس مد میں تکنیکی کرپشن کا خدشہ بھی ظاہر کیا۔ تاہم، محکمہ تعلیم نے شیشم کی لکڑی کی فراہمی کی ضد برقرار رکھی جس کے باعث ٹینڈر ناکام اور فنڈز ضایع ہوگئے۔ اس کے بعد سیکریٹری ایجوکیشن اقبال درانی نے ٹینڈر نہ کرنے کیلئے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دیجس میں تجربہ کار افراد کی بجائے باہر کے لوگوں کو شامل کیا گیا۔ پیپرا نے کمیٹی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا لیکن کمیٹی تحلیل نہیں کی گئی۔ اب ایک مرتبہ پھر محکمہ تعلیم نے 51؍ ہزار 800؍ ڈیسکوں کا ٹینڈر دیا گیا ہے جس میں ایک مرتبہ پھر شیشم کی لکڑی کی فرمائش ظاہر کی گئی ہے۔
تازہ ترین