• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہر سال 24مارچ تپِ دق (Tuberculosis)کے انسداد کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اِس دِن کا مقصد عام آدمی تک تپِ دق کے مرض کے بارے میں بنیادی معلومات پہچانا ہے۔آج کے روز پوری دنیا میں اس بیماری سے متعلق بیداری پیدا کرنے کے لیے مختلف تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ رواں سال کے لیے اس دن کا مرکزی خیال It's Timeیعنی ’’یہی وقت ہے‘‘ رکھا گیا ہے۔

اس سال ’’یہی وقت ہے‘‘ کا مرکزی خیال اپنانے کی وجہ کچھ اس طرح بیان کی گئی ہے:

٭یہی وقت ہے۔۔۔ کہ ٹی بی کے خلاف احتیاط اور علاج تک رسائی کو بہتر بنایا جائے

٭یہی وقت ہے۔۔۔ کہ ٹی بی کے دائمی خاتمے کے لیے پائیدار بنیادوں پر مناسب سرمائے کی فراہمی بشمول ریسرچ کو یقینی بنایا جائے

٭یہی وقت ہے ۔۔۔ کہ دنیا کو ٹی بی سے پاک بنایا جائے

٭یہی وقت ہے۔۔۔ کہ2022ء تک ٹی بی سے متاثرہ 4کروڑ افراد کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جائیں

٭یہی وقت ہے۔۔۔ کہ آپ خود بھی اپنا معائنہ کروائیں، کہیں آپ ٹی بی سے متاثرہ تو نہیں

ٹی بی یا تپِ دق کیا ہے؟

ٹی بی ایک متعدی یعنی چھوت کی بیماری ہے اور جب اس کا مریض کھانستا ہے تو ہوا کے ذریعے اس کے بلغم میں موجود ٹی بی کا بیکٹیریا دوسرے انسان تک بھی پہنچ جاتا ہے، اس طرح دوسرا شخص بھی ٹی بی کا مریض بن جاتا ہے۔

انفیکشیس (Infectious) یعنی پھیلنے والی بیماری ہونے کی وجہ سے ٹی بی کے مریض کو کافی احتیاط برتنی پڑتی ہے۔ اس بیماری کی علامت اور اس کے علاج کے بارے میں ٹی بی کے سرکردہ ماہر ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ٹی بی کے مریض کو ایک بات ہمیشہ ذہن میں رکھنی چاہیے کہ یہ ایک پھیلنے والی بیماری ہے، اس لیے مریض کو کھانستے وقت ہمیشہ اپنے منہ کو کپڑے سے ڈھانپ لینا چاہیے تاکہ ٹی بی کا بیکٹیریا دوسرے افراد تک نہ پہنچے۔

ٹی بی کن چیزوں سے نہیں پھیلتی

ٹی بی سے متاثرہ شخص سے ہاتھ ملانے، کھانے یا پینے کی چیزیں شیئر کرنے، متاثرہ مریض کے بستر کو چھونے، اس کا ٹوائلٹ استعمال کرنے، ٹوتھ برش شیئر کرنے اور مریض کو پیار کرنے سے ٹی بی کا مرض منتقل نہیں ہوتا۔

پہلے خیال کیا جاتا تھا کہ ٹی بی کے مرض میں عموماًپھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں لیکن بعدکی تحقیق سے معلوم ہوا کہ بدن کے دوسرے اعضابھی اس سے متاثر ہو سکتے ہیں، جن میں گردے، دماغ، حرام مغزوغیرہ نمایاں ہیں۔ پاکستان کے دیہاتوں میں انتڑیوں کی بیماری بھی اسپتالوں میں رپورٹ کی گئی ہے۔ اگر اِس مرض کا باقاعدہ علاج نہ کروایا جائے تو مریض کے ہلاک ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔

ٹی بی کا علاج

یورپ میں صنعتی ترقی سے قبل سہولیات کے فقدان کے باعث لاکھوں انسان اِسی بیماری کی وجہ سے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھےتھے۔ ایک عشرہ قبل، اِس مرض کی شافی ادویات کی دریافت کے بعد ایسا محسوس ہوتا تھا کہ دنیا سے یہ مرض ختم ہونے لگا ہے، لیکن اچانک اس مرض کے جراثیموں نے ایک اور انداز میں افزائش پانے کے بعد پھر سے انسان کے جسم کو اپنی آماجگاہ بنالیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ، ٹی بی کا علاج اگر صحیح طریقے سےاور مکمل طور پر نہ کیا جائے تو اکثر یہ بیماری دوبارہ ہو جاتی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں، ’’ کئی بار مریض کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس میں اس بیماری کی علامات ختم ہوگئی ہیں اور اس وجہ سے وہ دوا کھانا بند کر دیتا ہے جبکہ درحقیقت ایسا ہوتا نہیں ہے ۔ اگر اس بیماری کے علاج کا پورا کورس نہیں کیا گیا تو اس بیماری کے بیکٹیریا جسم کے کسی بھی حصہ کو دوبارہ متاثر کر دیتے ہیں‘‘۔

ٹی بی کی اقسام

ٹی بی کی بیماری کے دوبارہ احیاء کے بعد اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت پیش آئی۔ اس تحقیق کی روشنی میں ٹی بی کی دو اہم اقسام سے بھی آگاہی ہوئی۔ کثیر ادویات کے خلاف قوتِ مدافعت رکھنے والی ٹی بی (MDR-TB)اور بڑے پیمانے پر ادویات کے خلاف قوتِ مدافعت رکھنے والی ٹی بی (XDR-TB)۔

ٹی بی کی پہلی بیان کردہ قسم اب عام طور پرکئی ملکوں میں پھیل چکی ہے اور اِس کے حوالے سے خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے، جس میں ہر وقت ماسک پہنے رکھنا لازمی ہوتا ہے۔ اس قسم کی ٹی بی میں مدافعتی ادویات یا اینٹی بائیوٹکس بالکل اثر نہیں دِکھاتی۔

XDR-TB ایک نایاب قسم ہے۔اگر مریض MDR-TBکے ابتدائی علاج میں تساہلی یا لا پر واہی کا مظاہرہ کرے اور ادویات کے استعمال میں بے قاعدگی کے ساتھ حفظانِ صحت کے اصولوں پر بھی عمل نہ کرے تو پھر اس میں تیسرے اور آخری درجے کی XDR-TB کی افزائش ہو جاتی ہے۔ ٹی بی کی یہ قسم اینٹی بائیوٹکس کے علاوہ تین میں سے کم از کم ایک ٹیکے کے خلاف بھی قوتِ مدافعت رکھتی ہے، جس کے بعد مریض کے علاج کے بہت کم آپشنز باقی رہ جاتے ہیں۔ اگرXDR-TB کسی ایڈز کے مریض کو لاحق ہو جائے تو اُس کے شفایاب ہونے کے امکانات معدوم ہوجاتے ہیں۔

ٹی بی سے بچاؤ

ٹی بی سے بچاؤ اور پھیلاؤ کا سب سے مؤثر طریقہ اس کا درست طریقے سے بروقت علاج ہے۔ ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ادویات کو ان کے مکمل وزن کے مطابق استعمال کیا جائے جبکہ کسی بھی صورت وقت سے پہلے علاج کو منقطع نہ کیا جائے۔

یاد رکھنے کی دوسری اہم بات یہ ہے کہ ٹی بی کے علاج کے لیے سندیافتہ اور ماہر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے کیونکہ غیر مستند ڈاکٹر کی جانب سے غلط تشخیص، غلط علاج اور علاج کے غلط دورانیہ میں سے کوئی ایک عنصر یا تمام عناصر مل کر عام ٹی بی کو ایم ڈی آر اور ایکس ڈی آر ٹی بی کی طرف لے جاتے ہیں۔

بسااوقات، انسدادِ ٹی بی کیلئے غیرمعیاری ادویات کا استعمال بھی مرض کی شدت کو کم کرنے کے بجائے بڑھانے کا باعث بنتا ہے، اس لیے اس بات کو یقینی بنانا بھی ضروری ہے کہ ادویات کسی مستند میڈیکل اسٹور یا فارمیسی سے خریدی جائیں۔

تازہ ترین