• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرائسٹ چرچ کی دو مساجد کے سانحہ میں سفید فام دہشت گرد کے ہاتھوں 50پُرامن نمازیوں کے قتلِ عام پر جس طرح نیوزی لینڈ کی قیادت اور مسیحی قوم نے اپنے ملک سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا اس کی مثال تاریخ میں مشکل سے ہی ملے گی۔ پڑوسی ملک آسٹریلیا میں بھی اظہارِ یکجہتی کے لئے جو جہاں تھا، 2منٹ کے لئے وہیں بیک وقت ساکت ہو گیا۔ نیوزی لینڈ کے دارالحکومت ویلنگٹن کی فضا پرسوں اس وقت اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اٹھی جب وہاں مسجد النور کے سامنے نمازِ جمعہ کے اجتماع کے موقع پر وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کی قیادت میں ہزاروں غیر مسلموں نے اہلِ اسلام کے دکھ میں پوری طرح شریک ہونے کا عملی اظہار کیا۔ نماز جمعہ کے خطبہ میں امام مسجد کا یہ کہنا بجا تھا کہ ہم دل شکستہ ضرور ہیں لیکن ہمارے حوصلہ نہیں ٹوٹے اور نیوزی لینڈ نے پیغام دیا ہے کہ ہم سب ایک ہیں۔ وزیراعظم جیسنڈا نے اس موقع پر اپنی تقریر کا آغاز حضور نبی کریمﷺ پر درود بھیجتے ہوئے ایک حدیث مبارکہ سنا کر کیا۔ وزیراعظم سمیت اس عظیم الشان اجتماع میں شریک سرکاری و غیر سرکاری حلقوں سے تعلق رکھنے والی خواتین حجاب میں آئیں۔ نیوزی لینڈ کی مقامی خواتین نے مسلمان خواتین سے اظہارِ یکجہتی کے لئے نیشنل اسکارف ڈے منانے کا اعلان بھی کیا ہے۔ ادھر ملزم کی بہن نے بھی بھائی کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ نیوزی لینڈ کے اس عمل سے جنونی دہشت گردوں کے وہ عزائم ناکام ہو گئے جن کے ذریعے دنیا بھر میں مذہبی منافرت پھیلانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ ادھر ترکی کے شہر استنبول میں منعقد ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کے بروقت ہنگامی اجلاس میں منظور کی گئی قرارداد میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا فوری اجلاس بلا کر اسلامو فوبیا پر موثر قانون سازی کا مطالبہ کیا گیا ہے، جو وقت کا اشد تقاضا ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین