• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بوئنگ طیاروں کا کریش ہونا دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت پر ہونے والی پیشرفت کیلئے خطرہ

کراچی (نیوز ڈیسک) انڈونیشیا اور ایتھوپیا میں بوئنگ طیاروں کے دو نئے اور جدید ماڈلز کے طیاروں کے کریش ہونے اور نتیجتاً تمام مسافروں کی ہلاکت کے واقعات نے دنیا کے کئی ممالک کو پریشان کر دیا اور انہوں نے بوئنگ کے ان جدید طیاروں 737 میکس کی خریداری موخر کر دی ہے جبکہ امریکا سمیت کچھ ممالک نے ان کے اڑنے اور اپنی حدود میں داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ طیاروں میں مصنوعی ذہانت اور سافٹ ویئر کی خرابی ہے جس کی وجہ سے یہ حادثات پیش آئے۔ اب ماہرین کا کہنا ہے کہ دو جان لیوا حادثوں کے بعد نہ صرف بوئنگ کمپنی کی ساکھ دائو پر لگ گئی ہے بلکہ ان کمپنیوں کو بھی نقصان کا اندیشہ ہے جو جدید ترین ٹیکنالوجی بالخصوص آرٹیفیشل انٹیلی جنس یعنی مصنوعی ذہانت کی حامی ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایوی ایشن ماہرین کا کہنا ہے کہ ایوی ایشن صنعت سے زیادہ خطرناک ان حادثات کے نتائج ہیں۔ الیسانڈرو برونو کا کہنا ہے کہ حادثے سے ظاہر ہوتا ہے کہ مصنوعی ذہانت کس قدر محدود ہے اور حادثات اور ان کے نتائج دیکھ کر ٹیسلا کمپنی کے مالک ایلون مسک کو سمجھ جانا چاہئے کہ ان کی ڈرائیور کے بغیر کاریں کس طرح اس ٹیکنالوجی کو متاثر کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حادثات سافٹ ویئر کی وجہ سے ہوئے، نہ کہ میکنیکل مسائل کی وجہ سے۔ یاد رہے کہایتھوپیا کے حادثے کے بعد ملنے والے اعداد و شمار اور معلومات سے پتہ چلا کہ پرواز کے فوری بعد طیارے کے عملے اور کمپیوٹر کے درمیان ایک کشمکش جاری تھی۔ سافٹ ویئر طیارے کی نوز کو نیچے لے جانے کی کوشش کررہا تھا جبکہ پائلٹ طیارے کو اوپر لے جانے کیلئے نوز کو اوپر اٹھا رہا تھا۔ اب چونکہ طیارے میں لگے سینسرز سافٹ ویئر سے منسلک تھے، لہٰذا کمپیوٹر سسٹم نے سینسرز سے ملنے والے غلط ڈیٹا کو درست سمجھا اور طیارہ گرا دیا جس کا نتیجہ تباہی کی صورت میں سامنے آیا۔
تازہ ترین