• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان نے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا، قیادت کرپٹ نہیں ہونی چاہئے، مہاتیر محمد

اسلام آباد(خبرایجنسیاں، جنگ نیوز)ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا،قیادت کرپٹ نہیں ہونا چاہیے،غیر ملکی سرمایہ کاری کےلئے پاکستان کا پر امن اور مستحکم ہونا ضروری ہے، کرپشن کو ہم اخلاقی اقدار پر عملدرآمد کر کے ختم کر سکتے ہیں ،میں نے ہمیشہ عمران خان کےلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ،ایک وزیراعظم کا کام لوگوں کی خدمت کرنا ہے، اس کےلئے آپ کو نظریات اور دوسرے کامیاب ممالک کی تقلید کرنی چاہیے،کرپشن میں ملوث لوگوں کو سزائیں دینے کےلئے قوانین بنانے چاہئیں ، قیادت کرپٹ نہیں ہونی چاہیے ،اگر قیادت کرپٹ ہوگی تو کرپشن کا خاتمہ ناممکن ہے ، ہمیں ماننا ہوگا کہ ہم نے بہت ساری غلطیاں کی ہیں ، اسلام ہمیں دوسرے سے لڑنے اور قتل وغارت کی اجازت نہیں دیتا ، ہم چیزوں کو اپنے ہاتھ میں لیں نہ کہ اداروں سے قرض لیتے رہیں ،دوسری جانب مشترکہ اعلامیے میں کہاگیا ہےکہ ملائیشیا اور پاکستان نے اقتصادی شراکت داری معاہدے کا اجلاس جلد بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ادھر ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد اپنا 3 روزہ دورہ پاکستان مکمل کر واپس چلے گئے ۔ ملائشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان آکر اور وزیراعظم عمران خان سے مل کر مجھے بہت خوشی ہوئی ،عمران خان کے بارے میں میں نے اس وقت سے پڑھ رکھا تھا جب وہ کرکٹر تھے ، بعد ازاں وہ پاکستان آئے اور سیاست شروع کی ، میں نے ہمیشہ عمران خان کےلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے ،ہماری اس وقت سے قریبی دوستی تھی جب وہ وزیراعظم کے منصب پر فائز نہیں ہوئے تھے ، عمران خان ملائیشیا میں بہت مشہور ہیں اور بطور کرکٹر ان کے بہت سے چاہنے والے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ عمران خان کو قوم کی رہنمائی کا موقع ملنا چاہیے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے ملائشیا میں پہلے زرعی شعبے کو ترقی دی اور ہر ایک آباد کار کو دس ایکٹر زمین کاشت کےلئے دی جس کو انہوں نے آباد کیا لیکن ہمارا مسئلہ یہ تھا کہ ہمارے پاس زمین وافر مقدار میں موجود نہیں تھی جس کے باعث آج بھی ہمارے بہت سے لوگ بیروزگار ہیں چنانچہ ہم نے صنعتی شعبے کو ترقی دینے کا سوچا کیونکہ اس طرح زراعت کے مقابلے میں صنعتی ترقی کی صورت میں زیادہ لوگوں کو روزگار فراہم کیا جا سکتا ہے اس کےلئے ہمارے پاس مہارت اور سرمایہ نہیں تھا چنانچہ ہم نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری کی دعوت دی اور انہیں تمام سہولیات فراہم کیں ، غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ملائشیا میں ملکی وغیر ملکی ضروریات کےلئے فروٹ انڈسٹریز لگائیں جس سے ہمارے لوگوں کو روزگار ملا اور اس دوران ہمارے لوگوں کو ٹیکنالوجی کی سمجھ آنا بھی شروع ہوگئی ، آج ملائشیا میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ بڑی تعداد میں مقامی سرمایہ کار بھی کام کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی لوگ زبردست میزبان ہیں اور یہاں اچھے ہوٹل موجود ہیں ،ملائشیا میں ہر آٹھ مقامی افراد پر ایک سیاح کی شرح ہے ، ہمارے پاس 32ملین کی آبادی ہے اور 27ملین سیاح سالانہ ہمارے ملک کا رخ کرتے ہیں،اسلامو فوبیا سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے نقادوں کے رویوں پر غور کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے معاملات پر بھی نظر ڈالنی ہوگی ، ہمیں ماننا ہوگا کہ ہم نے بہت ساری غلطیاں کی ہیں ، دنیا کو بتانا ہوگا کہ اصل اسلام کیا ہے اور یہ کہ یہ سب اسلام کی تعلیمات سے انحراف ہے ، اسلام ہمیں دوسرے سے لڑنے اور قتل وغارت کی اجازت نہیں دیتا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ملائشیا کے درمیان زیادہ سرمایہ کاری اور تجارت ہونی چاہیے اس کےلئے ہمیں ایسے محرکات تلاش کرنے ہوں گے جو ان عوام کو فروغ دے سکیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے احکامات لیتے ہیں اور جب ان احکامات پر عمل درآمد کرتے ہیں تو ہمارے حالات مزید بگڑ جاتے ہیں ، یہ ادارے جو کچھ کرتے ہیں اس کا مقصدیہ ہوتا ہے کہ ہم ان کے قرضے اتارنے کے قابل ہو جائیں لیکن اس کےلئے ہمیں مزید قرضے لینے پڑتے ہیں ، یہ مسائل کا حل نہیں ہے حل یہ ہے کہ ہم چیزوں کو اپنے ہاتھ میں لیں نہ کہ اداروں سے قرض لیتے رہیں ، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس قدرتی وسائل کے وسیع ذخائر موجود ہیں اور دونوں ممالک کو اقتصادی ترقی کےلئے ایک دوسرے کےساتھ تعاون کرنا ہوگا ، پاکستان اور ملائشیا کے عوام کے مابین روابط کو مزید بڑھانا نہایت ضروری ہے اس سے دونوں ممالک کے مابین دوستی بڑھے گی ۔دوسری جانب مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا دونوں ممالک میں کئی شعبوں میں باہمی تجارت اورتعاون کے فروغ اور سرمایہ کاروں کیلئے اچھا ماحول فراہم کرنے پر اتفاق ہوا۔تفصیلات کے مطابق ملیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کا دورہ پاکستان کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا ، اعلامیہ میں کہا گیا عمران خان اورمہاتیرمحمدکیدرمیان ون آن ون ملاقات ہوئی، دونوں رہنمائوں کے درمیان خوشگوارماحول میں تفصیلی بات چیت ہوئی جبکہ رہنماں میں علاقائی عالمی، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔مشترکہ اعلامیہ میں کہا ویزہ پابندیوں کے خاتمے سے متعلق ایم اویو اور سیکریٹری خارجہ سطح پر ہونے والے مشاورتی عمل کا جائزہ لیاگیا، مہاتیر محمد نے نشان پاکستان کا اعزاز عطا کرنے پر شکریہ ادا کیا۔اعلامیہ کے مطابق اتفاق ہواپاک ملائیشیاتعلقات اسٹریٹجک تعلقات میں تبدیل ہوچکے، نئی سطح کے تعلقات دونوں ممالک کے درمیان رابطوں اور کئی شعبوں میں باہمی تجارت اورتعاون کو فروغ دیں گے۔مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا اقتصادی شراکت داری معاہدے کا اجلاس جلد بلانے کا فیصلہ کیا اور سرمایہ کاروں کیلئے مناسب ماحول فراہم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا جبکہ ملیشیا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ اعلیٰ تکنیکی تعلیم اورووکیشنل ٹریننگ کے شعبہ میں تعاون اور امت مسلمہ کودرپیش مسائل کے حل کیلئے مشترکہ کوششوں پر بھی اتفاق کیا، دونوں رہنمائوں نے امت مسلمہ کودرپیش مسائل پر تفصیلی بات کی اور فلسطین، کشمیر اور دیگر متنازع مسلم علاقوں پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔جاری اعلامیہ کے مطابق اسلامی شخصیات سے متعلق توہین آمیز موادپرمشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر اتفاق کیا اور کہا گیا دہشتگردی کوکسی مذہب سے نہیں جوڑا جاسکتا۔
تازہ ترین