• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ہفتے کو یومِ پاکستان کی تقریب میں مسلح افواج کی مشترکہ پریڈ کے موقع پر اپنے خطاب میں قیامِ پاکستان کے اصل مقاصد کو اجاگر کرتے ہوئے اس حقیقت کو بخوبی واضح کیا کہ پاکستان ایک ابھرتی ہوئی معاشی قوت، ناقابلِ تسخیر دفاعی صلاحیت کی حامل ایٹمی طاقت اور روشن مستقبل کے امکانات سے بھرپور بائیس کروڑ افراد پر مشتمل مملکت کی حیثیت سے ناقابلِ انکار حقیقت ہے۔ افواجِ پاکستان کی جانب سے اعلیٰ صلاحیتوں اور مہارت کے بے مثال مظاہرے کے تناظر میں صدرِ مملکت نے تقسیمِ ہند کو سات دہائیوں سے زیادہ گزر جانے کے باوجود پاکستان کو دل سے قبول نہ کرنے والے بھارت کے تنگ نظر حکمرانوں کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان کے وجود کو خوش دلی سے مان لینے ہی میں بھارت سمیت پورے خطے کا بھلا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم تلخیوں اور نفرتوں کو ختم کرکے خوشحالی کے بیج بونا چاہتے ہیں اور پاکستان کی دفاعی صلاحیت کا مقصد اپنے خلاف جارحانہ عزائم رکھنے والی طاقتوں کی حوصلہ شکنی کرکے جنگ کے خدشات کو روکنا اور امن کو یقینی بنانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشت گردی کی شکل میں اپنی تاریخ کے سب سے بڑے چیلنج کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے جس کے بعد ضرورت اس بات کی ہے کہ خطے میں کشیدگی کی فضا قائم رکھنے کے بجائے باہمی اختلافات کا تصفیہ بامقصد مذاکرات سے کیا جائے اور تعلیم، صحت اور روزگار پر توجہ دی جائے۔ بھارتی حکمراں جنگی جنون کا مظاہرہ کرنے کے بجائے خطے کے امن و استحکام کو اپنا مقصود بنالیں تو پورا جنوبی ایشیا دنیا کے خوشحال ترین علاقوں میں شامل ہو سکتا ہے لیکن اگر وہ اس کیلئے تیار نہیں تو پھر یہ سمجھ لیں کہ پاکستان امن کا حامی ہونے کے ساتھ ساتھ کسی بھی جارح کو دنداں شکن جواب دینے کی پوری اہلیت رکھتا ہے جس کا بھرپور مظاہرہ یومِ پاکستان کی پریڈ میں پاکستان کی بری، بحری اور فضائی افواج کی جانب سے کیا گیا۔ پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ چین، ترکی، سعودی عرب، بحرین، سری لنکا، اور آذربائیجان کے دستے اور ہوا باز بھی شریک ہوئے، ایئر چیف مارشل مجاہد انور نے فلائی پاسٹ کی قیادت کی، اس موقع پر الخالد و الضرار ٹینک، جدید میزائل، ڈرون اور دیگر فوجی ساز و سامان کی بھی نمائش کی گئی۔ ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر بن محمد، وزیراعظم عمران خان اور صدرِ مملکت عارف علوی تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے۔ شکوہِ ملک و دیں کے اس شاندار مظاہرے کا تاریخی تناظر صدرِ مملکت عارف علوی نے ان الفاظ میں واضح کیا کہ ’’آج کے روز مسلمانوں نے ایک قرارداد کی صورت میں آزادی کے حصول کا عزم باندھا اور ایسی آزاد ریاست کی جدوجہد شروع کی جہاں معیشت، معاشرت اور سیاست کو دینِ اسلام کی روشنی میں ڈھال سکیں اور دنیا کیلئے مثالی ریاست کا نمونہ پیش کر سکیں‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’قوم اس دن کو اس عہد کی تجدید کے ساتھ منا رہی ہے کہ ہم قائداعظم اور علامہ اقبال کے نظریاتی تصور اور اقدار کو ملحوظ رکھتے ہوئے مستقبل کی صورت گری کریں گے، اور اللہ کی عظیم نعمت پاکستان کی ترقی، خوشحالی اور استحکام کو یقینی بنائیں گے‘‘۔ تاہم یہ حقیقت فراموش نہیں کی جانی چاہئے کہ اس عزم کی تکمیل کیلئے قومی اتحاد و یکجہتی ناگزیر ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلے کم کیے جائیں اور اختلافات کو دشمنی میں نہ بدلنے دیا جائے۔ اگر ہم بھارت کے متعصب حکمرانوں کو اختلافات کے پُرامن حل کیلئے مسلسل بات چیت کی پیش کش کر سکتے ہیں تو آپس کے اختلافات پُرامن طور پر کیوں طے نہیں کر سکتے؟ وفاقی وزیر اطلاعات نے گزشتہ روز ایک ٹی وی پروگرام میں کسی بھی سیاسی رہنما کو مودی کا یار، غدار یا یہودی ایجنٹ کہنے کو غلط ٹھہراتے ہوئے سب کی حب الوطنی کو تسلیم کیا ہے۔ وقتی سیاسی مفادات کیلئے اس کے برعکس رویہ اختیار کرنے سے گریز کا تہیہ کر لیا جائے تو اختلافات کو جمہوری حدود میں رکھتے ہوئے قومی اتحاد و یگانگت کو یقینی بنایا جا سکتا ہے جو درپیش داخلی و بیرونی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے ہماری لازمی ضرورت ہے۔

تازہ ترین