• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہندو لڑکیوں کی مرضی سے شادی کرنے کی اطلاعات

لاہور،بہاولپور(نیوز ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ) سندھ کے شہر ڈہرکی سے لاپتا ہونے والے 2؍ ہندو لڑکیوں کی مرضی سے شادی کرنے کی اطلاعات ہیں۔ دونوں لڑکیوں نے لاہور ہائیکورٹ کے بہاولپور بنچ میں اسلام قبول کرنے کے بعد تحفظ کیلئے درخواست دائر کردی۔پولیس کے مطابق ڈہرکی تھانے میں دونوں لڑکیوں کے مبینہ اغواء کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔ ادھر پولیس نے مبینہ طور پر ہندو لڑکیوں کے جبری گمشدگی کے معاملے میں شامل نکاح خواہ سمیت دیگر شرکاء کو گرفتار کرلیا۔جبکہ مبینہ طور پر اغوا ہونے والی دونوں ہندو لڑکیوں کا اعترافی بیان سامنے آگیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے اور اپنی مرضی سے شادی کی ہے،دونوں لڑکیوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنے اس فیصلے پر خوش اور مطمئن ہیں اور انکے ساتھ کسی نے زبردستی نہیں کی۔ذرائع کے مطابق روینا اور رینا نے قبول اسلام کے بعد نکاح کئے تھے، لڑکیو ں نے تحفظ کیلئے عدالت عالیہ سے بھی رجوع کررکھا ہے، مسلمان ہونے والی روینا کا نام آسیہ بی بی رینا کا شازیہ رکھا گیا ہے۔ روینا کا نکاح صفدر جبکہ رینا کا برکت سے ہوا ہے۔ ضلع رحیم یارخان کی تحصیل خان پور میں علامہ قاری بشیر احمد نے نو مسلم لڑکیوں کا نکاح پڑھوایا تھا۔ نکاح اور قبول اسلام کی تقریب میں سنی تحریک پنجاب کے جنرل سیکرٹری جواد حسن گل بھی شریک ہوئے تھے،پولیس نے جواد حسن گل کو گزشتہ شب گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ دوسری جانب پولیس نے ایک شخص کو بھی گرفتار کرلیا ہے جس نے لڑکیوں کے نکاح میں انکی مدد کی تھی۔دریں اثناء پولیس نے مبینہ طور پر ہندو لڑکیوں کے جبری گمشدگی کے معاملے میں شامل نکاح خواہ سمیت دیگر شرکاء کو گرفتار کرلیا۔ ڈپٹی کمشنر گھوٹکی اور ایس ایس پی گھوٹکی فرخ لنجھار لڑکیوں کے والدین سے ملاقات کی۔ ایس ایس پی کے مطابق ابتدائی معلومات کی بنیاد پر کچھ گرفتاریاں ہوئی ہیں جس میں نکاح خواہ اور دیگر شرکاء شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جو بھی معلومات مل رہی ہیں اس کی بنیاد پر کارروائی کررہے ییں، مختلف لوگوں کی گرفتاریاں کی ہے جو ان کے ساتھ رابطے میں تھے۔ پولیس کے مطابق ڈہرکی تھانے میں دونوں لڑکیوں کے مبینہ اغواء کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا تاہم 22 مارچ کو دونوں لڑکیوں نے منظر عام پر آکر نکاح کرلیا تھا۔

تازہ ترین