• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف کے مطالبے پر اسٹیٹ بینک کو مزید خودمختاری دینے پر غور‘قانون میں ترمیم ہوگی

اسلام آباد(مہتاب حیدر)آئی ایم ایف کے مطالبے پر اسٹیٹ بینک کو مزید خودمختاری دینے پر غور‘قانون میں ترمیم ہوگی۔ مرکزی بینک انتظامیہ کی ساخت پر بھی نظر ثانی کی جائے گی ،گورنر، ڈپٹی گورنر ز اور اسٹیٹ بینک کے بورڈ کو مزید قانونی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔آئی ایم ایف نے پاکستان کی موجودہ شرح مبادلہ کی درجہ بندی ’’مستحکم انتظام ‘‘کے طور پر کی ہے اورمارکیٹ بنیاد پر لچکدار شرح مبادلہ اختیار کرنے کی درخواست کی ہے۔تفصیلات کے مطابق،آئی ایم ایف نے پاکستان کی موجودہ شرح مبادلہ کی درجہ بندی ’’مستحکم انتظام ‘‘کے طور پر کی ہے اور پاکستان سے درخواست کی ہے کہ وہ شفاف اور مضبوط مرکزی بینک کے ساتھ مارکیٹ بنیاد پر لچکدار شرح مبادلہ کو اختیار کرنے کی جانب قدم بڑھائے ، جیسا کہ دنیا کی ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں ہورہا ہے۔آئی ایم ایف مطالبات پورے کرنے کے لیے پی ٹی آئی حکومت بازار زر اور شرح مبادلہ میں نظم و ضبط کے حصول کی منصوبہ بندی کررہی ہے اور حکومت اسٹیٹ بینک کو ادارے اور آپریشن کے حوالے سے بڑی خود مختاری دینے کے بارے میں سوچ بچار کررہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی تاکہ اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کو مزید مضبوط بنایا جاسکےاور اس کے مقاصد اور افعال کی درجہ بندی کی جاسکے۔خصوصاً، حکومت ، اسٹیٹ بینک اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ان تجاویز کو حتمی شکل دے گی ، جس سے لچکدار مہنگائی کے ہدف پر عمل درآمد میں آسانی ہو، جیسا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان وژن 2020کا منصوبہ تھا۔ان کا مزید کہنا تھاکہ موجودہ شرح مبادلہ کے انتظامات اور اسٹیٹ بینک سے حکومت کے قرضوں کی ممکنہ حد کا بھی تعین ہوسکے ، جو کہ ترجیحی قیمت کے استحکام کے مطابق ہو جو کہ مانیٹری پالیسی کے مقصد کے طور پر ہوگا۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک کی گورننس کی ساخت پر بھی نظر ثانی کی جائے گی ، جس کا مقصد اسٹیٹ بینک کے اندر احتساب میں بہتری لانا ہوگا، اس کے ساتھ ساتھ گورنر، ڈپٹی گورنر ز اور اسٹیٹ بینک کے بورڈ کو مزید قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔ مارکیٹ بنیاد پر لچکدار شرح مبادلہ اختیار کرنے سے آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ اسٹیٹ بینک ، مارکیٹ میں کسی قسم کی مداخلت نہ کرسکےاور ایسا طریقہ کار متعین کیا جاسکے ، جس کے تحت مرکزی بینک کی مداخلت کرنسی مارکیٹ میں ہر سہ ماہی کے آخر تک صفر ہوجائے۔ عہدیدار نے آئی ایم ایف اسٹاف ٹیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ اس سے متعلق نہیں ہے کہ آئی ایم ایف کیا چاہتا ہے بلکہ یہ اس سے متعلق ہے کہ پاکستان کے لیے کیا بہتر ہےاور ملک کو بار بار بڑے اقتصادی عدم توازن میں جانے سے بچایا جاسکے۔آئی ایم ایف کو یہ معلوم ہوا تھا کہ مرکزی بینک کی مسلسل مداخلت نے مشکل سے حاصل کیے گئے معاشی استحکام کو ختم کردیا ، جس کے نتیجے میں غیر ملکی کرنسی ذخائر ختم ہوگئے۔گزشتہ ہفتے کے اختتام پر کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں تھوڑی کمی دیکھی گئی ، جہاں روپے کی قدر میں 70پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی اور وہ مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں 140روپے کی حد عبور کرگیا۔یہ بات متوقع ہے کہ آنے والے ہفتوں میں تھوڑا بہت توازن جاری رہے گا ۔وزارت خزانہ کے ترجمان نے اس بات سے انکار کیا کہ شرح مبادلہ پر کسی کے ساتھ کوئی ہدف مقرر نہیں کیا گیا تھااور اصل موثر شرح مبادلہ پر اسٹیٹ بینک کے ماڈل کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستانی روپیہ متوازی تھا۔آئی ایم ایف کے اس مطالبے کے ساتھ کہ لچکدار شرح مبادلہ اختیار کیا جائے اسٹیٹ بینک کو احتیاط کے ساتھ شرح مبادلہ کو اصل موثر شرح مبادلہ (ریر)کے مطابق لانا ہوگا۔اس طریقہ کار کو اختیار کرنے سے تھوڑی بہت تبدیلیاں بھی ممکن ہیں لیکن روپے کی قدر میں آزادانہ کمی نہیں ہونی چاہیئے کیوں کہ پاکستان کی کرنسی مارکیٹ بہت کمزور ہے اور آزادانہ بہائو کے باعث قیاس آرائیاں کرنے والوں کی خواہش پر سنگین خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔اتوار کے روز پاکستان کے معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر حفیظ پاشا کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کے موثر شرح مبادلہ کے احتیاط سے استعمال کرنے پر آئی ایم ایف پروگرام کے تحت حل فراہم کرسکتا ہے۔تاہم انہوں نے اس بات کی شدید مخالفت کی کہ پاکستان کی کرنسی مارکیٹ آزاد بہائو برداشت نہیں کرسکتی اور یہ تباہی کا سبب ہوگی۔آئی ایم ایف کی سالانہ رپورٹ برائے مبادلہ انتظامات اور مبادلہ رکاوٹیں(ایریر)میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی شرح مبادلہ کی درجہ بندی ’’مستحکم انتظام ‘‘کے طور پر کی جاسکتی ہے ۔یہ درجہ بندی مارکیٹ شرح مبادلہ میں داخل ہوتی ہے جو کہ چھ ماہ یا اس سے زائد عرصے کے لیے 2فیصد مارجن کے ساتھ برقرار رہتی ہےاور وہ رواں نہیں رہتی۔مطلوبہ استحکام کا مارجن واحد کرنسی یا متعدد کرنسیوں کے ذریعے حاصل کیا جاسکتا ہے، جس میں میزبان کرنسی یا باسکٹ یقینی یا تصدیق شدہ ہو، جس میں شماریاتی تکنیک کا استعمال کیا گیا ہو۔مستحکم انتظام کے طور پر درجہ بندی کے لیے شماریاتی طریقہ کار کی ضرورت پوری ہونی چاہیئے اور سرکاری اقدام کے نتیجے میں شرح مبادلہ کو مستحکم رہنا چاہیئے(اس میں ساختی مارکیٹ کی سختیاں بھی شامل ہے)۔درجہ بندی کا اطلاق ملکی حکام کی جانب سے پالیسی وابستگی پر نہیں ہوتا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ میکسیکو نے آزاد بہائو اختیار کیا تھا، جب کہ لچکدار شرح مبادلہ ترکی میں ہے۔بہت سی ابھرتی ہوئی معیشتیں ہیں جو مارکیٹ بنیاد پر لچکدار شرح مبادلہ کی جانب جارہی ہیں کیوں کہ مرکزی بینک کے پاس مداخلت کے بہت سے اختیارات ہوتے ہیں ، تاہم وہ مقامی کرنسی کی بیش قدر یافتہ شرح مبادلہ کی قیمت پر نہیں ہوتے۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پس پردہ ہونے والے مذاکرات سے متعلق ایک عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ آئی ایم ایف نے شرح مبادلہ سے متعلق کوئی نیا مطالبہ نہیں کیا ہے کیوں کہ آئی ایم ایف اسٹاف کافی عرصے سے یہ تجاویز دے رہا تھا۔

تازہ ترین