• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئل ریفائنری اور پیٹرو کیمیکل کمپلیکس کا قیام‘پاکستان نے لیڈ کنسلٹنٹ کی تقرری کی تیاریاں مکمل کرلی

اسلام آباد(خالد مصطفیٰ) آئل ریفائنری اور پیٹرو کیمیکل کمپلیکس کا قیام کے حوالے سےپاکستان نے لیڈ کنسلٹنٹ کی تقرری کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔سعودی عرب اور یواے ای ریفائنریوں کے قیام میں بھاری سرمایہ کاری کرینگے۔جب کہ چین بھی گوادر میں ریفائنری کے قیام میں اظہار دلچسپی کرچکا ہے۔تفصیلات کے مطابق،سعودی عرب میں فزیبلٹی مطالعے کے حوالے سے حکام کی مدد کےلیے پاکستان نے لیڈ کنسلٹنٹ کی تقرری کی تیاری مکمل کرلی ہے۔پیٹرولیم ڈویژن کے ایک سینئر عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ حکومت ،گوادر اور پیٹرو کیمیکل کمپلیکس میں ڈیپ کنورژن ریفائنری سے متعلق فزیبلٹی مطالعے کو مکمل کرنے کے لیے لیڈ کنسلٹنٹ کی تقرری کرنا چاہتی ہے۔ سعودی عرب پہلے ہی اعلان کرچکا ہے کہ وہ ریفائنری میں 10ارب ڈالرز اور پیٹرو کیمیکل کمپلیکس ، گوادر پورٹ سٹی میں 1ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔جس کے فعال ہونے پر پاکستان میں 4ارب ڈالرز کےکیمیکلز کی درآمدات کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔لیڈ کنسلٹنٹ پاکستانی حکام کی بھی مدد کرے گا کیوں کہ ملک میں سعودی عرب کے علاوہ متحدہ عرب امارات بھی پارکو کے ساتھ حب میں خلیفہ پوائنٹ ، بلوچستان کے قریب ریفائنری لگائے گا ، جب کہ ایک چینی کمپنی بھی گوادر میں ریفائنری لگانے میں دلچسپی ظاہر کرچکی ہے۔عہدیدار کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم ڈویژن نے وزیر اعظم سیکرٹریٹ کو لیڈ کنسلٹنٹ کی تقرری کی اجازت کے لیے سمری بھجوادی ہے، جس کی منظوری کے بعد لیڈ کنسلٹنٹ کی تعیناتی کے لیے اشتہار دیا جائے گا۔عام طور پر ریفائنری اور پیٹرو کیمیکل کمپلیکس کے فزیبلٹی مطالعے کو مکمل ہونے میں 18ماہ لگتے ہیں۔تاہم، سعودی عرب میں حکام یہ کام 12ماہ میں مکمل کرنا چاہتے ہیں۔جب کہ لیڈ کنسلٹنٹ سعودی ماہرین کی بھی مدد کرے گا۔عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈیپ کنورژن ریفائنری کے قیام میں مدد کرنے والا کوئی بھی ماہر موجود نہیں ہے۔یہی وجہ ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن لیڈ کنسلٹنٹ کی تقرری چاہتی ہے۔سعودی عرب 3لاکھ بیرل یومیہ خام تیل کو ریفائن کرنے کی حامل ریفائنری لگانا چاہتا ہے ، جب کہ متحدہ عرب امارات حب میں 5سے6ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری سے ریفائنری لگانے کا خواہاں ہے،جو یومیہ ڈھائی لاکھ بیرلز خام تیل ریفائن کرے گی اور چین دو لاکھ بیرلز یومیہ کی ریفائنری لگانا چاہتا ہے۔جس میں 3سے4ارب ڈالرز لاگت آسکتی ہے۔اگر مذکورہ ریفائنریز قائم ہوجاتی ہیں تو2030ء تک پاکستان کی پیٹرولیم مصنوعات کو ریفائن کرنے کی صلاحیت 45سے50ملین ٹن سالانہ ہوجائے گی ، جو کہ فی الحال 26ملین ٹن تک محدود ہے۔تاہم، پاکستان میں ریفائنریاں اپنی مکمل صلاحیت کے مطابق کام نہیں کررہی ہیں اور ان سے صرف 12سے13ملین ٹن سالانہ خام تیل ہی ریفائن ہورہا ہے۔ملک بھر میں تیل کی مصنوعات کی مانگ میں ہر سال 7فیصد اضافہ متوقع ہے۔جس میں خاص طور پر فرنس آئل، موٹر اسپرٹ، ڈیزل اور ایوی ایشن فیول شامل ہے، جو کہ کل مانگ کا 78فیصد بنتا ہے۔خام تیل کی کم قیمتوں کے باوجود عالمی سطح پر ریفائننگ کی صلاحیت 2020ء تک 115ملین بی پی ڈی ہوجائے گی ۔پاکستان میں فی الحال سات آئل ریفائنریاں فعال ہیں۔ان میں پاک۔عرب ریفائنری کو لمیٹڈ(پارکو)جس کی صلاحیت ایک لاکھ بی پی ڈی یعنی 4اعشاریہ5 ایم ٹی پی اے، نیشنل ریفائنری لمیٹڈ(این آر ایل)64ہزار بی پی ڈی یعنی 2اعشاریہ9ایم ٹی پی اے، پاکستان ریفائنری لمیٹڈ(پی آر ایل)47ہزار بی پی ڈی یعنی 2اعشاریہ1ایم ٹی پی اے، اٹک ریفائنری لمیٹڈ(اے آر ایل)43ہزار بی پی ڈی یعنی 1اعشاریہ 9ایم ٹی پی اے،بائکو ریفائنریز 1لاکھ 55ہزار بی پی ڈی یعنی 7ایم ٹی پی اےکی صلاحیت کی حامل ہیں۔
تازہ ترین