• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہندو بہنوں تلاش، سندھ پولیس پنجاب پہنچ گئی

گھوٹکی سے مبینہ طور پر اغوا کی جانے والی ہندو بہنوں کی تلاش کے لیے سندھ پولیس کی3 پارٹیاں پنجاب پہنچ گئیں۔

گھوٹکی سے 20 مارچ کو لاپتہ ہونے والی ہندو برادری کی 2لڑکیاں روینا بائی اور رینا بائی کے اہلخانہ نے ان کی بازیابی کے لیے لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بنچ میں حبس بے جا کی پٹیشن دائر کردی ہے، جس کی سماعت منگل کو ہوگی۔

اہلخانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر نکاح ہوا بھی ہے تو لڑکیوں کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

پولیس نے نکاح خواں کے والد،بیٹے،بھائی اور گواہ کوحراست میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہے ۔

ڈہرکی تھانے میں لڑکیوں کے مبینہ اغوا کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا   جبکہ ایک ویڈیو میں دونوں لڑکیوں نے اپنی مرضی سے نکاح کا اعتراف کیا تھا۔

ایڈیشنل آئی جی سکھر ریجن ڈاکٹر جمیل احمد نے کہا کہ کوشش ہے لڑکیوں کو جلد از جلد تحویل میں لے کر عدالت میں بیان دلوایا جائے تاکہ تمام حقیقت سامنے آجائے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں لڑکے لڑکیوں کے محلے دار ہیں،سندھ پولیس رحیم یار خان میں پولیس کے اعلیٰ افسران سےمکمل رابطے میں ہے۔

ایس ایس پی گھوٹکی ڈاکٹر فرخ نجار کے مطابق لڑکیوں کی شادی کرانے والےنکاح خواں کے گھر پولیس نے چھاپا مارا اور نکاح خواں کے والد، بیٹے، بھائی اور گواہ کو حراست میں لے لیا۔

والد کی شکایت پر 24 گھنٹوں میں کیس رجسٹرڈ کرکے لڑکیوں کی بازیابی کیلئے کوششیں شروع کردیں تھیں۔

ہندو بہنوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی اور تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

گزشتہ ہفتے دو ہندو بہنیں مبینہ طور پر ڈہرکی سے لاپتہ ہوئیں،22 مارچ کو انہوں نے نکاح کرلیا اور میڈیا کے سامنے اپنی مرضی سے نکاح کرنے کا اعتراف کیا۔

روینا اور رینا نے اپنے نام آسیہ اور شازیہ رکھے ہیں،آسیہ کی شادی صفدر سے جبکہ شازیہ نے برکت سے نکاح کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تازہ ترین