• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کی جانب سے خطے میں جنگ کی فضا پیدا کرنے کی مسلسل کوششیں، پاکستان کو دھمکی آمیز پیغامات، مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد انتخابات سے بھی انکار اور مقبوضہ ریاست کا کنٹرول براہِ راست دہلی حکومت کے حوالے کرنا، مزید بھارتی فوج کی تعیناتی، جماعت اسلامی اور لبریشن فرنٹ پر پابندی، حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی اندھا دھند گرفتاریاں، بھارتی شہروں میں تعلیم اور تجارت کی غرض سے جانے والے کشمیریوں کے خلاف متشددانہ کارروائیاں، انتہا پسند ہندو تنظیموں کی جانب سے ذرا ذرا سی بات پر مسلمانوں اور ان کی بستیوں پر حملے، پاکستان کے اندر سرجیکل اسٹرائیک کے جھوٹے دعوے، بالا کوٹ پر فضائی جارحیت، پاکستان پر دہشت گردی کی حمایت کے بے بنیاد الزامات، کنٹرول لائن کے اس طرف سول آبادی پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری میں بے تحاشا اضافہ اور جنگ کی تیاری کے لئے اسلحہ کے انبار جمع کرنا اس بات کی علامت ہیں کہ پلواما کا ڈرامہ رچانے کے پیچھے مودی حکومت کے جو جارحانہ عزائم کارفرما ہیں، امن کیلئے پاکستان کی مخلصانہ کوششوں، مثبت اقدامات اور بار بار مذاکرات کی دعوت کے باوجود ان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور کچھ بعید نہیں کہ بھارت میں عام انتخابات سے قبل فسطائی ذہنیت کے حامل بھارتی حکمران برصغیر کے امن کو تہ و بالا کرنے کے لئے کسی شر انگیزی پر نہ اتر آئیں۔ یہ تشویشناک صورتحال اس امر کی شدت سے متقاضی ہےکہ پاکستان ہمہ وقت چوکس اور محتاط رہے۔ یہ امر انتہائی اطمینان بخش ہے کہ حکومت، سیاسی قیادت، مسلح افواج اور قوم ہر طرح کی صورت حال سے نمٹنے کے لئے پوری طرح متحد، منظم اور تیاری کی حالت میں ہے۔ مادر وطن کے رکھوالوں نے اس ضمن میں بھارتی سرحد پر اپنی فضائی اور زمینی حدود کی حفاظت کے لئے نیا ایئر ڈیفنس سسٹم نصب کر دیا ہے، ایک خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یہ سسٹم چینی ساختہ ہے اس میں کم رینج والے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل، نگرانی کرنے والے ریڈار اور ڈرون بھی شامل ہیں، جو دشمن کے کسی بھی ممکنہ جارحانہ اقدام کے روکنے کے لئے انتہائی ضروری ہیں۔ میزائلوں اور ریڈار کے علاوہ پاکستان نے چینی ساختہ رین بو یو سی ایچ 4 اور 5بھی نصب کئے ہیں تاکہ کسی بھی بھارتی جہاز کی آمد کا پیشگی پتا چلایا جا سکے، یہ اقدام اس لئے بھی ضروری ہے کہ بھارتی وزیراعظم اور فوجی سربراہان بار بار اس جانب اشارے کر رہے ہیں کہ وہ پاکستان کو ’’سبق‘‘ سکھانے کے لئے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ پاکستانی شاہینوں نے بھارتی مگ طیارے گرا کر اور ان کے ایک پائلٹ کو زندہ گرفتار کرکے اپنی جنگی مہارت کی جو دھاک بٹھائی ہے اور دنیا بھر میں بھارت کی رسوائی کا سامان پیدا کیا ہے؎، بھارت اس کے انتقام کی آگ میں بری طرح سلگ رہا ہے۔ اسے اب تک اگر کسی چیز نے کسی حماقت آمیز اقدام سے روک رکھا ہے تو وہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے ایک غیر ملکی خبر ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے درست کہا کہ جوہری ہتھیار جنگوں کو روکنے کا کام کرتے ہیں۔ یہ مزاحمتی ہتھیار اور سیاسی چوائس ہیں۔ پاکستان جوہری عدم پھیلائو کے اقدامات کرنے کو تیار ہے بشرطیکہ بھارت بھی ایسا ہی کرے۔ پاکستان کے ہاتھ باندھ کے بھارت کو کھلا نہیں چھوڑا جا سکتا۔ پاکستان اپنے دفاع کے لئے جو ہتھیار ضروری ہوگا، استعمال کر سکتا ہے۔ بالاکوٹ پر بھارتی حملے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی طیاروں کو نشانہ پر لینے اور دو طیاروں کو مار گرانے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف خطے کے امن کی خاطر اپنی صلاحیت دکھا رہے تھے۔ ہم نے ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے اپنی صلاحیت اور عزم کا اظہار کیا، ہم ان کے فوجی ٹھکانوں یا انسانی جانوں کو نقصان پہنچا سکتے تھے مگر ہم نے ایسا نہیں کیا، صرف اہداف کا انتخاب کیا۔ عالمی برادری خصوصاً بڑی طاقتوں کو چاہئے کہ وہ پاکستان کے اس طرزِ عمل کی بھارت سے بھی پیروی کرائیں اور دونوں ملکوں کے بنیادی تنازع یعنی مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کے لئے آگے بڑھیں۔

تازہ ترین