• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی امداد پاکستان میں انتہا پسند مدارس میں استعمال نہیں ہوتی

لندن ( مرتضیٰ علی شاہ ) برطانیہ کے ڈپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل فنڈ( ڈی ایف آئی ڈی ) نے کہا ہے کہ پاکستان کیلئے اس کے امدادی بجٹ سے مدارس بشمول کے پی کے میں مدارس کو فنڈنگ نہیں فراہم کی گئی۔ڈی ایف آئی ڈی کے ایک ترجمان اس نمائندے سے گفتگوکرتے ہوئے افشا ہونے والی ایک ہوم آفس رپورٹ پرتشویش کا جواب دے رہے تھے ۔ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ہر سال تقریباً 3000 برطانوی بچے موسم گرما کی تعطیلات کے دوران پاکستان میں انتہا پسند مدارس میں شرکت کرتے ہیں۔ میل آن سنڈے میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بالخصوص خیبر پختونخوامیں واقع دارلعلوم حقانیہ کا ذکر کیا گیا تھا جسے پی ٹی آئی حکومت نے 2018 کے انتخابات سے قبل بڑی رقم کی فنڈنگ کی تھی۔ اس خدشہ کا اظہار کیا گیا تھا کہ ڈی ایف آئی ڈی کی جانب سے کے پی کے کو دی گئی 2.2 ملین پونڈز کی امداد میں سے انتہاپسند مدرسہ کو فنڈنگ کی گئی ۔ ڈی ایف آئی ڈی ترجمان نے جیو اور دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو دیئے گئے تمام فنڈز طے شدہ مقاصد کیلئے استعمال کئے گئے جس میں مدرسہ کی فنڈنگ شامل نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فنڈنگ آڈٹ شدہ ہے۔ میل آن سنڈے نے متنبہ کیا تھا کہ 3000 سے زیادہ بچوں کو ہر سال پاکستان لے جاکر سمر سکولوںمیں داخل کرایا جاتا ہے جہاں انہیں جہادی ورژن کی اہمیت پڑھائی جاتی ہے۔اس نمائندہ کی جانب سے رابطہکرنے پر ہوم آفس کے ایک ترجمان نے کہا کہ رپورٹ حقیقی ہے مگر افشا ہوگئی ہے۔ہم افشا ہونے والی رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔ہوم آفس نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستانی والدین اپنے بچوں کو موسم گرماکی تعطیلات کے دوران فیملی سے ملانے کے نام پر پاکستان لے جاتے ہیں مگر درحقیقت مدارس میں تعلیم کیلئے داخلہ دلوا دیا جاتا ہے۔ بعض مدارس کا تعلق برطانیہ میں کمیونٹی اداروں اورامام حضرات سے بھی بتایا گیا ہے۔ ہوم آفس کی خفیہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ برطانوی بچے جن مدارس میں شرکت کرتے ہیں ان میں خیبر پختونخوا ، کراچی اور آزاد کشمیر شامل ہیں۔تاہم ان مدارس نے کسی قسم کی انتہا پسندی میں ملوث ہونے سے انکار کر دیا ہے۔

تازہ ترین