• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اور ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسیفیک گروپ میں تبادلہ خیال آج ہوگا

اسلام آباد (مہتاب حیدر) فنانشیل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے وابستہ ایشیا پیسیفیک گروپ کا پاکستان کے دورے پر مشن دہشت گردی میں مالی معاونت، قانونی اور انتظامی ذرائع سے منی لانڈرنگ اور دیگر اقدامات میں پاکستان کی کارکردگی کی باہمی تشخیص اور اندازے کے لئے بات چیت کا آغاز کررہا ہے۔ گو کہ پاکستان اس معاملے سے نمٹنے میں سنجیدہ ہے لیکن ایک کمزوری جس پر تحریک انصاف کی حکومت کو پوری توجہ دینے کی ضرورت ہے وہ یہ کہ ایشیا پیسیفیک گروپ (اے پی جی) کے اس ذمہ داری پر کام کرنے والے ارکان برسوں سے تبدیل نہیں ہوئے جبکہ پاکستان میں مختلف محکموں کے متعلقہ حکام اور ترجمان برابر تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ اے پی جی/ایف اے ٹی ایف کے پاکستان پر ماہرین میں مسن کرسٹائن (امریکا)، مسٹر شینن (آسٹریلیا) مسٹر گورڈن (برطانیہ) اور عبداللہ (مالدیپ) شامل ہیں۔ سرکاری ذرائع نے تصدیق کی کہ آج منگل کو اے پی جی ٹیم سے طویل تبادلہ خیال ہوگا۔ ٹیم کی وزیر خزانہ اسد عمر سے بھی ملاقات ہوگی ایف اے ٹی ایف جائزہ رواں سال جون تک کولمبومیں مکمل ہوجائے گا جو پاکستان کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا۔ پاکستان کو اس حوالے سے ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ پاکستان گرے سے نکل کر وہائٹ لسٹ میں آسکے۔ مسلسل کوششوں اور منتقلیوں کی مانیٹرنگ کے موثر نظام کی وجہ سے مشکوک منتقلیوں کی رپورٹس (ایس ٹی آرز) 2017 میں 8707 سے کم ہو کر 2018 میں 5548 ہوگئی ہیں۔ صرف جنوری 2019 میں 982 ایس ٹی آرز مرتب کی گئیں لیکن صرف 55 فنانشیل انٹلی جنس رپورٹس ایف آئی اے اور ایف بی آر ان لینڈ ریونیو کو دی گئیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مقامی سطح پر تعاون کے لئے ایف ایم یو نے اسلام آباد میں رابطہ دفتر بھی قائم کیا ہے۔  

تازہ ترین