• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میڈیا کے 99فیصد مسائل حل کرنے کی کوشش کرونگا، صمصام بخاری

لاہور( نمائندہ جنگ)صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت سید صمصام علی بخاری نے کہا ہے ہمیں میڈیا کے مسائل کا اچھی طرح احساس اور ادراک ہے۔وزیراعلیٰ اور وزیر اعظم سے اس بارے میں بات کروں گا۔ اپنی حیثیت میں 99 فیصد مسائل حل کرنے کی کوشش کروں گا،یقین دلاتا ہوں اہل صحافت کو جلد پنجاب حکومت کی طرف سے ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آئے گا۔پچھلی حکومت نے مسائل پیدا کئے مگر ہم اپنے حصے کی شمع جلائیں گے۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صحافیوں کے مسائل کے حل کی راہ نکلے گی۔ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت صمصام بخاری نے اے پی این ایس کی طرف سے دیئے گئے استقبالیہ میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں اے پی این ایس کے عہدیداران اور سینئر صحافیوں نے شرکت کی۔شرکاء سے اے پی این ایس کے سیکرٹری جنرل سید سرمد علی، ممتاز طاہر، جمیل اطہر اور مجیب الرحمنٰ شامی نے بھی خطاب کیا۔ سید سرمد علی نے کہا ہے کہحکومت ایک سال پہلے والا اشتہارات کا حجم بحال کرے اس موقع پر سید صمصام علی بخاری نے کہا کہ اے پی این ایس کے تحفظات اور صحافیوں کی بہت سی شکایات سے انہیں اتفاق ہے اور وہ انہیں جائز سمجھتے ہیں۔کسی بھی معاشرے میں میڈیا کے بغیر حکومت کا زندہ رہنا یا اس کا نکتہ نظر عوام اور بیرونی دنیا تک پہنچنا ممکن نہیں۔ ہمارے میڈیا نے جس میچورٹی سے حال ہی میں بھارت کو ہزیمت سے دوچار کیا اس پر ہم سب میڈیا کے احسان مند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومتوں نے معاملات کو خراب کیا مگر ہم ان خرابیوں کے مداوے پر یقین رکھتے ہیں۔ کیونکہ بحیثیت پارٹی بھی ہم پر کچھ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ سابق حکمرانوں کا نظریہ کچھ بھی ہو لیکن جو کام انہوں نے بحیثیت حکومت کئے ،ان کی ذمہ داری لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ علاقائی اور قومی اخبارات کے لئے اشتہارات کے معاملات کا جائزہ لینے کے لئے چند دنوں میں جوائنٹ کمیٹی بن جائے گی۔ جوائنٹ کمیٹی محض نشستند، گفتند، برخاستند پر یقین نہیں رکھے گی۔ ہم عملی کام کر کے دکھائیں گے ہم جو بھی میڈیا پالیسی بنائیں گے اس پر پہرہ بھی دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ پر کام شروع ہو گیا ہے جس سے اہل صحافت کے مسائل کی حل کی راہ نکلے گی۔ اپنی حیثیت میں 99 فیصد مسائل حل کرنے کی کوشش کروں گا،یقین دلاتا ہوں آپ کو جلد پنجاب حکومت کی طرف سے ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آئے گا۔امید ہے آئندہ مالی سال میں زیادہ مسائل حل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں میں ہر قسم کے لوگ ہوتے ہیں لیکن میری رائے میں اپوزیشن سے بہتر تعلقات کار جمہوریت کے لئے لازمی امر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اپوزیشن کے بغیر پارلیمنٹ مکمل نہیں ہوتی۔ مگر جو لوگ الزام برائے الزام کی سیاست کرتے ہیں ان کو جواب دینا ان کے فرائض منصبی میں شامل ہے۔ ہندوستان اور پاکستان کے موجودہ حالات میں میڈیا نے محسن کا کردار ادا کیا۔سیاستدانوں کے ایسے بیانات جو بھارتی اخبارات کی شہ سرخیاں بنیں، ان کا جواب دینا ضروری ہے۔ ہندوستان کے میڈیا کو آپ کی ذمہ دار انہ صحافت کے باعث ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔صوبائی وزیرنے کہا کہ سیکرٹری اطلاعات کے مشورے سے صحافیوں کے مسائل کے حل کا لائحہ عمل جلد ان کے سامنے پیش کروں گا۔صحافی تنقید کے ساتھ اچھی کارکردگی کو سراہنا نہ بھولیں۔اے پی این ایس کے سیکرٹری جنرل سید سرمد علی نے کہا ہے کہ ۔تاریخ کا بدترین طوفان پیدا ہو چکا ہے۔سرکاری اشتہارات کے حجم میں 50 فیصد کمی آئی ہےپنجاب کے اشتہارات میں 47 فیصد جبکہ نجی اشتہارات میں 25 فیصد کمی آئی ہے۔سرکاری اشتہارات کے نرخ کمرشل اشتہارات جتنے کئے جائیں ۔حکومت 80 کی دہائی میں ہونے والےمعاہدے کو مت بھولے جس میں اشتہارات کے نرخ کم کئے گئےتھے۔حکومت دوسرے محکموں کو بحران سے نکالنے کے لیے بیل آؤٹ پیکج دے سکتی ہے تو اخبارات کو کیوں نہیں۔پنجاب میں سب سے زیادہ اخبارات ہیں ۔اس موقع پرچیئرمین پنجاب کمیٹی اے پی این ایس ممتاز طاہر، جمیل اطہرقاضی اور مجیب الرحمنٰ شامی نے بھی میڈیا کے مسائل پراظہار خیال کیا۔ملاقات میں سیکریٹری اطلاعات پنجاب مومن آغا،ارشاد عارف، رحمت علی رازی، عابد عبداللہ،نوید چوہدری،امجد اقبال،محسن ممتاز، احمد علی بلوچ،فہد صفدر،شہاب زبیری،سکندر حمید لودھی اور ارشد لودھی بھی موجود تھے ۔
تازہ ترین