• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعلیمی اداروں کو نوجوانوںکیلئے نوگو ایریا بنا دیا گیا‘بی ایس او

کوئٹہ(پ ر) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری بیان میں کہا ہے کہ حکومت بلوچ کش اقدامات کررہی ہے، تعلیمی اداروں میں سیاسی عمل کو بزور طاقت روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔طلباء سیاست اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی پچاس سالہ تاریخ قربانیوں سے بھری پڑی ہے آج بلوچستان میں جتنے بھی اہم تعلیمی ادارے ہیں،بی ایس او کی جدوجہد اور حقیقی سیاسی قیادت کی کوششوں کا نتیجہ ہےبی ایس او نے جاگیر دارانہ ذہنی غلامی کے سیاست کو ختم کرکے قوم کی رہنمائی کی یہی وجہ ہے آج بلوچستان میں 90 فیصد سے زائد شعبہ جات میں بی ایس او سے فارغ شدہ لوگ کام کررہے ہیں ۔ بلوچ قومی سوچ وفکر کی بنیاد ہی بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے ہے، بی ایس او ہمیشہ بلوچ دشمن منفی ذہنیت بلوچستان میں مسلط کردہ لوگوں کے لئے ناقابل برداشت رہی ،یہی وجہ ہے کہ اس کے لئے ہر دور میں مشکلات پیدا کی گئیں،ظلم کا سلسلہ ہمیشہ نوجوانوں کے خلاف جاری رہا۔بی ایس او قلم کو طاقت اور تعلیمی اداروں کو میدان عمل بنا کر جدوجہد کررہی ہے لیکن آج مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے تعلیم دشمن اقدامات کے تحت بی ایس او کو کمزورکرنے کے لئے تعلیمی اداروں کو نوجوانوں کے لئے نو گو ایریا بنایا جارہا ہے جسکی واضح مثال جامعہ بلوچستان ہے جہاں گذشتہ چار سالوں سے بی ایس او اور بلوچ نوجوانوں کے خلاف تعلیم دشمن سازشوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ یونیورسٹی کی فیسوں میں اضافہ کرکے غریب طلباء کے داخلے بند کئے گئے اب ایم اے ایم ایس سی کے داخلوں میں کمی کرکے ہزاروں طلباء و طالبات پر تعلیم کے دروازے بند کردیئے گئے ۔بیان میں کہا گیا کہ تعلیمی اداروں میں شعوری پروگرامز پر پابندی دراصل تعلیم کے حقیقی مقصد پر پابندی ہے اسطرح کی پابندیوں کا بی ایس او نے پہلے بھی پرامن اور علمی انداز میں شعور اجاگر کرکے مقابلہ کیا طاقت کے استعمال سے کسی صورت کمزور نہیں ہونگے تعلیمی اداروں میں شعوری پروگرامز کا سلسلہ جاری رہے گا۔
تازہ ترین