• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


پاکستان پیپلز پارٹی کا کارواں بھٹو ٹرین مارچ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت کینٹ اسٹیشن کراچی سے روانہ ہو گیا، یہ مارچ کل لاڑکانہ میں اختتام پذیر ہوگا۔

14 ڈبوں پرمشتمل خصوصی ٹرین سندھ کے مختلف شہروں سےہوتےہوئےلاڑکانہ پہنچے گی۔

روانگی سے قبل چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، سندھ کے وزراء، پارٹی رہنما ؤں کے ہمراہ ٹرین مارچ کے لیے کینٹ اسٹیشن پہنچے جہاں بڑی تعداد میں پہلے سے موجود پی پی کارکنوں نے اپنے لیڈر کا استقبال کیا ۔

روانگی سے قبل بلاول بھٹوزرداری نے پارٹی کارکنوں سے خطاب کیا،جس سے ان میں جوش بھر گیا اور جیالوں کے زوردار نعروں سے کینٹ اسٹیشن گونجنے لگا۔

اپنے خطاب میں چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج قائدعوام ذوالفقار علی بھٹو کو خراج عقیدت پیش کرنےنکلےہیں۔

انہوں نے کہا کہ یقین ہے کہ جیالے ہر سال کی طرح 4 اپریل کو گڑھی خدا بخش ضرور پہنچیں گے، جیالے ثابت کریں گے کہ بھٹو کے کارکن آج بھی زندہ ہیں۔

اس سے پہلے کینٹ اسٹیشن پہنچنے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نےاسپیشل ٹرین کا معائنہ کیا، کارکنوں کے ساتھ سیلفیاں بھی بنوائیں۔

اس موقع پر اسٹیشن آنے والی سڑکوں اور کینٹ اسٹیشن میں ہر سمت پیپلز پارٹی کے پرچموں کی بہار نظر آئی اور جگہ جگہ بینرز آویزاں کیے گئے۔

پیپلز پارٹی نے کاروان بھٹو مارچ ٹرین کی بکنگ 10 لاکھ 51 ہزار 4سو روپے میں کرائی ہے جو ایک لگژری اسپیشل سیلون،ایک اے سی سلیپر سمیت 14 ڈبوں پر مشتمل ہے۔

ٹرین میں 8 اکانومی کلاس بوگیاں اور 2 پاور پیک انجن بھی شامل ہیں جب کہ سیکیورٹی کے لیےگارڈز کی دو بوگیاں بھی اس ٹرین کا حصہ ہیں، جبکہ ٹرین میں اجلاس کے لیے میٹنگ روم، کچن اور دیگر تمام سہولتیں بھی موجود ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری ٹرین مارچ کے دوران راستے میں 25 مختلف مقامات پر کارکنوں سے خطاب کریں گے جن میں ڈرگ روڈ، لانڈھی، جھمپیر، جنگ شاہی، کوٹری، حیدرآباد، اوڈیرو لعل، ٹنڈو آدم، شہداد پور اور شہید بے نظیر آباد ریلوے اسٹیشن شامل ہیں۔

بلاول بھٹو اپنے آبائی گھر زرداری ہاؤس میں رات کو قیام کرنے کے بعد کارروان بھٹو مارچ کی قیادت کرتے ہوئے کل صبح دوبارہ شہید بے نظیرآباد سے روانہ ہوں گے اور دوڑ، پڈعیدن، محراب پور، بھریا روڈ، رانی پور، خیر پور، روہڑی، سکھر، حبیب کوٹ، مدیجی، سر شاہنواز بھٹو، نوڈیرو اور لاڑکانہ میں بھی خطاب کریں گے۔

اس سے قبل کراچی سے لاڑکانہ تک خصوصی ٹرین کے ذریعے جانے کے لیے جیالے بڑی تعداد میں کینٹ اسٹیشن پہنچے،اسٹیشن کے اندر اور باہر سیکیورٹی اہلکار بڑی تعداد میں تعینات تھے جبکہ اسٹیشن کے باہر استقبالیہ کیمپ بھی لگایا گیا تھا۔

ریلوے پولیس کا کہنا ہے کہ کراچی کینٹ سے لاڑکانہ تک تمام ٹریک پر پولیس تعینات رہے گی، جبکہ کاروانِ بھٹو ٹرین کے انجن میں پولیس کے کمانڈوز فرائض انجام دیں گے۔

ریلوے پولیس نے یہ بھی بتایا ہے کہ ٹرین جس اسٹیشن پر رکے گی وہاں ویڈیو بنائی جائے گی، کاروانِ بھٹو ٹرین کو ریلوے ہیڈ کوارٹر آفس میں مسلسل مانیٹر کیا جائے گا۔

پولیس کی بھاری نفری کینٹ اسٹیشن کے اندر اور باہر تعینات تھی، پلیٹ فارم 7 اور 8 پر بم ڈسپوزل اسکوارڈ نے تلاشی لی، پلیٹ فارم کے داخلی راستے پر واک تھرو گیٹ نصب کیا گیا تھا۔

تازہ ترین