• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اور یورپی یونین کا دو طرفہ تعلقات کی نوعیت پر اظہار اطمینان، تجارت، سرمایہ کاری، دیرپا ترقی، توانائی کے شعبوں میں اسٹرٹیجک شراکت اور دہشت گرد تنظیموں کے خلاف تعاون پر اتفاق بلاشبہ اہم پیشرفت ہے۔ یورپی یونین کے امور خارجہ کی سربراہ فیڈریکا موکرینی کا یہ کہنا مبنی برحقیقت ہے کہ دنیا میں اسلامو فوبیا کا پھیلنا سب سے بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے صدر عارف علوی، وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقاتیں کیں۔ انہوں نےپاک بھارت کشیدگی میں پاکستان کے مدبرانہ کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ دنیا میں کسی بھی جگہ عبادت گاہوں پر حملہ قابل افسوس ہے، وزیر اعظم عمران خان نے یورپی یونین پر زور دیا کہ یورپی یونین کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرے۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا بیانیہ ہی نہیں عملی اقدامات بھی پوری دنیا کے سامنے ہیں، جن میں اسے 70ہزار سے زائد افراد کے جانی اور سینکڑوں ارب ڈالر کے مالی نقصان سے گزرنا پڑا۔ دہشت گردی کو اسلام سے نتھی کرنے میں مغربی میڈیا نے بنیادی اور انتہائی غیر ذمہ دار کردار ادا کیا ۔ اسی پروپیگنڈے کے تحت غیر مسلم دنیا اسلامو فوبیا کا شکار ہوگئی جبکہ صورتحال بالکل برعکس تھی۔ تفصیل کا یارا نہیں، لیبیا، عراق، افغانستان اور شام میں دہشت گردوں کو کس کی پشت پناہی حاصل تھی اب کسی سے پوشیدہ نہیں۔کرائسٹ چرچ سانحے پر نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈاآرڈرن نے انتہائی دلیرانہ کردار ادا کرتے ہوئے اپنی حقائق بیانی سے دنیا کو اپنی یہ رائے تبدیل کرنے پر مجبور کیا کہ دہشت گردی کا تعلق اسلام سے ہے، پاکستان اور یورپی یونین کے تعلقات کا مطلب پاکستان کا یورپ کے 28ممالک کے ساتھ جڑنا ہے جن سے بہترین تعلقات کے باعث مسئلہ کشمیر کو بھی دنیا پر اجاگر کرنا ہمارے لئے سہل ہوجائےگا۔ اس تعلق سے پاکستان پر ترقی کے در بھی وا ہوں گے۔

تازہ ترین