• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ حقیقت اظہرمن الشمس ہے کہ پاکستان کے عوام کو کرکٹ کے کھیل کا گویا جنون ہے۔لہٰذا اس کھیل میں ٹیم کی بہتر کارکردگی جہاں پاکستانی قوم کو شاداں و فرحاں کرکے اس میں جوش و جذبہ پیدا کر دیتی ہے وہاں ٹیم کی ناکامی اسے ملول کر دیتی ہے ۔سردست پاکستانی قوم اسی حالت میں ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم متحدہ عرب امارات میں آسٹریلیا سے ہوم سیریز میں شکست سے دوچار ہو چکی ہے ۔وزیراعظم پاکستان جو، خود دنیا کے بہترین کھلاڑیوں اور کپتانوں میں سے ایک ہیں، نے اس صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے مجوزہ پلان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ’’کرکٹ ٹھیک کرنی ہے تو مصلحتیں ختم کریں، ہرفارمیٹ میں ٹیم کو نمبر ون دیکھنا چاہتا ہوں، آسٹریلوی طرز کا پلان ہی فرسٹ کلاس سسٹم میں بہتری لاسکتا ہے، ایسا نظام لائیں جس میں فرسٹ کلاس کرکٹ میں کم سے کم ٹیمیں ہوں، فرسٹ کلاس کرکٹ میں مقابلہ جتنا سخت ہو گا اتنا ہی حقیقی ٹیلنٹ سامنے آئے گا، جو سسٹم بتا رہا ہوں اس سے پاکستان کا مقابلہ دنیا کی کوئی ٹیم نہیں کر سکتی، ڈیپارٹمنٹ کرکٹ کھیل کیلئے کینسر ہے، کوئی نوکری پیشہ شخص کرکٹ نہیں کھیل سکتا‘‘اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ پاکستان جیسے مردم خیز ملک میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں، اگر کمی ہے تو وہ موثرسسٹم کے نہ ہونے کی ہے، ملک بھر میں ایسے بے شمار باصلاحیت کھلاڑی پسند ناپسند کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں جنہیں موقع ملے تو وہ دنیا بھر میں اپنی قابلیت کا لوہا منوائیں لیکن المیہ میرٹ کی پامالی کا ہے۔عمران خان نے دنیا بھر میں نہ صرف کرکٹ کھیلی ہے بلکہ وہ ان ملکوں کے سسٹم سے بھی شناسائی رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کوآسٹریلوی کرکٹ سسٹم کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔پی سی بی نیا نظام بنائے گا تو پاکستان کی کرکٹ میں نکھار آئے گا اور بتدریج یہ ٹیم کھیل کے ہرفارمیٹ میں دنیا کی نمبرون ٹیم بن جائے گی۔سسٹم کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ سفارش، اقرباء پروری اور پسند ناپسند کا خاتمہ کرکے میرٹ کو یقینی بنانا لازم ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین