• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج صبح سویرے بودی شاہ نے گھر میں داخل ہوتے ہی مجھے پر دو چار سوال داغ دیئے، سب سے اہم سوال یہ تھا کہ تو نے کیا کِیا ہے؟ اس کا جواب دو۔ میں نے بودی شاہ سے عرض کیا کہ پیر صاحب! آپ کے سب سوالوں کے جواب دوں گا مگر آپ پہلے ناشتہ تو کر لیں۔ یہ سننا تھا کہ بودی شاہ غصے سے لال پیلا ہو گیا، اس نے کہا کہ جب تک تم جواب نہیں دو گے، میں ناشتہ نہیں کروں گا۔ اس صاف اور کورے جواب کے بعد میرے پاس کوئی راستہ نہ تھا کہ میں جواب نہ دیتا۔ سو دوستو میں نے بودی شاہ کو بتانا شروع کیا کہ شاہ صاحب! میرے سامنے ہر وقت یہ بات رہتی ہے کہ میں نے قیامت کے بعد روزِ حساب اللہ تعالیٰ کو حساب دینا ہے، اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپﷺ کے پیاروں کو اپنی شکل دکھانی ہے، سو میری کوشش ہوتی ہے کہ میں شکل دکھانے کے قابل رہ جاؤں۔ میں جھوٹ نہیں بولتا، جھوٹ لکھتا بھی نہیں ہوں، میری تحریریں گواہ ہیں، اللہ تعالی سے ڈرتا ہوں، کبھی کسی حکمران سے نہیں ڈرا۔ زندگی میں قابلِ احترام ہستیوں کا ہمیشہ ادب کیا ہے۔ پہلے (ن) لیگ والے سمجھتے تھے کہ شاید میں ان کے خلاف ہوں حالانکہ میں نے مشرف دور میں ان کی حمایت کی تھی جب وہ حق پر تھے۔ اب جب تحریک انصاف کے عالم چنے نے مہنگائی میں اضافہ کیا ہے تو میں نے خوب تنقید کی ہے۔ میرا یقین ہے کہ جس نے بھی پاکستانی لوگوں کو تنگ کرنے کی کوشش کی ہے وہ خود تنگ ہو گیا، جس نے پاکستان کے خلاف سوچا یا کوئی سازش کی، قدرت نے اسے رسوا کر دیا۔ جس کسی نے بھی پاکستان کا مال لوٹا، اسے خود یہ نصیب نہ ہو سکا۔ میرا ایمان ہے کہ جس نے اس پاک وطن میں لوٹ مار کی، دونوں جہانوں میں رسوائی اس کا پیچھا کرے گی۔ میری یہ باتیں سن کر بودی شاہ بولا ’’تم اپنی بتائو، لوگوں کی باتیں کر رہے ہو‘‘۔ جی شاہ صاحب! میں نے عرض کیا ہے کہ نہ میں جھوٹ بولتا ہوں اور نہ لکھتا ہوں تو جو بندہ جھوٹ نہ بولے اور نہ لکھے تو پھر باقی باتوں کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، میں اپنا حساب کتاب دینے کے لئے ہر وقت تیار رہتا ہوں، اس دنیا کے احتساب کے اداروں کے سامنے اور خدا کے سامنے بھی کھڑا ہونے سے ڈرتا ہوں۔ البتہ مجھے ایسے لوگوں پر حیرت ہوتی ہے جو مصلحتوں کا شکار رہتے ہیں۔ میں کل بھی ایک کانفرنس میں گیا ہوا تھا جس کا انعقاد پیر امین الحسنات نے کر رکھا تھا، اس کانفرنس میں اس ملک کے تمام بڑے بڑے پیر صاحبان، علمائے دین اور جرنیلی دانشور شریک تھے، ان لوگوں نے عالمی سیاست، دہشت گردی اور مسلمانوں کے حوالے سے لمبی چوڑی تقریریں کیں۔ میں نے صرف دو چار جملے کہے کہ آپ لوگ سوچیں جب آپ کو اللہ تعالیٰ نے بتا دیا ہے کہ یہود و نصاریٰ تمہارے دوست نہیں ہو سکتے تو پھر تم انہیں دوست بنانے کی کیوں کوشش کرتے ہو، اپنے گریبانوں میں جھانکو، کیا تمہارا ایمان سلامت ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ’’مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں‘‘۔ کبھی سوچو جب فلسطین میں کوئی بچہ شہید ہوتا ہے، کشمیر میں کوئی نوجوان شہید ہوتا ہے، برما میں کسی مسلمان کو کاٹ دیا جاتا ہے، بھارت میں کوئی مسلمان گوشت کے الزام میں شہید کر دیا جاتا ہے یا پھر مسلمان ملکوں میں تباہی ہوتی ہے تو کبھی آپ کے جسموں نے تکلیف محسوس کی ہے؟ آپ لوگوں نے غلامی کے طوق پہن رکھے ہیں، آپ مغرب کے غلام بنے ہوئے ہیں، ایک اور جملہ کہتے کہتے رک گیا، غصے سے مائیک کو پرے کر دیا۔ بودی شاہ پوچھنے لگا وہ کون سا جملہ تھا؟ شاہ جی! وہ جملہ یہ تھا کہ تم سب اپنی شکلیں دیکھو، گھر جا کر آئینے میں ضرور دیکھنا کہ کیا تم اپنی شکلیں پیارے نبیﷺ کو دکھا سکو گے؟ شاید اس کا فیصلہ بہت پہلے ہو گیا تھا، جب کربلا میں نبی ؐکی آل پر ظلم ہوا تھا، جب شام کے دربار میں مذہب کی توہین کی گئی تھی اور جب سادات کا لٹا پٹا قافلہ واپس مدینے پہنچا تھا تو نبی پاکؐ کے ایک بوڑھے صحابیؓ نے کہا تھا کہ یہ امت اپنے نبی ﷺکو کیسے ’’چہرہ‘‘ دکھائے گی۔ آج میں سوچتا ہوں تم سب لوگ کیسے ’’چہرہ‘‘ دکھاؤ گے؟

شاہ صاحب! آج پاکستان کو لوٹنے والے کہہ رہے ہیں کہ نیب کا قانون، کالا قانون ہے، کبھی ان لوگوں نے اپنے کالے کرتوتوں پر غور کیا ہے، انہیں اس پاک وطن کو لوٹتے ہوئے شرم نہیں آئی اور یہ کس تسلسل سے جھوٹ بول رہے ہیں۔ میں پچھلے دنوں صوفی برکت علیؒ کے ایک پیروکار کے پاس گیا تھا، ایک سابق بیوروکریٹ کے رونے کا تذکرہ ہوا، پھر اس کے تکبر کا ذکر ہوا تو صوفی صاحبؒ کا پیروکار بولا ’’پاکستان پر اس وقت 94ارب ڈالر کا قرضہ ہے اگر پاکستان کے تمام ترقیاتی اور تعمیراتی منصوبوں کو دیکھا جائے تو آپ کو صرف دس سے بیس ارب ڈالر خرچ ہوا نظر آئے گا، جب یہ دس بیس ارب ڈالر لگا ہوا نظر آتا ہے تو باقی ستر اسی ارب ڈالر کدھر گیا؟ اس کو کون کھا گیا؟ جب نیب پوچھتا ہے تو پھر ان لوگوں کو اپنے کالے کرتوت یاد نہیں رہتے، ان لوگوں نے پاکستان کے ساتھ ظلم کیا ہے، انہیں شرم آنی چاہئے، ابھی بھی یہ پیسے دینے کے بجائے حیلے بہانے کر رہے ہیں، وہ دیکھو اسحاق ڈار کس طرح مفرور ہوا ہے، اسے کوئی خوف خدا نہیں اگر وہ سچا ہوتا تو حساب کتاب دینے سے نہ گھبراتا‘‘۔

پاکستان سے پیار کرنے والے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر خوش ہیں کہ اب نیب پیشگی اطلاع کے بغیر کسی کو بھی گرفتار کر سکتا ہے۔ پہلے اطلاع دینے پر فرار ہو جاتے تھے، چھپ جاتے تھے، حفاظتی ضمانتیں کروا لیتے تھے۔ پاکستان کے لیے وہ دن یاد گار ہو گا جس دن کالے کرتوت ختم ہو جائیں گے۔ بقول سرور ارمان

بدل چکے تھے کہیں اور مجرموں کے نصیب

لواحقین الجھتے رہے وکیلوں سے

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین