• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گھنگریالے بالوں اور چلبلی طبیعت والی ثروت گیلانی ایک ذہین اداکارہ ہیں، تبھی وہ منتخب کرداروں کی بنا پر ٹی وی ڈراموں میں کم نظر آتی ہیں، تاکہ لوگ ان سے اکتا نہ جائیں اور جب بھی وہ اسکرین پر نظر آئیں، تو ایک نیا تاثر چھوڑ کر جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ فلم میں بھی ثروت گیلانی کی اداکاری کوبہت سراہا گیا۔ ان کی ایک فلم ملٹی اسٹارکاسٹ تھی مگر پھر بھی ثروت کے کرداراو ر ان کےانداز گفتگوکو بہت پسند کیا گیا۔ چونکہ ان کا تعلق پشتون خاندان سے ہے ، اسی لئے ان کو یہ کردار کرنے میں کوئی خاص مشکل پیش نہیں آئی ہوگی۔ ان کے پشتو لہجے والے کردار کو اتنی شہرت ملی کہ وہ اب جب بھی کسی ایونٹ پر جاتی ہیں یا پروگرام میں شرکت کرتی ہیں تو لوگ انہیں اُسی پشتو زبان کے انداز میں مخاطب کرتے ہیں۔

مختصراحوالِ زندگی

22دسمبر 1982ء کو خیبر پختونخوا کے شہر پشاور میں پیدا ہونے والی ثروت نے کراچی کے ایک نامور آرٹس اسکول میں داخلہ لیا اور وہاں سے کمیونیکشن میں بیچلر اور فلم میکنگ میں ماسٹر کرکے نکلیں۔ ایک دن ثروت کی بہن آڈیشن دینے کیلئے گئی ہوئی تھیں اور ثروت اپنی بہن کو پک کرنے پہنچیں تو ڈائریکٹر کی نگاہ نے ان میں چھپے ٹیلنٹ کو پرکھ لیا اور اپنے ڈرامے میں ان کو کام کرنے کی آفرکردی، اس طرح جیو ٹی وی کے ڈرامہ سیریل ’’ آزر کی آئے گی بارات ‘‘ سے ثروت کی انٹری ڈرامہ انڈسٹری میں ہوگئی۔

ثروت کی پہلی شادی علی سلیم ( بیگم نوازش علی کا کردار نبھانے والے ) سے 2005ء میں ہوئی لیکن 2008ء میں دونوں میں علیحدگی ہوگئی۔ 2014ء میں ٹی وی ایکٹر اور کاسمیٹک سرجن فہد مرزا سے ا ن کی دوسری شادی ہوئی، جن سے ثروت کے دو بچے ہیں اور دونوں ایک کامیاب ازدواجی زندگی گزار رہے ہیں۔

ثروت گیلانی کے خیالات

ثروت گیلانی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں فلمسازی کے شعبے میں جب سے پڑھے لکھے لوگوں نے انٹری دی ہے، تب سے ہماری فلموں کا معیار بہتر ہوگیا ہے۔ فارمولا فلموں کو دیکھنے سے لوگ تنگ آچکے ہیں اوراسی وجہ سے سینما گھربھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئے ہیں مگراب تیزی کے ساتھ بہتری آرہی ہے اور بہت جلد ہمارے ملک میں سب سے بہترین تفریح فلم ہی ہوگی اورلوگ اپنی فیملیز کے ہمراہ پھر سے سینما گھروں کا رخ کرنے لگیں گے۔

ثروت کا نظریہ ہے کہ فلم چاہے کراچی ، لاہور یا اسلام آباد سمیت کہیں بھی بنے، وہ پاکستانی فلم ہی کہلاتی ہے۔ اداکارہ کہتی ہیں کہ بھارت میں ہندی سمیت کئی زبانوں میں فلمیں بنتی ہیں، مگر وہ اسے بالی ووڈ کی فلم ہی کہتے ہیں۔ہمیں بھی وطن پرستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانی فلموں کی پروموشن اور ترقی کے لیے مل جل کر کام کرنا چاہیے۔ان کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ فلم بینوں کا مزاج بھی بہت بدل چکا ہے،اس کا فائدہ فلم بنانے والوں کو ہوا ہے کیونکہ اب انھیں روایتی موضوعات پر فلم بنانے کا کوئی پریشر نہیں ہے۔

کام کا جنون اور پروفیشنلزم

ثروت گیلانی نے عدنان صدیقی کی پروڈکشن میں بننے والے ڈرامے میں بھی جاندار اداکاری کی۔ یہ ڈرامہ ہندو اقلیتی قبیلے باگڑی پر بنایا گیا تھا، جس میں ثروت گیلانی سیتا بنی تھیں، جو لڑکیوں کی تعلیم کے لیے سرگرم رہتی ہے اور اپنے علاقے کی غریب بچیوں کو تعلیم دیتی ہے لیکن اس ڈرامے کا پلاٹ صرف تعلیمی ہی نہیں بلکہ سیتا کی رومانوی کہانی پر بھی مبنی ہے۔ثروت نے اس ڈرامے کے لیے ایک ہندو لڑکی سوریتا سےہندی زبان سیکھی اور ثقافتی لباس کے حوالے سے بھی آگاہی حاصل کی تاکہ وہ اپنے کردار کو بھرپور طریقے سے ادا کرسکیں۔

جیو ٹی وی کے ڈرامے ’’ میر ی ذات ذرۂ بے نشاں‘‘ نے ثروت کی پہچان میں نمایاں کردار اداکیا۔ اس کے علاوہ انھوں نے کئی دیگر معروف ڈراموں اور ٹیلی فلمز میں کام کیا۔ 2013ء میں جیوٹی وی پر نشر ہونے والی ان کی ٹیلی فلم ’’دل میرادھڑکن تیری‘‘ بہت مقبول ہوئی تھی، جس میں ان کی اداکاری کو کافی سراہا گیا تھا۔ 

تازہ ترین