• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

”غربت انسانیت کی تضحیک ہے۔ وہ غریب جن کے ٹھنڈے چولہوں سے بھوک کی بھاپ اٹھ رہی ہے۔ جن کے میلے کپڑوں پر بدبو کے داغ جل رہے ہیں۔ جہاں مہندی کا انتظار کرتے کرتے بیٹیوں کے بال سفید ہوگئے ہیں۔ جن کے بچے صبح اسکول کے لئے نہیں تلاشِ رزق کے لئے نکلتے ہیں۔ شکر ہے کہ عمران خان کی پہلی ترجیح وہی لوگ ہیں۔ قوم پر پہلا حق بھی اِنہی کمزور اورمعذور افراد کا ہوتا ہے ۔ہر ترقی یافتہ قوم نے سب سے پہلےغربت کا خاتمہ کیا ۔ بے شک عظیم سلطنتیں معاشی استحکام سے بنتی ہیں ۔میں چین کےنیشنل پاورٹی ایویلیشن کے ڈائریکٹر جنرل سے ملا تو یہی سمجھنے کی کوشش کی کہ چین نے کیسے غربت کا خاتمہ کیا۔ڈیڑھ ارب لوگوں کو روٹی ،کپڑا اور مکان دیناکوئی آسان کام نہیں ۔ بھٹو نے تقریباً پچاس سال پہلے یہی نعرہ لگایا تھامگر؟۔لاڑکانہ سے جاتی امرا تک جگہ جگہ تھیٹرلگے رہے جن میں ہر کوئی گاتا رہا

نہ تاج منگداں نہ تخت منگداں نہ دولتاں دے میں ڈھیرمنگداں

وزیر کوئی جو دینا چاہوےتاں ہک میں آٹے دا سیر منگداں

اور ایک سیر آٹےکا بندوبست کردیا گیا۔ چاول، آلو، پیاز، دودھ، چائے، چینی اور گھی بھی غریبوں کے گھروں تک پہنچنے والے ہیں ۔علاج معالجے کےلئے ہیلتھ کارڈ پروگرام شروع ہے۔حالات بدلنے میں تھوڑی دیر ہے۔وزیر خزانہ اسد عمر نے بھی کہہ دیا ہے کہ ’’معاشی حالات بہتر ہورہےہیں ‘‘۔غربت مکائو پروگرام کےلئے 80ارب مختص کر دئیے گئے ہیں ۔یوتھ کےلئے 200ارب کی قرضہ اسکیم کا اعلان کردیا گیا ہے ۔مگرمجھے خوشی ایک اور بات کی ہے ۔ میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار سے مایوس ہو چکا تھا مگر ان کی ’’ای گورننس ‘‘ کی کارگردگی دیکھ کر حیران رہ گیا ۔پنجاب میں گورننس کی سطح پر اتنی بڑی تبدیلی پچھلے تیس برس میں کہیں نظر نہیں آتی ۔اُس کا پائلٹ پروگرام ضلع سیالکوٹ میں شروع ہے۔یقیناًتین ماہ میں پنجاب بھرمیں پھیل جائے گا ۔ عمران خان کو چاہیے کہ وہ ای گورننس کایہ سسٹم پورے ملک میں نافذ کردیں ۔ سیالکوٹ میں اِس پروجیکٹ کو چھ حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔’’صاف ستھرا سیالکوٹ ‘‘۔’’قیمت سیالکوٹ ‘‘۔’’سلام سیالکوٹ ‘‘۔’’سرکار سیالکوٹ ‘‘۔’’سیالکوٹ ہیلتھ سروس‘۔’’شہریوں کی شکایات کا گھر بیٹھے ازالہ ‘‘۔یہ تمام موبائل ایپ ہیں اوربالکل فری ہیں۔ صاف ستھرا سیالکوٹ کےلئے جہاں کہیں گند پڑا ہو، شکایت کنندہ اس کی تصویر بنا کر ایپ کے ذریعے بھیجتا ہے۔تین سیکنڈ میں یہ تصویر اُس گلی کے صفائی ستھرائی کے سپروائزرکے پاس پہنچ جاتی ہے وہ چھ گھنٹوں میں جگہ صاف کر کے اُس کی تصویر واپس اُسی نمبر پر بھیج دیتا ہےجس سے تصویر آئی تھی ۔تمام سپروائزروں کو اینڈرائیڈ موبائل فراہم کر دئیےگئے ہیں ۔قیمت سیالکوٹ کی موبائل ایپ میں روزمرہ استعمال کی چیزوں کی فہرست اور ان کے سرکاری ریٹ درج ہیں ۔اُن کا موازنہ خریدار فوراًدکاندار کی آویزاں لسٹ سےکر لیتاہے ۔اگروہ زائدقیمت وصول کرےتو خریدارموبائل اسکرین چھوکر یہ شکایت سسٹم میں ڈال دیتا ہے جو تین سیکنڈ میں اُس علاقہ کے پرائس مجسٹریٹ کے پاس پہنچ جاتی ہے۔چوبیس گھنٹوں میں پرائس مجسٹریٹ شکایت کنندہ کواُسی ایپ پر اطلاع دیتاہےکہ اُس دکاندار کے خلاف وارننگ، جرمانہ یا گرفتاری میں سے کوئی ایک کارروائی کر دی گئی ہے ۔ سلام سیالکوٹ چوبیس گھنٹے اوپن ہیلپ لائن ہے اس میں ڈومیسائل سرٹیفکیٹ، پاسپورٹ ، شناختی کارڈ، کریکٹر سرٹیفکیٹ ،ڈرائیونگ لائسنس ،ڈیتھ سرٹیفکیٹ،،پیدائش سرٹیفکیٹ ، نکاح نامہ ، طلاق نامہ ،انتقال زمین ، فردات ، زرعی قرضہ ، صحت کی سہولیات ، تعلیم کی سہولیات ، خاندانی منصوبہ بندی اورمعذوربچوں کی تعلیم کے متعلق معلومات دی جاتی ہیں۔ پوری رہنمائی کی جاتی ہے۔’’سرکار سیالکوٹ ‘‘ سرکاری محکموں کے متعلق شکایات ،ا سکول یا ہسپتال میں اسٹاف کی غیر حاضری کی رپورٹ اور پٹواری ، تھانیدار ،تحصیلدار ،سیکرٹری یونین کونسل ، اسسٹنٹ کمشنر یا کسی محکمے کے سربراہ کا نام، ذمہ داری، فون نمبر اور دفتر کا پتہ فراہم کرنے کی ایپ ہے۔ اسکرین پر انگلی رکھیں تو متعلقہ افسر کا درج شدہ نمبر خود بخود ڈائل ہو جاتا ہے شہری کی متعلقہ افسر سےبات ہوجاتی ہے۔ اب کام کے لیے کسی ایم این اے، ایم پی اے، کونسلر یا بااثر شخص کے پاس جانے کی ضرورت نہیں رہی ۔ اس ٹیکنالوجی سے ہرشہری کو طاقتور بنا دیا گیاہے۔ ’ سیالکوٹ ہیلتھ سروس‘مریضوں کی منتقلی کے جدیدنظام کا نام ہے،اس میںہسپتال میں مریض کے پہنچنے سے پہلے تمام بندوبست ، بروقت علاج ، بروقت ایمبولینس کی فراہمی ،بروقت بیڈ کی فراہمی اور بروقت اسپیشلسٹ کی سہولت شامل ہے ۔’’شہریوں کی شکایات اور ان کا گھر بیٹھے ازالہ ‘‘ یہ ایک سٹیزن کمپلین مینجمنٹ اور ٹریکنگ سسٹم ہے ۔جس کے تحت شکایت کنندہ تک موبائل میسج کے ذریعےاُس شکایت پر ہونے والی کارروائی روزانہ سائل کو بھیجی جاتی ہے ۔ ای گورننس کےاِس سسٹم کے خالق سید بلال حید ر ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ ہیں ۔یہ کام وہی کر سکتے تھے انہوں نے امریکہ کی مشہور ہارورڈیونیورسٹی اورسنگاپور کی نیشنل یونیورسٹی سے پبلک مینجمنٹ میں ماسٹر ڈگری حاصل کی ۔یہ تمام ناقابل یقین اقدامات سن کر ذہن میں ایک فقرہ چمکا جس پر یقین اور عمل نے مغرب میں نجی اور سرکاری اداروں کے ماحول اور مقصد کو یکسر بدل کے رکھ دیا وہ ہے

’’Customer is the King‘‘

مغرب کی ساری ترقی جدید مینجمنٹ اور مارکیٹنگ کے اسی اصول کے تابع ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر معاشرے میں سرکاری دفاتر میں مسائل سے دوچار اور جاگیردارانہ نظام میں جکڑے سائلین کے لیے یہ سہولیات کسی نعمت سے کم نہیں۔اب شہری سرکاری دفاتر میں خوار ہونے سے بچ جائیں گے ان کی عزتِ نفس بھی مجروح نہیں ہوگی ۔یہ تازہ ہوا کا جھونکا ہےجوپنجاب کی جنگ زدہ شمال مشرقی پٹی کے شہر سیالکوٹ سے ہم تک پہنچا ہے مگر یہ بھی طے ہے کہ سید بلال حیدر کی تخلیق کردہ ماڈرن ای گورننس کا تمام تر کریڈٹ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو جاتا ہے کیونکہ پنجاب میں تو ’نیا پاکستان‘ کا کام عمران خان نے انہی کے سپرد کر رکھا ہے۔

تازہ ترین