• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی اداکارہ ارمیلا مٹونڈ کر کانگریس کا ٹکٹ ملنے کے بعد سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے نشانے پر ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بی جے پی نے ارمیلا مٹونڈکر کے 2015 ء میں اسلام قبول کرنے کی خبریں پھیلانا شروع کردیں۔

بی جے پی نے دعویٰ کیا کہ ارمیلا نے 2016ء میں کشمیری تاجر سے شادی کے بعد اسلام قبول کرلیا تھا اور اپنا نام مریم اختر رکھا۔

ارمیلا کے والد نے حکمران جماعت کے الزام کی تردید کی جبکہ کانگریس ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کے حربے بتا رہے ہیں وہ ارمیلا سے ڈری ہوئی ہے اور انہیں سنجیدہ امیدوار کی حیثیت سے لے رہی ہے۔

انہوں نے تصدیق کی ارمیلا کو شمالی ممبئی سے کانگریس لوک سبھا کا ٹکٹ دے رہی ہے۔

بھارتی میڈیا میں بالی ووڈ اداکارہ کی کانگریس میں شمولیت کے 24 گھنٹوں کے دوران اس نوعیت کے پروپیگنڈے پر حیرت کے اظہار کے ساتھ اسے افواہ قرار دیا جارہا ہے۔

بھارتی ویب سائٹ بوم لائیو ڈاٹ ان کے مطابق ارمیلا کی کانگریس میں شمولیت کچھ لوگوں کو ہضم نہیں ہورہی اور انہوں نے اداکارہ کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے ہوئے ان کے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کی جھوٹی افواہیں پھیلاناشروع کردی ہیں۔

ارمیلا ماٹونڈ کرنے 2016 میں کشمیری بزنس مین اور ماڈل محسن اختر میر سے شادی کی تھی، جب اس حوالے سے ان کے شوہر سے پوچھاگیا تو انہوں نے ارمیلا کے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کی تردید کی۔

ارمیلا کے شوہر نے مزید کہا کہ الیکشن سے قبل اس طرح کے گیم کھیلنا بہت عام بات ہوگئی ہے لیکن ہم اس چیز سے پریشان نہیں، میری بیوی نے اسلام قبول نہیں کیا ہے اور نہ ہی انہوں نے اپنا نام تبدیل کیا ہے۔

ارمیلا کے خلاف سوشل میڈیا پر کئی گئی پوسٹ میں کہا گیا کہ وہ دائرہ اسلام میں داخل ہوگئی ہیں اور انہوں نے کشمیری بزنس مین محسن اختر میر سے شادی کی، جس کے بعد ان کا نام میریم اختر میر ہوگیا ہے لیکن الیکشن میں حصہ لینے کے باعث اور ہندوؤں کو بیوقوف بنانے کے لیے وہ اب بھی ارمیلا مٹونڈکر بن رہی ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین