• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
دیکھنے میں آیا ہے کہ بعض بیوقوف قنوطی لوگ صبح شام سردی کی شکایت کرکے عامتہ الناس کو اس دلفریب اور لاجواب موسم کے خلاف ورغلاتے رہتے ہیں۔ اس قماش کے احمق یہ بھول جاتے ہیں کہ سردیاں ایک عظیم نعمت ہیں اور انہیں بہرصورت انجوائے کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اس حوالے سے ہم نے ایک ہدایت نامہ بھی ترتیب دیا ہے تاکہ قارئین کرام اس پر عمل کرکے سازشی عناصر کے عزائم خاک میں ملا سکیں۔ اقتباسات ملاحظہ کیجئے۔
سوئی گیس اور چوری وغیرہ
گیس کی سپلائی چونکہ پورے ملک میں ہی نہایت محدود ہے اور جس میں آپ کا چنداں قصور نہیں ، اس لئے پہلی فرصت میں ہی فریج کا کمپریسر فٹ کرواکے آس پاس کی ساری گیس اپنی طرف کھینچ لیں تاکہ آپ کے ہیٹر بدستور رواں دواں رہیں البتہ اگر ہمسائے شکایت کریں تو ان کی بکواس پر ہرگز کان مت دھریں کیونکہ ہمسائے عام طور پر سنکی ،مکار اور حاسد ہوتے ہیں اس لئے یہ بک بک یونہی جاری رہے گی۔ آپ خواہ اڑ کر ہی کیوں نہ دکھادیں۔
ایندھن کے متبادل ذرائع
گیس، بجلی اور تیل وغیرہ کی شدید قلت کے سبب ملک توانائی کے زبردست بحران سے دو چار ہے تاہم پریشان ہونے اور ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہنے سے اس طرح کے مسائل حل تو نہیں ہوتے ناں ،آپ کو کچھ نہ کچھ کرنے ہوگا۔ اس حوالے سے ہماری پہلی گزارش ہے کہ درخت ایک بہترین نعمت خداوندی ہے اس سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اپنے گھر کے دالان ،محلے حتیٰ کہ ہمسائے کے آنگن میں موجود درخت آخر کس دن کام آئیں گے، بہتر تو یہ ہے کہ آس پاس کے علاقے سے جتنے ہوسکیں درخت کاٹ کاٹ کر لکڑی سٹاک کرتے رہیں تاکہ بوقت ضرورت آپ یہ لکڑی استعمال کرکے موسم سرما کی شدت سے بھرپور لطف اٹھاسکیں اور ہاں اس حوالے سے اگر ماحولیاتی نوعیت کی تنظیمیں آپ کو برا بھلا کہنے کی کوشش کریں تو چنداں فکر مت کریں کہ اسی بیہودگی کے عوض انہیں بیرونی امداد ملتی ہے۔
علاوہ ازیں اگر گھر میں کوئی فالتو فرنیچر یادیگر کاٹھ کباڑ مثلاً ازکار رفتہ قسم کی بے کار کتابیں ،مالک مکان کے کتے کا چوبی پنجرہ اور تار پر لٹکے ہمسائی کے لاتعدادکپڑے بھی نذر آتش کرکے سردی کا لطف دوبالا کیا جاسکتا ہے۔
کھانا پینا
اول تو ایندھن کی عدم دستیابی کے سبب آپ اپنے آپ کو روزہ دار ہی سمجھیں تو زیادہ بہتر ہے کیونکہ محض ہوا کے ساتھ تو کھانا نہیں پکایا جاسکتا اور اگر بیگم صاحبہ کھانے پکانے سے کوئی رغبت نہ رکھتی ہوں، جیسا کہ اپنے یہاں کی نوے فیصد پڑھی لکھی خواتین نہیں رکھتیں تو آپ کو دو دو تین تین دن بھوکا پیاسا رہنا پڑ سکتا ہے۔ اس اذیت سے بچنے کا واحد طریقہ یہ کہ کچی سبزیاں، پھل حتیٰ کہ گھاس پھونس اور پتے وغیرہ کھانے کی بھرپور مشق کریں آپ کبھی بھوکے نہیں رہیں گے۔
اسی طرح کی امپرو وائزیشن (Improvisation)آپ گوشت کے معاملے میں بھی کرسکتے ہیں مثلاً جاپانیوں کی طرح کچی مچھلی کھانے کی عادت ڈالیں۔ اس قسم کی مچھلی کو ”سوشی“ کہا جاتا ہے جسے پکانے کی بجائے فقط ایک دو منٹ کے لئے دھواں مارنا پڑتا ہے ۔آپ اگر چاہیں تو تازہ رہو یا سنگھاڑا مچھلی کی شاندار”سوشی“ تیار کرکے نہ صرف اپنی بلکہ اہل محلہ کی دعوت بھی کرسکتے ہیں۔بکرے یا مرغی کا گوشت ویسے تو پکا کر کھانا ہی بہتر ہے مگراس کے لئے ایندھن کا ہونا از حد ضروری ہے چنانچہ یہ پکانے والی عیاشی کو چند ماہ کے لئے ترک ہی کریں تو بہتر ہے اگر دھوپ نکلنا شروع ہو تو گوشت کو خوب دھوپ لگوائیں۔ یہ دھوپ سے پکے گا تو نہیں البتہ گرم ضرور ہوجائے گا۔ ایک طرف سے گرم ہوجانے پر آپ بوٹیوں کو الٹ پلٹ کر دوسری طرف سے بھی گرم یا نیم گرم کرسکتے ہیں۔ اس کے بعد حسب ضرورت نمک مرچ ڈال کر اس عجیب الخلقت ڈش کو تناول فرمانے کی کوشش کریں۔ طبیعت ہرگز ہرگز اس طرف ماہل نہیں ہوگی مگر کیا کریں مجبور ی ہے کہ انسان اب بھوکا بھی تو نہیں رہ سکتا۔البتہ بازار سے کچا گوشت خریدتے وقت اس بات کا خیال ضرور رکھیں کہ گوشت کسی نرم اور شریفانہ جانور کا ہو نہ کہ کسی واہیات حد تک سخت اور بدخصلت جانور کا کہ جسے کھانے کے لئے آپ کو دانت سے زیادہ”پلاس“ کی ضرورت ہو، او یہاں یہ بات بھی مدنظر رہے کہ” کچا گوشت“ سے مراد قصاب والا کچا گوشت ہے سعادت حسن منٹو والا ہرگز نہیں کہ اس سے آپ کی لتریشن کے امکانات بے حد روشن ہوسکتے ہیں۔ گھر سے بھی اور باہر سے بھی۔بہرحال اصل چیز انجوامنٹ ہے اور موسم سرما کو انجوائے کرنے کا اس سے بہتر اور بھلا کیا طریقہ ہوسکتا ہے۔
تازہ ترین