• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کا جنگی جنون کیا گل کھلائے گا یہ اس وقت کا اہم ترین سوال ہے جس کا جواب امریکہ سمیت عالمی طاقتوں کو ڈھونڈنے کی ضرورت ہے تاہم اس حقیقت کو کسی بھی صورت جھٹلایا نہیں جاسکتا کہ بھارت ہمیشہ سے ہی توسیع پسندانہ عزائم رکھتا ہے اور پاکستان کو اس نے کبھی دل سے تسلیم نہیں کیا، سکم، بھوٹان جیسے چھوٹے پڑوسی ممالک کے ساتھ بھارت نے جو کیا اس سے دنیا واقف ہے جبکہ پاکستان کیخلاف بھارتی سازشیں اور جارحیت بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں،1965ء میں بھارت نے رات کی تاریکی میں پاکستان پر شب خون مارنے کی کوشش کی تو اسے منہ کی کھانا پڑی لیکن 1971ء میں بھارتی بنیے کے مکارانہ اور سازشی ذہن نے ایک ہزار میل دور ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کے مشرقی بازو کو علیحدہ کرنے کیلئےخطرناک کھیل کھیلا، جس کا اعتراف موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کر چکے ہیںاورپاکستان کے اہم ترین اور حساس صوبے بلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی دہشت گردانہ اور تخریبی کارروائیاں بھی منظر عام پر آچکی ہیں، بھارتی بحریہ کا حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو اس کابڑا ثبوت ہے جس نے حسین مبارک پٹیل کے اسلامی نام کا پاسپورٹ استعمال کرکے نہ صرف بلوچستان اور کراچی میں تخریبی کارروائیوں میں ایک جاسوس کے طور پر براہ راست حصہ لیا بلکہ پکڑے جانے کے بعد اس کا اعتراف بھی کیا۔ ہمیں اس امر میں کوئی شبہ نہیں کرنا چاہئے کہ پاکستان مخالف بھارتی سرگرمیاں ابھی تھمی نہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر میں ہی نہیں بھارت کے اندربھی مسلمانوں پر ظلم حد سے تجاوز کرتےجار ہے ہیں، بھارتیہ جنتا پارٹی منصوبہ بندی کے تحت نریندر مودی کی قیادت میں بھارتی حکومت سیکولر ازم کو خیرباد کہہ کرہندو انتہا پسندی کو پروان چڑھارہی ہے جہاں تک پاکستان کے حوالے سے بھارتی رویے کا تعلق ہے تو کون نہیں جانتا کہ خود ساختہ ڈرامے رچا کر پاکستان پر الزام عائد کرنا بھارت کی پرانی عادت ہے، بھارتی پارلیمنٹ سے پلوامہ حملے تک سب بھارت کے رچائے ہوئے ڈرامے تھے جن کا الزام بھارت نے ایک لمحہ ضائع کئے بغیر پاکستان پر لگایا اس کے باوجود کہ پاکستان کی جانب سے ہمیشہ تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی گئی پاکستان پر بلا جواز جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی، پلوامہ واقعے کے بعد بھی پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے مثبت رویے اور فراخدلانہ پیشکش کے باوجود بالاکوٹ کے راستے پاکستان پر فضائی حملے کی کوشش کی گئی لیکن شیردل پاک فضائیہ نے نہ صرف پہلے دن بھارتی جنگی طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کردیا بلکہ 24گھنٹے کے اندر بھارت کے اہم ٹھکانوں کو ٹارگٹ کرکے لاک کرنے کے علاوہ 2؍بھارتی جنگی طیاروں کو گرا کر بھارت کے ایک پائلٹ ابھینندن کو گرفتار بھی کرلیا جسے جاسوس کے اسٹیٹس کے طور پر پاکستان قید میں بھی رکھ سکتا تھا لیکن امن پسند پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر امن کو موقع دیتے ہوئے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو بھارت بھجوا دیا، پاکستان کے اس فراخدلانہ عمل کے بعد ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ بھارت پاکستان دشمنی چھوڑ کر جنوبی ایشیاکے عوام کی بھلائی کا سوچتا لیکن ہمیں یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ انتہا پسند نریندر مودی اور ان کےحواریوں کی سوچ آج بھی نہیں بدلی، بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں اورمقبوضہ کشمیر میں بے گناہ اور نہتے مسلمانوں پر مظالم آج بھی جاری ہیں جبکہ مسلمانوںپر بھارتی بربریت کا تازہ واقعہ گڑ گائوں میں پیش آیا۔ جہاں جنونی ہندوئوں نے خواتین اور بچوں سمیت کئی مسلمان خاندانوں کو گھر میں گھس کر انسانیت سوز تشددکا نشانہ بنایا ۔اس بات سے قطعی طور پر انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اگر پاکستان ہوش مندی سے کام نہیں لیتا تو بھارتی جنگی جنون ایک سے زائد مرتبہ خطے خصوصاً جنوبی ایشیاکو خوفناک ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچا چکاتھا اگر یہ جنگ شروع ہوجاتی تو باقی دنیا بھی اس کے تباہ کن اثرات سے محفوظ نہیں رہ سکتی تھی، جنوبی ایشیا اور خطے کے کروڑوں عوام کو جنگ کی بھٹی میں جھونکنے کی بھارتی کوششوںکو حیوانیت ہی قرار دیا جاسکتا ہے، بھارتی گجرات میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والا نریندر مودی اب بھی اپنی انتخابی مہم میں مسلمانوں کی مخالفت اور پاکستان دشمنی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا یہ کہنا ہرگز غلط نہیں کہ 19؍مئی کو بھارتی انتخابات کا مرحلہ مکمل ہونے تک پاکستان کو بھارت سے ہوشیار رہنے اور خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار رہنا ہوگا، یقیناً پاکستان کی بہادر مسلح افواج اپنے سپہ سالار جنرل قمر باجوہ کی قیادت میں ہر خطرے کا سامنا کرنے کو تیار ہے اور اگر بھارت اور اس کے انتہا پسند نیتائوں نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو اس بار اسے زخم چاٹنے کی بھی مہلت نہیں ملے گی۔

تازہ ترین