• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کچھ روز قبل ہی پاکستان کو کرکٹ ورلڈ کپ میں فتح حاصل کیے ہوئے ستائیس برس مکمل ہوئے۔ عمران خان کی قیادت میں کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ جیت کر دنیا کو حیران اور پاکستانی قوم کو فخر کرنے کا موقع فراہم کیا تھا، آج پھر عمران خان وزیراعظم کے طور پر قوم کی کپتانی کر رہے ہیں اور جس وقت انھوں نے قوم کی کپتانی سنبھالی اس وقت بھی پاکستان کو معاشی طور پر کمزور اور عالمی برادری میں تنہا قرار دیا جارہا تھا لیکن گزشتہ آٹھ ماہ میں کپتان نے پاکستان کو معاشی بحران سے نکالا، عالمی تنہائی ختم کی، بھارت کو جنگ سے باز رکھا اور پھر بھارت کو او آئی سی میں جو ذلت اور رسوائی اٹھانا پڑی، اس کا سہرا بھی عمران خان کے سر ہے، حکومت تو ابھی شروع ہوئی ہے کہ کپتان کی کارکردگی نے ناقدین کو بھی اسے سراہنے پر مجبور کر دیا اور پھر جب نیت ٹھیک ہو تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھی مدد آہی جاتی ہے، اس وقت تین خوشخبریاں ایسی ہیں جن سے قوم کو آگاہی فراہم کرنا بہت ضروری ہے جس میں سے ایک سنگا پور کے معروف تجارتی گروپ نے پاکستان میں چار ارب ڈالر کی مجموعی سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے جس میںدو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری شپنگ سیکٹر کے شعبے میں ہو گی جبکہ دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لائیو اسٹاک کے شعبے میں کی جائیگی، پاکستان میں دس ملین ڈالر سے لیکر پچاس ملین ڈالر کی قیمت کے پچاس نئے بحری جہاز اگلے پانچ سالوں میں پاکستان کے شپنگ سیکٹر میں شامل کئے جائیں گے۔ جس سے پانچ ہزار سے زائد سی مین اور تکنیکی ماہرین کو ملازمت کے مواقع حاصل ہونگے۔ پاکستان جو سالانہ چار ارب ڈالر فریٹ کی مد میں غیر ملکی شپنگ کمپنیوں کو ادا کرتا ہے وہ تمام زرمبادلہ بھی بچایا جا سکتا ہے اس حوالے سے سنگاپور کی معروف شپنگ کمپنی کے چیئرمین عبدالطیف صدیقی کا کہنا ہے کہ ان کی عنقریب وزیراعظم عمران خان سے ملاقات متوقع ہے جس میں اگر معاملات طے پا گئے تو اگلے چند ماہ میں پاکستان میں شپنگ سیکٹر کے نجی شعبے میں سرمایہ کاری کا آغاز ہو جائے گا۔ لطیف صدیقی کے مطابق پاکستان میں سی پیک منصوبے کے آغاز کے بعد نجی شعبے میں شپنگ کمپنی کی اشد ضرورت ہے یہی وجہ ہے کہ ہم نے تمام ریسرچ اور تیاری کے بعد پچاس بڑے تجارتی بحری جہازو ں کے ساتھ دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا ہدف مقرر کیا ہے جبکہ حکومت سے ہمیں اس سرمایہ کاری کے لیے کسی قسم کا سرمایہ نہیں چاہئے بلکہ بطور غیر ملکی نجی کمپنی ہم حکومت سے چند ضمانتیں چاہتے ہیں تاکہ ہماری سرمایہ کاری محفوظ رہے۔ اگلی خوشخبری بھی سنگاپور اور آسٹریلیا سے ہے جہاں کے سرمایہ کار پاکستان میں لائیو اسٹاک کے شعبے میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔ آسٹریلیا سالانہ چوبیس ارب ڈالر کا لائیو اسٹاک جس میں زیادہ تعداد بھیڑوں کی ہوتی ہے عرب ممالک کو برآمد کرتا ہے جس میں صرف کویت کو بیس لاکھ بھیڑیں سالانہ اور سعودی عرب کو تیس لاکھ بھیڑیں سالانہ برآمد کی جاتی ہیں تاہم گزشتہ چند سالوں سے آسٹریلیا میں جانوروں کے حقوق کی تنظیموں نے زبردست احتجاج کر کے بھیڑوں کی برآمد پر پابندی عائد کروا دی ہے جس سے آسٹریلوی برآمد کنندگان کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے بعد آسٹریلوی برآمد کنندگا ن نے سنگاپور گلوبل ریڈائنس گروپ سے ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت آسٹریلیا کی کمپنی سنگاپور کی کمپنی کے ساتھ مل کر پاکستان میں دو ارب ڈالر کی بھیڑوں کی افزائش نسل پاکستان میں کرے گی اور پاکستان سے ہی یہ بھیڑیں کویت اور سعودی عرب برآمد کی جائیں گی۔ پاکستان کا موسم آسٹریلیا کی بھیڑوں کی افزائش کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے اور یہاں سے سعودی عرب اور کویت کا فاصلہ بھی کم ہے لہٰذا اس سرمایہ کاری سے بھی پاکستان میں بیس سے پچیس ہزار افراد کو ملازمت کے مواقع میسر آئیں گے اس سلسلے میں بھی سنگاپور کی کمپنی کے چیئرمین عبدالطیف صدیقی وزیر اعظم عمران خان کو سرمایہ کاری کا منصوبہ پیش کریں گے اس منصوبے کی تفصیلات طے ہوتے ہی پاکستان میں لائیو اسٹاک کے شعبے میں بھی بھاری سرمایہ کاری کا آغاز اگلے چند ماہ میں ہو سکے گا۔ تیسری خوشخبری پاکستان میں تیل کی دریافت کی ہے اسے اللہ تعالیٰ کا کرم ہی کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان کو بھی اللہ تعالیٰ نے بالآخر تیل کی دولت سے مالا مال کر دیا ہے۔ جی ہاں کراچی کے سمندر میں تیل کی تلاش کا کام کرنے والی امریکی کمپنی ایگزون موبل کے مطابق اس نے کراچی کی ساحلی پٹی میں پانچ ہزار میٹر تک کھدائی مکمل کر لی ہے اور جتنی بڑی تعداد میں تیل نکلنے کی امید کی جا رہی ہے اگر اس میں کامیابی حاصل ہو گئی تو پاکستان دنیا کے دس بڑے تیل پیدا کرنے والے ممالک میں شامل ہو جائے گا۔ امید ہے کہ پاکستان تیل پیدا کرنے میں کویت سے بھی آگے نکل جائے گا، واضح رہے کہ اس وقت کویت کے پاس ایک سو ایک ارب بیرل کے تیل کے ذخائر ہیں جبکہ پاکستان میں اس سے بھی بڑے ذخائر نکلنے کی امید ہے، ایگزون موبل نے حکومت پاکستان سے جو معاہدہ کیا ہے ا س کے مطابق اگر تیل دریافت ہو جاتا ہے تو ایگزون پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی تیل کی ضروریات چھ سے سات لاکھ بیرل یومیہ ہے جبکہ پاکستان اپنی ضرورت کا صرف پندرہ فیصد یعنی پچاسی ہزار بیرل تیل یومیہ پیدا کرتا ہے، اگر پاکستان میں ذخائر دریافت ہو گئے تو پاکستان پچیس لاکھ بیرل یومیہ تیل پیدا کر سکے گا جس میں سے پچیس فیصد ڈرلنگ کمپنی کو دینے کے بعد بھی بارہ لاکھ بیرل تیل یومیہ فروخت کرسکے گا جس سے نہ صرف پاکستان کو سالانہ بارہ ارب ڈالر جو تیل کی خرید پر خرچ ہوتے تھے وہ بچیں گے بلکہ پندرہ ارب ڈالر سے زائد کی آمدنی بھی ہو سکے گی۔ عمران خان بطور وزیراعظم اگر پانچ سال پورے کرسکیں تو کیا کیا کرامات ہوں گی یہ تو وقت ہی بتائے گا، ہم بھی دیکھتے ہیں آپ بھی دیکھیں۔

تازہ ترین