• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔ حج اور عمرہ کی ادائیگی کے لیے آنے والے کچھ زائرین کو دیکھا کہ وہ مسجد الحرام اور مسجد نبویؐ میں سلیفیاں لیتے اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے نظر آتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب:۔ شرعی اصول یہ ہے کہ وقت اور مقام کے لحاظ سے نیکی کاثواب بڑھ جاتا ہے، مثلاً نمازاگر کسی عام مسجد میں پڑھی جائے تو ثواب پچیس یا ستائیس گناہ زیادہ ملتا ہے، مگر وہی نمازاگر مسجدحرام میں پڑھی جائے تو ایک لاکھ نمازوں کا ثواب ملتا ہے ، کیونکہ جگہ کے فرق سے نیکی کی قدروقیمت بڑھ جاتی ہے۔ جس طرح جگہ اوروقت کے فرق سے نیکی کااجروثواب بڑھتاہے ،اسی طرح جگہ جگہ کے فرق سے گناہ کا وبال بھی بڑھ جاتا ہے۔ایک عام گناہ اگرحرمین شریفین میں کیاجائے تو وہ صرف عام گناہ نہیں رہتا، بلکہ اس کا وبال بہت بڑھ جاتاہے۔تصویر کشی ہمارے دین میں سخت گناہ ہے،اس کے کرنے والے پر لعنت ہے اور شریعت کو اس سے سخت نفرت ہے۔اگر کوئی گناہ حرم شریف میں اور حرم شریف میں بھی مسجد حرام میں کیاجائے یا مدینہ طیبہ میں مسجد نبوی ؐمیں اور مسجد نبویؐ میں بھی مواجہہ شریف کے سامنے کیاجائے تو اس کی شدت اور قباحت کو الفاظ میں بیان کرنامشکل ہے۔حرم مکی میں گناہ کرنے والو ں کودردناک عذاب کی وعید ہے اور مسجد نبویؐ میں تو معمولی بے ادبی بھی تمام اعمال کے ضیاع کا باعث بن سکتی ہے۔اللہ پاک سے ڈرنا اور اس سے خوف کھانا چاہیے۔سیلفیوں کا شوق دینی نقطۂ نگاہ سے ویسے بھی برا ہے اور ان مقدس مقامات میں حالت عبادت میں اور بھی برا ہے،علاوہ ازیں اس میں ریاکاری بھی ہے اور ریاکاری سے اعمال کا ثواب ضائع ہوجاتا ہے۔اللہ پاک اپنے غصے اور غضب والے تمام اعمال سےہم سب کی حفاظت فرمائے۔

(الصحیح لمسلم (3/1667، برقم: 2107، ط؛ دار احیاء التراث العربی۔مشکاۃ المصابيح (2/385، باب التصاویر، ط؛ قدیمی)

تازہ ترین