• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینٹ پیٹرز برگ(سانت پیتیرس برگ) شمال مغربی روس کا ایک شہر ہے، جو بحیرہ بالٹک میں خلیج فن لینڈ کے مشرقی کنارے پر دریائے نیوا کے ڈیلٹا پر واقع ہے۔ یہ عام طور پر پیٹر کہلاتا ہے جبکہ 1914ء سے 1924ء کے درمیان اسے پیٹرو گراڈ اور 1924ء سے 1991ء تک لینن گراڈ کہا جاتا رہا۔ اس شہر کی بنیاد16مئی 1703ء کو روس کے بادشاہ پیٹر اوّل نے رکھی۔ یہ200سال سے زائد عرصے تک روسی سلطنت کا دار الحکومت رہا۔ انقلاب روس کے بعد 1917ء میں دار الحکومت ماسکو منتقل کر دیا گیا۔2017ء کی مردم شماری کے مطابق سینٹ پیٹرز برگ کی آبادی 50لاکھ سے زائد ہے اور یہ روس کا دوسرا اور یورپ کا تیسرا سب سے بڑا شہر ہے۔

تاریخ

1703ء میں یہ شہر دریائے نیوا کے دہانے پر اس مقام پر تعمیر کیا گیا، جہاں یہ دریا خلیج فن لینڈ میں جا گرتا ہے۔ اس شہر کو ایک مضبوط قلعہ کی طرح بنائے جانے کا ارادہ تھا، جو روس کی بحیرۂ بالٹک کے ساحل پر اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنے میں مدد کرے۔ اس لیے بادشاہ پیٹر اوّل نے شہر کی تعمیر مقدس شخصیات سینٹ پیٹر اور سینٹ پال سے منسوب قلعہ کی تعمیر سے ہی شروع کی تھی۔ اس زمانے میں یہ قلعہ ناقابل تسخیرمانا جاتا تھا۔

تعمیراتی کام مکمل ہونے کے فورا ً بعد بادشاہ پیٹر اوّل نے سینٹ پیٹرزبرگ کو سلطنتِ روس کا دارالحکومت بنائےجانے کا اعلان کیا، جہاں تمام مکانات صرف یورپی طرز تعمیر پربنائے گئے تھے۔ مختصر یہ کہ سینٹ پیٹرزبرگ یورپی شہروںکی طرح خوبصورت اور خوش نما بنایا گیا تھا۔ اس کی سڑکیں سیدھی اور چوڑی بنائی گئی تھیں، چوک حسین اور کشادہ تھے۔ روسی دارالحکومت میں فواروں، سرسبز پارکوں اور باغات کی بہتات تھی، جوکہ شہر کی زینت تھے۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ سینٹ پیٹرزبرگ دوسرے روسی شہروں سے قطعی طور پر مختلف تھا۔ دریائے نیوا کے کناروں پر روسی امراء وشرفا کے عالی شان محلات، شہر کے اندر متعدد نہروں اور ان کے پلوں کے جنگلوں پر پتھر پر کیے گئے باریک ترین کٹا‎ؤ اور نقش و نگاری کو دیکھ کر لگتا تھا گویا آپ اٹلی کے معروف شہر وینس میں ہوں، جو سمندر کے ساحل اور متعدد نہروں کے کناروں پر تعمیر کیا گیا لاجواب شہر ہے۔

سرمائی محل

بادشاہ پیٹر اوّل کے گھرانے کے لیے ایک نہایت خوبصورت اور بڑا محل بنایا گیا تھا، جس کو سرمائی محل (Winter Palace)کا نام دیا گیا تھا۔ یہ شہر کے عین مرکز میں دریائےنیوا کے کنارے پر واقع ہے۔ اس کا ایک حصہ دریا کی جانب جبکہ دوسرا مرکزی چوک کی طرف ہے۔ سرمائی محل اس قدر بڑا اور شاندار ہے کہ اس کے حسن اور عظمت کا اندازہ لگانے کے لیے دریائے نیوا کے دوسرے کنارے پر کھڑے ہوکر اس عمارت کو دیکھنا پڑتا ہے۔

ہرمٹیج میوزیم

ہرمٹیج (HERMITAGE) فرانسیسی لفظ ہرمٹ سے ماخوذ ہے، جس سے مراد آشرم یا خانقاہ ہے۔ یہ میوزیم دراصل 6تاریخی عمارتوں پر مشتمل کمپلیکس میں قائم ہے ۔ اسٹیٹ ہرمٹیج میوزیم آف آرٹ اینڈ کلچر، دنیا کا دوسرا بڑا آرٹ میوزیم ہے۔ دراصل روسی ملکہ کیتھرائین دی گریٹ جو آرٹ کی دلدادہ تھی، اس نے 1764ء میں ایک جرمن تاجر سے پینٹنگز کا ایک کلیکشن خریدا تھا، جسے یہاں رکھا گیا۔ ملکہ کے مرنے کے کافی عرصے بعد 1852ء میں اسے میوزیم کا درجہ دے کر عوام کیلئے کھول دیا گیا۔ اس میوزیم میں کوئی 30لاکھ مصوری کے فن پارے موجود ہیں، جو دنیا کا سب سے بڑا کلیکشن بتایا جاتا ہے۔ یہاں شاہی خاندان کے زیر استعمال رہنے والی اشیا، مثلاً فرنیچر وغیرہ کے علاوہ مختلف ادوار کے سکّے اور قیمتی نوادرات بھی رکھے گئے ہیں، جن میں قبل از مسیح کے نوادرات بھی شامل ہیں۔گیارہویں صدی سے بیسویں صدی تک کی مختلف کرنسیاں اور سکّے، بادشاہوں، ملکائوں، شہزادوں، شہزادیوں سمیت اہم حکومتی شخصیات اور فوجی افسران کے مجسمے اور جانے کیا کچھ ہے، جسے دیکھنے کیلئے سیاح یہاں امڈے چلے آتے ہیں۔ گویا یہاں 800 سالہ روسی تاریخ کو منجمد کردیا گیا ہے۔

پیٹرہوف

روس کے پرشکوہ شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں زارِ روس نے 18ویں صدی میں پیٹر ہوف کے مقام پر فرانسیسی شہر وارسا کے تاریخی محل جیسا ایک محل بنانے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ زار تو نہ رہا لیکن پانی کے فواروں کا پیٹرہوف آج بھی کشش کا باعث ہے۔ ہر صبح11بجے اسے کھول دیا جاتا ہے اور پھر ہر سیکنڈ میں ڈیڑھ سو فواروں سے30ہزار لیٹر پانی کی پھواریں پھوٹ پڑتی ہیں۔

تازہ ترین