• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک اسمارٹ شہر کا تصور اس کی ترقی کی سطح، تبدیلی پر آمادگی ، اصلاحات، وسائل اور شہر کے رہائشیوں کی خواہشات پر منحصر ہے۔ ایک شہر اسی وقت اسمارٹ ہو سکتا ہے، جب ٹیکنالوجی کے تمام عناصر اس میں موجود ہوں۔ اسمارٹ سٹی کے لیےنہایت ترقی یافتہ ٹیکنالوجی کی ضروت پڑتی ہے۔

اسمارٹ سٹی کیلئے درج ذیل بنیادی عناصر ہونے چاہئیں۔

1) پانی کی فراہمی، 2 )بجلی کی سہولت، 3) صحت و صفائی، کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگانے کا نظام، 4) مؤثر شہری نقل و حرکت اور پبلک ٹرانسپورٹ، 5) سستی رہائش، خاص طور پر غریبوں کے لیے، 6) مضبوط آئی ٹی اور مربوط ڈیجیٹل نظام، 7) ای گورننس اور شہری شرکت میں اچھا اسلوب حکمرانی، 8) پائیدار ماحول، 9) شہریوں، بزرگوں خاص طور پر خواتین، بچوں کی سلامتی اور حفاظت، 10) صحت اور تعلیم وغیرہ۔

ان مقاصد کے حصول کے لیےاسمارٹ سٹی کو سازگار ماحول، تکنیکی ترقی، براڈبینڈ کنیکٹیویٹی، ایک معاون معاشی نظام، ہائی ٹیک آلات اور عوام کے ساتھ اہم ڈیٹا کا اشتراک کرنے کے لیے ایک سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔ عالمی سطح پر سافٹ وئیر کی سہولتیں فراہم کرنے والے ادارے ایسچر (Escher)کا کہنا ہے کہ اسمارٹ سٹیز کے لیے پانچ لوازمات ضروری ہیں۔ ان میں براڈبینڈ نیٹ ورکس کا فروغ، اسمارٹ آلات اور ایجنٹس، شہری علاقوں میں اسمارٹ مقامات قائم کرنا، ویب پر مبنی ایپلی کیشنز اور ای سروسز کی فراہمی اور آخر میں سرکاری ڈیٹا کو عوام کے لیے کھولنا شامل ہے۔

ٹیکنالوجی اور انسان دوستی کے شعبے میں انسانیت کی بیش بہا خدمت کرنے والے مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے بھی اسمارٹ سٹی تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بل گیٹس نے امریکی ریاست ایری زونا میں25ہزار ایکڑ رقبہ خریدا ہے، جہاں وہ مکمل طور پر نیا ’اسمارٹ سٹی‘ بسائیں گے۔ ریاستی دارالحکومت فینکس سے 70کلومیٹر دور اس شہر میں 2لاکھ افراد آباد ہوں گے۔

اس جگہ کے مالک بیلمونٹ پارٹنرز اور گیٹس کے سرمایہ کاری ادارے کیسکیڈ انویسٹمنٹ نے 80ملین ڈالرز کے سرمائے سے ایسی آبادی بسانے کا عہد کیا ہے جو دفاتر، دکانوں، اسکولوں اور گھروں پر مشتمل ہوگی اور اسے بیلمونٹ کا نام دیا جائے گا۔25ہزار میں سے لگ بھگ4ہزار ایکڑ رقبہ دفاتر، کمرشل سرگرمیوں اور بازاروں کے لیے مخصوص ہوگا جبکہ470ایکڑرقبہ اسکولز اور تعلیمی اداروں کے لیے مختص کیا جائے گا۔ اس نئے شہر میں80ہزار مکانات ہوں گے۔

بیلمونٹ پارٹنرز کو توقع ہے کہ اس میں مستقبل کے شہر کی تمام خصوصیات ہوں گی جیسا کہ تیز رفتار انٹرنیٹ جو شہر کی بنیادی خصوصیات میں شامل ہوگا اور خودکار طور پر چلنے والی گاڑیوں کے لیے نظام بشمول اسمارٹ ٹریفک لائٹس جو رش کو کم کرنے کے لیے باہم رابطے میں ہوں گی۔ اس شہر میں گھر اور کام کی جگہ کے درمیان ایک ’اسمارٹ ربط‘ قائم کیا جائے گا۔ یہ تجربہ مستقبل کے نئے اسمارٹ شہروں کی تعمیر کے لیے اہم ثابت ہوگا اور امریکا ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں نئے اسمارٹ شہر بسانے کے لیے مثال بنے گا۔

بل گیٹس نے 2006ء میں مائیکروسافٹ سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اہلیہ میلنڈا کے ساتھ دنیا سے غربت کے خاتمے اور امریکا میں تعلیمی نظام کی بہتری کے لیے کام کرنا شروع کردیا تھا۔ اس دوران انہیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا اور یہیں سے ان کے ذہن میں مستقبل کی شہری منصوبہ بندی کے خیال نے جنم لیا۔ بل گیٹس کا ویژن ایک ایسا اسمارٹ شہر تعمیر کرنے کا ہے، جو محدود وسائل کے ساتھ بڑھتی ہوئی آبادی کو سہارا دے سکے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 2050ء تک دنیا کی ڈھائی ارب آبادی شہروں میں منتقل ہو جائے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منتقلی صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب تعمیرات، نقل و حمل اور ڈیجیٹل کمیونیکیشن اس بوجھ کو برداشت کر سکے۔ لیکن اس وقت دنیا کے بیشتر شہروں میں بنیادی ڈھانچے کی ٹیکنالوجی کئی عشرے پُرانی ہے۔

اب تک بیلمونٹ شہر کی تعمیر کے حوالے سے نہ کسی تاریخ کا اعلان کیا گیا ہے اور نہ ہی کچھ مزید تفصیلات دی گئی ہیں لیکن اس کا اعلان جلد ہی متوقع ہے۔ بیلمونٹ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مستقبل کے اس شہر میں ٹیکنالوجی کو ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت توحاصل ہوگی ہی، تاہم ٹیکنالوجی اس شہر کے قیام کا اصل مقصد نہیں۔ اصل توجہ شہر کے ڈیزائن، اسے ’معیاری زندگی‘ (کوالٹی لائف) گزارنے کے قابل بنانا اور یہاں مقیم افراد کو رہنے، کام کرنے اور زندگی کا لُطف اُٹھانے کا موقع دینے پر مرکوز رہے گی۔

بل گیٹس کے اس مجوزہ اسمارٹ سٹی کی تعمیر کا مقصد جہاں مستقبل کے اسمارٹ شہروں کے لیے نئے معیارات مقرر کرنا اور قابلِ تقلید بننا ہے، اس کے ساتھ ساتھ وہ اس اسمارٹ شہر کو تعلیم کے فروغ کے لیے بھی استعمال کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ یہ وہ شعبہ ہے جو مائیکروسافٹ کے بانی کے دل کے بہت قریب ہے۔

تازہ ترین