• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈپریشن کے حوالے سے ایک عام خیال یہ پایا جاتا ہے کہ یہ صرف بڑوں کو ہوسکتا ہے،جوکہ درست نہیں ۔ یہ مرض نہ صرف بالغ افراد بلکہ کم عمری کےدوران بچوں کو بھی اپناشکار بنا لیتا ہے۔ ڈپریشن پر کی گئی تحقیق کے مطابق بلوغت سے قبل (بچوں میں) ڈپریشن کا خدشہ ایک فیصد پایا جاتا ہے جبکہ بلوغت کے بعد یہ خدشہ بڑھ کر 3 فی صد ہو جاتا ہے۔ ڈپریشن میں مبتلا بچوں کی خاندان اور دوستوں سے جڑے رہنے کی صلاحیت متاثر ہوجاتی ہے، ایسے بچے بچپن سے لطف اندوز ہونے اور غیر نصابی سرگرمیوں میں شرکت کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔ لہٰذا بطور باشعور والدین آپ کا ڈپریشن کی اس قسم سے واقف ہونا ضروری ہے۔ آج کے مضمون میں اس حوالے سے مفید معلومات قارئین کی نذر کی جارہی ہیں۔

کیا آپ کے بچے کو ڈپریشن کا سامنا ہے؟

یہ جاننا خاصا اہم ہے کہ بچوں میں ڈپریشن کی تشخیص کیسے کی جائے؟ ہم ایک ایسے معاشرے میں زندگی میں گزار رہے ہیں، جہاں آج بھی لوگ کم علمی کے سبب ذہنی بیماریوں کو پاگل پن قرار دیتے ہیں۔ اس حوالے سےآگہی کا سلسلہ جاری ہے اور نتائج بھی حوصلہ افزاء ہیں۔ لیکن یہاں یہ جاننا ضروری ہے کہ ڈپریشن پاسنگ موڈ نہیں ہے اور نا ہی ایک ایسی صورتحال ہے، جو بغیر علاج بہتر ہو سکتی ہے۔ بچوں میں ڈپریشن بے بی بلیوز اور روزمرہ جذبات سے مختلف صورتحال ہے، جو بچے کی سماجی سرگرمیوں، دلچسپیوں، ہوم ورک اور خاندانی زندگی میں مداخلت کرتی ہے۔ بعض اوقات ڈپریشن کی تشخیص اور علاج بھی ممکن نہیں ہوپاتا کیونکہ جذباتی اور نفسیاتی تبدیلیوں کے دوران علامات کے واضح ہونے میں وقت گزرجاتا ہے۔ اس سلسلے میں ہمیشہ ایک بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ یہ سنگین کے بجائے ایک قابل علاج مرض ہے، جسے والدین بچوں سے بات کرنے کے ذریعےیا پھر ان کے جذبات اور رویوں کی تبدیلی محسوس کرنے پر ماہرِ امراضِ اطفال یا ذہنی صحت کے ماہرین سے مشورہ اور علاج کرواکے بچوں کو نجات دلاسکتے ہیں ۔

بچوں میں ڈپریشن کتنا عام ہے؟

نیشنل انسٹیٹوٹ آف مینٹل ہیلتھ کے مطابق،13سے16سال کی عمر کے دوران بچوں میں شدید قسم کے ڈپریشن کی شرح 3.3فیصد ہےجبکہ امریکن اکیڈیمی آف اڈولسینٹ سائیکائیٹری کے مطابق یہ شرح 5فیصد ہے۔

علامات سمجھنے کی کوشش کریں

دو ہفتے کے دوران مستقل موڈ آف رہنے کی کیفیت بالغ بچوں میں ڈپریشن کی ایک اہم علامت ہے لیکن نابالغ بچوں میں یہ کیفیت چند دنوں کے لیے بھی تشویش ناک ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر اہم علامات ذیل میں درج ہیں۔

٭تُنک مزاجی، اداسی، تنہائی پسندی اور زیادہ وقت بوریت محسوس کرنا۔

٭عام طور پر غیر نصابی سرگرمیوں میں دلچسپی کا اظہار نہ کرنا

٭معدےمیں درد یا پھر سردرد کی شکایت

٭وزن میں اچانک سے کمی یا زیادتی

٭ناامیدی یا لاچارگی محسوس کرنا

٭تھکاوٹ

٭بہت زیادہ سونا یا پھر نہ سو پانا

٭توجہ مرکوز کرنے میں مشکل کا سامنا یا پھر فیصلہ نہ کرپانا

بچوں میں ڈپریشن کے اسباب

علامات کے ساتھ ساتھ بچوں میں ڈپریشن کے اسباب جاننا بھی ضروری ہے کہ آخر وہ کیا وجوہات ہیں جو اتنی کم عمری میں بچوں میں ڈپریشن کا سبب بنتی ہیں۔ اس حوالے سے ماہرین مختلف وجوہات پیش کرتے ہیں مثلاً پڑھائی کا دباؤ، والدین کے درمیان جھگڑے، گھریلو تنازعات، غیر نصابی سرگرمیوں کی کمی، لامحدود اسکرین ٹائمنگ، چینی اور نمک کا زیادہ استعمال، اینٹی بائیوٹکس کا زیادہ استعمال وغیرہ وغیرہ۔

کیا ڈپریشن کا علاج ممکن ہے ؟

ہم اس سے قبل بھی واضح کرچکے ہیں کہ ڈپریشن ایک قابل علاج مرض ہے لیکن اس مرض کو ٹھیک ہونے میں بعض اوقات معمولی غلطی یا بے احتیاطی کی وجہ سے زیادہ وقت بھی لگ جاتا ہے۔ سب سے پہلے بطور والدین آپ نے یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ دو بچے ایک جیسے نہیں ہوسکتے، لہٰذا ان کی کارگردگی بھی یکساں نہیں ہوسکتی چنانچہ بچوں پر پڑھائی اور کارکردگی بہتر بنانے پر بہت زیادہ دباؤ مت ڈالیں۔

٭ بچوں کو اس مرض سے متعلق تعلیم دینا ضروری ہے، یہ معلومات آپ کے بچے کو ڈپریشن کی ممکنہ وجوہات (جینیاتی، ماحولیاتی عوامل اور دباؤجیسی کیفیات) سمجھنے میں مدد دیں گے۔

٭ڈپریشن میں مبتلا بچوں کیلئے کاؤنسلنگ ایک بہترین تھیراپی ہے،جس کی ایک نہیں کئی اقسام ہیں اور لازمی نہیں کہ ہر قسم تمام بچوں کیلئے سود مند ثابت ہو۔ چھوٹے بچوں کیلئے پلے تھیراپی ایک اچھا انتخاب ہے جبکہ بڑے بچوں یا نواجوانوں کیلئے Cognitive Behavioral Therapy متاثر کن ثابت ہوتی ہے۔

٭ہوسکتا ہےکہ آپ کو بچے کے لیے ایک تھیراپسٹ ڈھونڈنے میں خاصا وقت لگ جائے، پھر تھیراپی کے دوران آپ سے سوالات پوچھے جائیں اور بار بار کالز کی جائیں تو آپ خوفزدہ نہ ہو، آپ کو اعتماد ہونا چاہیے کہ آپ کا بچہ بہترین صلاحیتوں سے مالا مال ہے ۔

٭ادویات کا استعمال بھی ڈپریشن کے علاج کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے لیکن جب ان ادویات کا استعمال کاؤنسلنگ کے ساتھ کیا جائے تو صورتحال مزید بہتر ہوجاتی ہے ۔ بچے کو وہی ادویات دی جائیں جو ڈاکٹر نے لکھی ہوں۔ اس حوالے سے وقت کی پابندی کا خاص خیال رکھیں۔ اکثر کیسز میں بچوں کو ایڈمٹ بھی کرنا پڑجاتا ہے، لہٰذااگر ایسا ہو بھی تو مت گھبرائیں کیونکہ یہ بچے کی بہتری کے لیے ہی ہوتا ہے۔

تازہ ترین