• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہر سال ریاستِ پاکستان کی جانب سے یومِ پاکستان کے موقع پر سول اور عسکری شعبہ جات میں نمایاں خدمات انجام دینے والی شخصیات کو ستارہ امتیاز، پرائیڈ آف پرفارمنس (تمغہ حسن کارکردگی)، تمغہ امتیاز اور دیگر اعلیٰ اعزازات سے نوازا جاتا ہے۔ سول کیٹیگری میں یہ اعزازات ادب، فنونِ لطیفہ، کھیل، سائنس، طب اور دیگر شعبہ جات میں نمایاں خدمات کے اعتراف میں دیے جاتے ہیں۔ سول ایوارڈز حاصل کرنے والی چند نمایاں شوبز شخصیات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

وحید مراد

وحید مراد پاکستان فلم انڈسٹری کے نامور رومانوی ہیرو، پروڈیوسر اور اسکرپٹ رائٹر تھے۔ نومبر2010ء میں پاکستان فلم انڈسٹری کے چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کو، ان کے انتقال کے 27سال بعد فنونِ لطیفہ کے شعبے میں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا تھا۔ ان کے پرستار خصوصاً لڑکیاں ان کی اداکاری اور اسٹائل کی دیوانی تھیں۔ وحیدمراد کے والد نثار مراد ایک فلم ڈسٹری بیوٹر تھے، جن کی وہ اکلوتی اولاد تھے۔ وحیدمراد کا تعلیمی کیریئر بھی انتہائی متاثرکن تھا۔ انھوں نے کراچی کے نامور اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور جامعہ کراچی سے انگریزی ادب میں ماسٹرز کیا۔

بابرہ شریف

23مارچ 2019ء کو پاکستان فلم انڈسٹری کی لیجنڈری اداکارہ اور سپر اسٹار بابرہ شریف کو صدرِ پاکستان عارف علوی نے پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ (تمغہ حسن کارکردگی) سے نوازا۔ ایک سو سے زائد فلموں کے علاوہ بابرہ شریف نے ڈراموں اور ٹاپ برانڈز کے کمرشلز میں بھی کام کیا۔ 10دسمبر 1954ء کو ضلع ننکانہ صاحب کے شہر سیدوالا کے متوسط گھرانے میں پیدا ہونے والی بابرہ شریف کو بچپن سے ہی شوبز سے لگاؤ تھا۔ 12سال کی عمر میں انھوں نے ماڈلنگ کا آغاز کیا اور 1973ء میں ایک بڑے واشنگ پاؤڈر برانڈ کے کمرشل کے ذریعے اپنی پہچان بنائی، جس کے بعد ٹیلی ویژن اور فلم انڈسٹری میں وہ اپنے لیے جگہ بناتی چلی گئیں اور کبھی پیچھے مڑکر نہیں دیکھا۔

صبا قمر

صبا قمر پاکستان شوبز انڈسٹری کی ایک باصلاحیت اداکارہ ہیں۔ انھوں نے 2016ء میں تمغہ حسن کارکرگی حاصل کیا۔ 5اپریل 1984ء کو حیدرآباد میں پیدا ہونے والی صبا قمر نے 2005ء میں اپنے ٹیلی ویژن کیریئر کا آغاز کیا۔ 2009ء میں صبا قمر جیو نیوز کے سیاسی مزاحیہ شو ’ہم سب امید سے ہیں‘ میں نمودار ہوئیں، جہاں انھوں نے شو کی میزبانی بخوبی انجام دی۔ ٹیلی ویژن کے بعدصبا قمر نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا اور 2013ءمیں فیصل قریشی کے ساتھ فلم ’آئینہ‘ میں نظر آئیں۔ 2015ء میں صبا قمر نے فلم ’منٹو‘ میں نورجہاں کا کردار ادا کرکے خود کو ایک کامیاب فلمی ہیروئن ثابت کیا۔

ریما خان

23مارچ 2019ء کو صدرِ پاکستان عارف علوی کی جانب سے جن شوبز شخصیات کو پرائیڈ آف پرفارمنس (تمغہ حسن کارکردگی) اعزاز سے نوازا گیا، ان میں پاکستان فلم انڈسٹری کی سپراسٹار ریما خان بھی شامل ہیں۔ ریما خان کے شوبز کیریئر کا آغاز 1990ء میں فلم ’بلندی‘ کے ذریعے ہوا۔ ریما نے 200سے زائد فلموں میں کام کیا۔ وہ اس کے علاوہ ٹیلی ویژن ڈراموں اور پروگراموں میں بھی کام کرچکی ہیں۔ بابرہ شریف کے بعد غالباًریما خان پاکستان فلم انڈسٹری کی وہ واحد اداکارہ ہیں، جنھوں نے ایک طویل عرصے تک لالی ووڈ پر راج کیا۔

مہوش حیات

بلاشبہ مہوش حیات آج کی پاکستان شوبز انڈسٹری کی ایک باصلاحیت، خوبصورت اور دلکش مسکراہٹ رکھنے والی اداکارہ، گلوکارہ اور ماڈل ہیں۔ 6جنوری 1983ء کو کراچی میں پیدا ہونے والی مہوش حیات بچپن سے ہی انتہائی ذہین اور ہونہار تھیں۔ ان کی پرورش ایک صحت مند ماحول میں ہوئی، جس نے ان کی پراعتماد شخصیت سازی میں اہم کردار ادا کیا۔ مہوش حیات نے کیریئر کا آغاز ماڈلنگ سے کیا۔ اپنی پُرکشش شخصیت اور بے پناہ صلاحیتوں کے باعث انھوں نے بہت ہی کم عرصے میں ایک مقام بنا لیا۔ ایک معروف برطانوی جریدہ اپنے سروے میں مہوش حیات کو ایشیا کی 9ویں سب سے پُرکشش خاتون قرار دے چکاہے۔ مہوش حیات کی فنکارانہ صلاحیتوں کے اعتراف میں رواں سال 23مارچ کو صدرِ پاکستان نے انھیں تمغہ امتیاز سے نوازا۔

شان شاہد

پاکستان فلم انڈسٹری کے سپر اسٹار شان شاہد کو 2007ء میں ان کے شاندار فلمی کیریئر پر پرائیڈ آف پرفارمنس (تمغہ حسن کارکردگی) اعزاز سے نوازا گیا۔27اپریل 1969ء کو لاہور میں پیدا ہونے والے شان نے ایک فلمی گھرانے میں آنکھ کھولی۔ ان کے والد ریاض شاہد لالی ووڈ کے معروف فلم میکر تھے۔ ریاض شاہد کی فلمیں جذبہ حب الوطنی سے بھرپور ہوتی تھیں اور ان کی یہ جھلک ان کے بیٹے شان کے بیانیے اور کام میں بھی دیکھی جاسکتی ہے۔ شان شاہد بلاشبہ پاکستان فلم انڈسٹری کے حالیہ دور کے سب سے بڑے سپر اسٹار ہیں۔ انھیں پاکستان کا مہنگا ترین اداکار بھی سمجھا جاتا ہے۔ فلموں میں اداکاری کے علاوہ شان فلموں کی ہدایتکاری بھی کرتے ہیں۔ تمغہ حسن کارکردگی کے علاوہ شان بہترین اداکار کے چار نیشنل ایوارڈز بھی حاصل کرچکے ہیں۔ شان ایک خوشگوار ازدواجی زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کی بیگم کا نام آمنہ ہے اور ان کی چار بیٹیاں ہیں۔

سجاد علی

سجاد علی ہمارے ملک کے انتہائی باصلاحیت اور نامور فنکار ہیں، جنھیں رواں سال ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سجاد علی گلوموسیقی کی دنیا کا ایک بڑا اور معتبر نام ہیں۔ ان کی تربیت کلاسیکی گلوکاری میں ہوئی ہے۔ وہ نیم کلاسیکی، راک اور پاپ گانے کمال مہارت سے گاتے ہیں، جبکہ اس کے ساتھ وہ بہترین موسیقار، نغمہ نگار، اداکار، فلمساز اور ہدایتکار بھی ہیں۔

سجاد علی نے نیشنل کالج آف آرٹس سے ایف اے کرنے کے بعدکراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کی تعلیم مکمل کی۔ ان کا پہلا کلاسیکی ہٹ البم ’ماسٹر سجاد سِنگز میموریبل کلاسکس‘ 1979ء میں ریلیز ہوا تھا۔

ٹیلی ویژن پر سجاد علی کا ڈیبیو اطہر شاہ خان کے پروگرام ’آپ جناب‘ کے ذریعے ہوا، جس کے بعد وہ موسیقار سہیل رانا کے ’رنگ برنگی دنیا‘ میں نظر آئے۔ 1980ء میں سرکاری ٹیلی ویژن کی 25ویں سالگرہ کے موقع پر شعیب منصور کے پروگرام ’سلور جوبلی‘ میں سجاد علی کو گانے کا موقع ملا۔ اس وقت وہ صرف 14سال کے تھے۔ اس پروگرام میں سجاد علی کے گائے ہوئے گانے ’بانوری چکوری‘ نے زبردست مقبولیت اور پذیرائی حاصل کی، اس سے قبل یہ گانا نور جہاں نے گایا تھا۔ بعد میں سجاد علی نے بیبیا 93، چیف صاحب اور سوہنی لگ دی جیسے سپرڈوپر ہٹ میوزک البمز دیں۔ سجاد علی شعیب منصور کی فلم ’بول‘ کے لیے بھی موسیقی ترتیب دے چکے ہیں۔

تازہ ترین