اداکارہ و گلوکارہ میشا شفیع نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں میشا شفیع نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے گواہوں پر جرح مؤخر کرنے کی اجازت نہیں دی۔
درخواست میں انہوں نے مزید کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے کہا ہے کہ گواہوں پر جرح بیان کے فوری بعد ہو گی، گواہوں پر جرح کرنا بنیادی قانونی حق ہے۔
درخواست گزار میشا شفیع نےکہا ہے کہ گواہوں کو جانے بغیر صرف ان کے بیان کی بنیاد پر جرح کرنا ممکن نہیں، گواہ پیش کرنا ایک فریق اور اس پر جرح دوسرے فریق کا حق ہے۔
انہوں نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے بھی ٹرائل کورٹ کے فیصلے کی توثیق کی ہے، سپریم کورٹ گواہان پر جرح کی اجازت دیتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کا حکم کالعدم قرار دے۔
درخواست میں میشا شفیع نے عدالت عظمیٰ سے یہ بھی کہاہے کہ قانونی حکمت عملی سامنے آنے سے مقدمہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ میشا شفیع نے گلوکار و اداکار علی ظفر کے خلاف ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا، جس پر علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے اداکارہ میشا شفیع کی درخواست پر اُن کے خلاف مقدمے کا فیصلہ 15 دنوں کے بجائے 3 ماہ میں کرنے کا حکم دیا تھا ۔
دوسری جانب گلوکارہ میشا شفیع اور علی ظفر سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران لاہور کی سیشن عدالت نے میشا شفیع کے وکلاءکے پیش نہ ہونے پر گلوکارہ پر 10 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کر دیا ہے۔
علی ظفر کا کہنا ہے کہ میشا شفیع نے ہراساں کرنے کے بے بنیاد الزامات عائد کیے۔