• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی انتخابات کی گھماگھمی اپنے عروج پر ہے،7 مرحلوں میں 11 اپریل سے 19 مئی تک ووٹنگ کا عمل جاری رہے گا، اس الیکشن میں ایک ایسا امیدوار بھی ہے،جو کبھی پولیو ورکر تھا، جسے ایک دن کے صرف 50روپے ملتے تھے،بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو سیاسی میدان میں چیلنج کرتا یہ جوان سیاسیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری کا حامل ہے۔

بھارتی چینلز پر بنارس،  امیٹھی،الہ آباد اور رائے بریلی کے ساتھ جس نشست کی خوب چرچا ہے، وہ بھارتی ریاست ’بہار‘کی ’بیگو سرائے‘ کی نشست ہے،اس کی وجہ ’پی ایچ ڈی‘ ڈگری ہولڈر،’ نریندر مودی‘ اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سیاست کے نقاد نوجوان سیاستدان ’کنہیا کمار‘ ہیں۔


32 سالہ نوجوان’ کنہیاکمار‘ جب جوہر لال یونیورسٹی میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طالب علم اور وہاں کی اسٹوڈنٹ یونین کے صدر تھے، اس وقت سے وہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ہدف تنقید بنائے ہوئے ہیں،ان کو سخت باتوں کے باعث ان پر بی جے پی حکومت نے ’ملک سے غداری‘ جیسا بڑا الزام لگایا اور انہیں سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا۔

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے ٹکٹ پر بیگو سرائے سے انتخاب لڑنے والے اس نوجوان پر بھارتی میڈیا نے خصوصی توجہ دے ہوئی ہے،اس کی وجہ اس کا مخصوص انداز تنقید ہے۔

کنہیا کمار اپنی انتخابی مہم میں حلقے کے بی جے پی سمیت دیگر امیدواروں پر تنقید نہیں کررہا،اس کی بات کا مرکز اب بھی نریندر مودی کی پانچ سالہ حکومت ہے،وہ بی جے پی حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھاتا ہے،جواب مانگتا ہے،اس کا یہ انداز بھارتی میڈیا اور عوام میں خوب پاپولر ہے۔

وہ اپنی انتخابی تقریر وں میں جمہوریت کی مضبوطی کا نعرہ لگاتے ہے،وہ عوام کے سامنے دھن،جھوٹ اور دھوکے کی سیاست کو الوداع کہنے کی بات کرتے ہیں۔

گزشتہ روز سینئر بھارتی صحافی ’رویش کمار‘ نے بیگو سرائے کا دورہ کیا اور پورا دن کنہیا کمار کے ساتھ گزارا،اس دوران بھارتی جوان سیاستدان کی زندگی کے کئی راز کھلے، جس میں پولیو ورکر کے طور پر 50 روپے یومیہ پر کام سمیت دیگر مزدوریاں اور گھر کی ذمہ داری اور تعلیم کو ساتھ لے کر چلنے کی کہانی بھی شامل تھی۔

اس موقع پر کنہیا کمار نے اپنے آنجہانی والد کو بھی خوب یاد کیا،اس دوران ان کی والدہ بھی کنہیا کمار کی زندگی اور سیاسی مشکلات پر بات کی اور کہا کہ جب اسے جیل بھیجا گیا،تو مجھے اس کی اطلاع ملی،مجھے پتا تھا کہ میرے بیٹے کے ساتھ غلط ہوا ہے۔

کنیا کمار نے بیگو سرائے سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تو اس موقع پر طلبہ سیاست اور جوہر لال نہرو یونیورسٹی کے ان کے دوست بھی اس کے ہمراہ موجود تھے۔

شہیلا رشید،سویرا بھاسکر اور دوست نجیب کی ماں نے عوام سے بھارتی انتخابی سیاست میں تازہ ہوا بن کر آنے والے اس جوان سیاستدان کو ووٹ دینے کی اپیل کی۔

تازہ ترین
تازہ ترین