• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہر طرف ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشید گی اور خراب سرحدی صورتحال کا چرچا ہے۔پلوامہ واقعہ ،کلبھوشن یادیو کیس ،بھارتی دراندازی، ہندوستان کی فوجوں کی لائن آف کنٹرول پر فائرنگ، انڈین طیاروں کا پاکستان میں داخل ہونا اور پھر انڈین طیاروں کی پسپائی۔اصل گیم یہ ہے کہ ہندوستان میں عام انتخابات ہورہےہیں ۔قارئین کو بتاتا چلوں کہ جب بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنی انتخابی مہم چلائی تھی تو اس میں دوسرے وعدوں کے علاوہ عوام سے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ بر سر اقتدار آکرکشمیرکا وہ حصہ جوپاکستان کے پاس ہے اسے بھی بھارت میں شامل کرے گی مگر کامیاب ہونے کے بعد آج تک وہ کشمیر میں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کرسکی ۔اب جبکہ بھارت میں الیکشن ہورہے ہیں ، تو بی جے پی نے پھر وہی صورتحال پیدا کردی ۔بھارت لائن آف کنٹرول پر آئے دن کشیدگی پیدا کررہا ہے۔فائرنگ روزانہ کامعمول بنتی جارہی ہے،پاکستان کو چاہئے کہ کشمیر کی سرحدپر کڑی نظر رکھے ۔بھارت دراصل یہ چاہتا ہے کہ جنوبی ایشیا اور بحر ہند پر اس کی بالا دستی ہر صورت میں برقرار رہے ۔بی جے پی نے اپنے موجودہ منشور میں بھی پھر کشمیر کا وہ حصہ جو پاکستان کے پاس ہے اسے بھی الیکشن میںکامیاب ہونے کے بعد بھارت میں شامل کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔مقبوضہ جمو ں کشمیر کی وادی ہندوستان کی ہاتھ سے نکلتی جارہی ہے جذبہ آزادی ،شوق شہادت اور پاکستان سے الحاق کا جنون انتہا کو پہنچ چکا ہے ۔موت کا خوف اور قید و بند کی صعوبتیں اب کشمیریوں کیلئے بے معنی ہوچکی ہیں۔ کشمیر کے خون آشام مسئلے کا حل 7لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی اور ظلم و ستم نہیں ہے اس کا صرف ایک حل ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق کشمیریوں کو حق خوداداریت دے کر عالمی نگرانی میں استصواب رائے کے ذریعے کشمیریوں سے پوچھا جائے کو وہ پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں یا ہندوستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں ۔مگر بدقستی سے بھارت اس سیدھے سادے فارمولے کو اپنانے کیلئے تیار نہیں ہے۔ہندوستان کی راج نیتی کا شیطانی کھیل کشمیر کے گردکھیلا جا رہا ہے اور بھارت کے ہر الیکشن کے موقع پر بھارتی سیاستدان کشمیر کے خون ریز الائو پر روٹیاں سینکتے ہیں۔اس دفعہ مودی سرکار جنگ شروع کردینے کی دھمکیوں پر اتر آئی ہے اور بھارتی میڈیا پربھی کھلم کھلا کہا جارہا ہے کہ بغیر کسی وارننگ کے پاکستان پر حملہ کردیا جائے ۔1965میں بھی بھارت یہ تجربہ کر چکا ہے اور صرف 17دنوں کی لڑائی میں اس کے ہاتھ پائوں پھول گئے تھے اور اس کو روس کے شہر تاشقندمیں معاہدے پر دستخط کرناپڑے تھے ۔اور اگر یہ معرکہ چند دن اور جاری رہتا تو ہندوستان پر سبزہلالی پرچم لہرادیا گیا ہوتا ۔اس جہاد میں پاکستان کی بہادر افواج اور پاکستانی قوم نے ایسے سنہری کارنامے سر انجام دئیے کے عقل دنگ رہ گئی ۔اب بھی بھارت کو چاہئے کہ وہ ہوش کے ناخن لے اور جنگ کی طرف نہ جائے۔ پاکستان کو چاہئے کہ اپنے پڑوسی ملکوں چین، افغانستان، سعوی عرب اور جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک سے فوری رابطہ کر کے پاکستان کی سلامتی کے تحفظ کیلئے ان سے بھی تعاون حاصل کیا جائے۔اگر بین الاقوامی رائے عامہ کو ہموار نہیں کیا گیا تو بھارت اپنے مکروہ عزائم اور غلط پروپیگنڈےسے پاکستان کی اقتصادی اور سفارتی ساکھ کو مجروح کرنے میںکامیاب ہوجائے گا ۔آ ئی ایس پی آر نے ایک اچھا کام کیا ہے کہ اس نے غیر ملکی صحافیوں اور سفیروں کو بالا کوٹ کا دورہ کرایا اور بھارتی بمباری کی جگہ کا معائنہ بھی کرایا ۔غیر ملکی ذرا ئع ابلاغ کے نمائندوں میں زیادہ تر بھارت میں تعینات صحافی شامل تھے۔ انہوں نے مدرسے کے اساتذہ، طلبا سے آزادانہ بات چیت بھی کی وہ سوات میں اے پی ایس ،مالاکنڈ کے بحالی مرکز بھی گئے ۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر )کے مطابق آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے اس موقع پر اس گروپ کو بھارتی دراندازی کی تفصیلات اور بھارت کے جھوٹے دعوئوں کے بارے میں آگاہ کیا ۔وفد کو کھلے علاقے میں بھارتی بموں سے بننے والے گڑھوں کا معائنہ بھی کرایا اور انہیں بتایا گیا کہ کوئی بھی جانی یا انفراسٹرکچر کا نقصان نہیں ہوا۔ مدرسے کا دورہ بھی کرایا جسے بھارت نے نشانہ بنانے اور کئی مبینہ دہشتگروں کو ہلاک کرنے کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا ۔وفد کو بتایا گیا کہ مدرسے پر حملے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا ہے ۔وفد نے خود دیکھا کہ مدر سے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔اسی طرح F-16طیارہ تباہ کرنے کا بھارتی دعویٰ بھی عالمی سطح پر جھوٹا ثابت ہوچکا ہے۔پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے بھارتی جارحیت سے نمٹنے اور اس کا جواب دینے کے معاملہ میں مدبر سیاست دان ہونے کا ثبوت دیا ہے اور انہوں نے بھارت کوپھر مذاکرات کی دعوت دے کر یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان ہر مسئلے کا پر امن حل چاہتا ہے۔عمران خان کا یہ بیان کہ بی جے پی برسرا قتدار آئی تو کشمیر کا مسئلہ حل کرنے میںپیش رفت ہوگی مودی کو مشکلات میں ڈال چکا ہے۔

تازہ ترین