• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بعض ممالک چاہتے ہیں پاکستان سی پیک پر کام کی رفتار کم کرے، ڈاکٹر اشفاق

اسلام آباد ( خالد مصطفیٰ) معروف اقتصادی ماہر اور نسٹ کے اسپیشل سائنسز اینڈ ہیومینٹیز کے ڈین ڈاکٹر اشفا ق حسن خان نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ( آئی ایم ایف) کا بڑے شیئر ہولڈر بعض ممالک چاہتے ہیں پاکستان یا تو سی پیک پر کام کی رفتار کم کر دے یا پھر اس سے الگ ہو جائے لیکن پاکستان اس انتہائی اہمیت کے حامل منصوبے سے باہر نہیں نکل سکتاجو پاکستان کی معیشت اور عوام کیلئے انتہائی اچھا ہے۔’’ دی نیوز‘‘سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ میں نے ابتداء میں ہی پی ٹی آئی حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ اب کی بار وہ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے گریز کرے اس لیے کہ جیو اسٹرٹیجک ماحول کلی طور پر تبدیل ہو چکا ہے ۔ اشفاق حسن خان جو اکنامک ایڈاوئزی کونسل( ای اے سی) کے رکن بھی ہیں ، انہوں نے کہاکہ بعض ممالک کا تمام بڑی معیشتوں پر گہرا اثر رسوخ ہے، جیسے یورپی یونین ، جاپان اور بھارت ہیں ، جس کا مطلب ہے وہ آئی ایم ایف کو پاکستان کے قرض کے حوالے سے ڈکٹیٹ کر سکتے ہیں۔ آج امریکا، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا پر مشتمل ا نڈو پیسفک الائنس دنیا میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو روکنا چاہتا ہے، اس لئے بلکل عیاں ہے کہ بعض ممالک پاکستان کو مجبور کریں گے کہ وہ سی پیک پر کام کی رفتار کم کر دے یا پھر اس سے الگ ہو جائے،انہوں نے کہا سادہ سی بات ہے کہ پاکستان سی پیک کو نہیں چھوڑ سکتا اس لیے کہ یہ اس کی معیشت اور عوام کے لیے فائدہ مند ہے ، ممبر ای اے سی نے اس طرف بھی توجہ دلائی کہ بھارت نے سرحدوں پر فوجیں جمع کررکھی ہیں تا کہ پاکستان پر دبائوڈا لا جا سکے اس کے رد عمل میں پاکستان نے بھی ایسا ہی کیا ،بھارت کی معیشت فوجوں کی اس تعیناتی کو طویل عرصے تک برداشت کر سکتی ہے لیکن پاکستان کی خستہ حال معیشت اس بوجھ کو برداشت نہیں کر سکتی۔انہوں نےکہا کہ پاکستان کی حکومت اس صورت حال میں ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کر ے گی لیکن دفاعی بجٹ کو برقرار رکھا جا ئے گا یا پھر اس میں ا ضافہ کیا جا ئے گا، تا ہم سوشل میڈیا پر سیاسی جماعتیں اور لوگ تنقید بھی شروع کر دیں گے کہ بجٹ کا بڑا حصہ دفاعی مقاصد کے لیے مختص کر دیا گیاہے،اس کے نتیجے میں عوام اور مسلح افواج میں خلیج پیدا ہو گی، یہ وہ طے شدہ منصوبہ ہے جس پرآئی ایم ایف بڑی معیشتوں کے اثر تلے عمل درآمدچاہتا ہے ، پاکستان کی معیشت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ انٹر نیشنل فنانشل انسٹی ٹیوشن نے پاکستان کی جی ڈی پی کے مختلف اعداد و شمار دیے ہیں ، اے ڈی پی نے3.9،عالمی بینک نے3.4اور آئی ایم ایف نے اسے2.7قرار دیا ہے ، اس کا مقصد پاکستان پر آئی ایم ایف کی سخت ترین شرائط کو لاگو کرنا ہے۔ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کی شرح نمو سال رواں کے لیے2.7اور اگلے سال کے لیے2.5قرا ردی ہے تا ہم امکان یہ ہے کہ یہ چار فیصد کے قریب ہو گی۔آئی ایم ایف حکومت پر دبائو ڈا ل رہا ہے کہ اگلے مالی سال میں ریونیو کا ہدف5400ارب روپے مقرر کیا جائے، انہوں نے کہاآئی ایم ایف نے یہ مذاق کیا ہے ایک طرف وہ انتہائی کم شرح نمو کی پیش گوئی کر رہا ہے تو ودسری طرف وہ حکومت سے محصولات میں چالیس فیصد اضافےکا کہہ رہا ہے، اگر شرح نمو 2.5 فیصد ہو اوردوسری طرف محصولات کا ہدف بلند ترین مقرر کیا جائے ، یہ اقتصادی ماہرین کی سمجھ سے ماوراء ہے ،انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی حکومت5400 ارب روپے ہدف کے آئی ایم ایف کے دبائو کا شکار ہو گئی تو اس کے بعد اس کے پاس کوئی چارہ نہیں ہو گا کہ ہدف کے حصول کیلئے مزید ٹیکس لگانے کے لیے ہر تین ماہ بعدایک منی بجٹ پیش کرے۔

تازہ ترین