لندن (مرتضیٰ علی شاہ، سعید نیازی) سلیمان شہباز شریف نے پی ٹی آئی حکومت کے منی لانڈرنگ کے مختلف الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان اور روبینہ خان اور پی ٹی آئی کے وزرا اور دیگر رہنما اصل میں منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں اور وزیراعظم عمران خان چند برسوں میں اپنے اثاثے کئی گنا ہوجانے کا حساب دیں اور مجھ پر الزامات لگانے والوں کو اس کا جواب عدالت میں دینا ہوگا۔ جیو نیوز کے مقبول پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت اور نیب نے الزام لگایا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور انکے بیٹے سلیمان اور حمزہ 85ارب روپیہ کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں جبکہ وہ یہ الزامات اپنی نااہلیت کو چھپانے کیلئے لگا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’سلیکٹیڈ‘‘ وزیراعظم عمران خان چند اینکرز کی مدد سے شریف فیملی اور پی پی پی کی قیادت کا ’’میڈیا ٹرائل‘‘ کررہے ہیں تاکہ عوام کی توجہ اصل مسائل، مہنگائی، بجلی کی کمی، اقتصادی ترقی کا رک جانا اور پی ٹی آئی کے وزرا کی نااہلیت پر سے توجہ ہٹائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں باہر سے پاکستان پیسہ سرمایہ کاری کیلئے لیکر گیا جوکہ منی لانڈرنگ نہیں ہے۔ میرے تمام اثاثے ایف بی آئی میں رجسٹر ہیں اور پاکستان میں جو بھی پیسہ لگا اس کا حساب موجود ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عمران خان کی بہن علیمہ خان، روبینہ خان، وزرا فیصل واوڈا، خسرو بختیار اور ان کے اتحادیوں گجرات کے چوہدریوں اور جہانگیر ترین منی لانڈرنگ میں ملوث رہے، پیسہ پاکستان سے باہر آف شور سٹرکچر کے ذریعے بھیجا لیکن عمران خان نے انہیں این آر او دے دیا۔ جہانگیر ترین کے سوئس اکائونٹس اور ہائیڈہارس کے ذریعے پائونڈز کیسے بنائے گئے؟ نیب اور ایف آئی اے ترین کے اکائونٹس کے متعلق خاموش کیوں ہیں؟۔ انہوں نےیہ الزام بھی لگایا کہ عمران خان نے وزیراعظم ہائوس میں ایک میڈیا سیل بنا رکھا ہے جس کا کام اپنے مخالفین کے خلاف پروپیگنڈا کرنا ہے۔ عمران خان نیب، ایف آئی اے اور آئی بی کو نواز شریف، مریم نواز، حمزہ اور میرے والداور پی پی پی کے خلاف استعمال کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کبھی کوئی کام نہیں کیا اس لئے انہیں کوئی تجربہ بھی نہیں کہ ملک کو کس طرح چلانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان الیکشن سے پہلے دعویٰ کرتے تھے کہ وہ باہر پڑا نواز شریف کا 300بلین روپیہ واپس لائیں گے۔ وہ پیسہ کہاں ہے؟ انہوں نے کہا کہ وہ کسی محبوب علی کو نہیں جانتے نہ اس سے کبھی واسطہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا تمام ریکارڈ حکام کے پاس موجود ہے حکومت ادھر ادھر سے چیزیں جمع کرکے میڈیا ٹرائل کیلئے مواد فراہم کررہی ہے۔ چند پی ٹی آئی کے حمایتی اینکرز حکومت کی شریف فیملی اور دیگر سیاستدانوں کے خلاف مہم کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔ میرے والد کو نیب نے 120دن تک تحویل میں رکھا لیکن انکے خلاف کوئی ثبوت نہ مل سکا۔ لاہور ہائی کورٹ نے انہیں بری کیا نیب کی سرزنش بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ میں کبھی کسی سرکاری عہدے پر نہیں رہا اور نہ ہی اختیارات کے غلط استعمال کا الزام مجھ پر لگ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 2012ء میں اپنے اثاثے 12کروڑ روپیہ ظاہر کئے تھےجوکہ کئی گنا ہوچکے ہیں ۔ وہ تو کام بھی نہیں کرتے انہیں اپنے اثاثوں کا جواب بھی دینا چاہئے، کیا اس کی وجہ یہ تو نہیں کہ خیبرپختونخوا میں ان کی حکومت پانچ سال رہی اور یہ پیسہ اس دوران بنایا گیا؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان میرا وطن ہے اور میں جلد واپس جائوں گا، فی الحال میری والدہ اوربھتیجی کا یہاں علاج چل رہا ہے اور مجھے نیب سے انصاف کی توقع بھی نہیں وہ صرف مخالفین کو نشانہ بنانے کیلئے استعمال ہورہی ہے۔ وہ لوگوں کو مہینوں تک قید میں رکھتے ہیں اور انصاف کے حصول کیلئے منصفانہ طریقے سے دفاع کرنے کا موقع بھی نہیں دیتی۔