• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا میں 15سے 64سال عمر کے تقریباً 35کروڑ افراد منشیات کے عادی ہیں۔ بدقسمتی سے منشیات کا یہ زہر ہمارے معاشرے کو بھی دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے، ملک کی 22فیصد دیہی اور 38فیصد شہری آبادی منشیات کا شکار ہے۔ منشیات سے سب سے زیادہ 13سے 25سال کے نوجوان لڑکے لڑکیاں متاثر ہو رہے ہیں اور مزید خوفناک امر یہ ہے کہ ان میں 50فیصد نوجوان لڑکیاں شامل ہیں۔ پنجاب کے 55اور دیگر صوبوں کے 45فیصد افراد نشے کے عادی ہیں اور اِس تعداد میں سالانہ 5لاکھ افراد کا اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان کے چھوٹے بڑے تعلیمی اداروں میں منشیات کا بڑھتا ہوا رجحان نئی نسل کو تباہ کر رہا ہے، اینٹی نار کوٹکس فورس ہونے کے باجود تعلیمی اداروں میں نشے کا رجحان بڑھنا قابلِ تشویش ہے۔ کوکین اور آئس نامی نشوں کے بعد انتہائی خطرناک ادویات کی شکل میں نوجوان نسل نشہ استعمال کر رہی ہے۔ امریکی جریدے ”فارن پالیسی“ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں منشیات کے استعمال کی وجہ سے یومیہ 700افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردی کے سبب 70ہزار سے زائد افراد نے اپنی جانیں قربان کیں لیکن ہر سال پاکستان میں اس سے تین گنا زیادہ ہلاکتیں منشیات کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ کم عمر افراد نشے کو بطور فیشن اپناتے ہیں جبکہ بالغ اور پختہ عمر کے لوگ ذہنی دباؤ اور دیگر امراض سے وقتی سکون حاصل کرنے کیلئے اس لعنت کا سہارا لیتے ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان میں ایسے افراد کے علاج کیلئے مخصوص اسپتال کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے اور جو موجود ہیں وہاں پر سہولتیں ناکافی ہیں جبکہ غیر سرکاری طور پر یہ علاج مہنگا، پیچیدہ اور طویل ہے۔ضرورت اِس امر کی ہے کہ حکومت اے این ایف کو اِس حوالے سے مزید مستعدی دکھانے کا پابند بنائے اور ملک گیر آگاہی مہم شروع کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں میں موثر اقدامات کرے تاکہ ملک سے اس لعنت کا خاتمہ کیا جا سکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین