• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

IMF سے معاہدہ اسی ماہ،معاملات طے پاگئے، 6 سے 8 ارب ڈالر قرض ملے گا، کچھ چیزیں مہنگی ہوں گی،عام آدمی متاثر نہیں ہوگا، وزیرخزانہ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 6سے 8ارب ڈالر قرضہ پروگرام پر پالیسی سطح پر معاہد ہ طے پاگیا ہے اور ایکسچینج ریٹ، مالیاتی خسارہ، بجلی کا نظام، سرکاری اداروں کی بحالی اور بجٹ سے متعلق معاملات طے پاگئے ہیں ، آئی ایم ایف کا مشن وفد رواں ماہ اپریل کے آخری ہفتے میں پاکستان کا دورہ کریگا جس میں تکنیکی سطح کی تفصیلات طے کی جائیگی اور حتمی معاہدہ ہو گا، آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد عالمی بنک سے 7سے 8ارب ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بنک بھی سے 6ارب ڈالر ملیں گے، جس سے زرمبادلہ ذخائر بڑھیں گے، کیپیٹل مارکیٹ کی حالت بہتر اور معاشی استحکام نظر آئیگا، آئی ایم ایف کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم پر اعتراض ہے نہ دفاعی بجٹ میں کمی سے متعلق کوئی شرط،بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز نہیں۔دوسری جانب آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے ہمارا مشن قرضہ پیکیج پر مذاکرات کیلئے اپریل کے آخر میں پاکستان کا دورہ کریگا۔ پارلیمنٹ ہائوس میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس اور اسکے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسدعمرنے کہاکہ کچھ چیزیں مہنگی ہونگی لیکن عام آدمی متاثر نہیں ہوگا، آئی ایم ایف سے قرضہ پروگرام کا معاہد ہ کے فوراًبعد ملٹی لیٹرل اداروں سے بھی رکے ہوئے فنڈز ملنا شروع ہوجائینگےجن میں عالمی بنک سے 7سے 8ارب ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بنک سے 6ارب ڈالر ملیں گے ، اس طرح آئندہ تین برس میں آئی ایم ایف ، عالمی بنک اور ایشیائی ترقیاتی بنک سے مجموعی طور پر 22ارب ڈالر ملنے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہاکہ دورہ امریکا میں آئی ایم ایف، عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بنک اور بڑے سرمایہ کاروں سے ملاقاتیں ہوئی، آئی ایم ایف کے ساتھ اصولی اتفاق ہوگیا ہے، آئی ایم ایف کا وفد اپریل کے آخری ہفتے میں پاکستان آئیگا اور معاہدے کی تفصیلات طے کی جائینگے آئی ایم ایف کے ساتھ طےپانے والی تفصیلات کو پارلیمنٹ کے ساتھ شیئر کیا جایگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے فوراً بعد ورلڈ بینک اور ایشیاتی ترقیاتی بینک سے فنڈ ملیں گے، زرمبادلہ ذخائر پر 2016 سے جاری دباؤ کم ہوجائے گا اور ذخائر بڑھیں گےانہوں نے بتایا کہ معاشی اصلاحات پر کام ہورہا ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد کیپیٹل مارکیٹ کی حالت بہتر ہوگی، معاشی استحکام نظر آئے گا، وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کی شرائط کا عام آدمی پر اثر نہیں پڑے گا ، جس طرح گزشتہ حکومت معیشت کو چھوڑ کر گئی اس کی بحالی کیلئے جو فیصلے کیے اس سے عوام پر بوجھ پڑا جب توانائی کے شعبے میں ایک سال میں 600ارب روپے کا خسارہ کر یں گے جس طرح مسلم لیگ ن کی حکومت کر کے گئی ہے تو بوجھ تو پڑے گا،وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان جلد ہی عالمی مارکیٹ میں بانڈ جاری کرے گا، کیپیٹل مارکیٹ اس وقت مثبت ہے، شرح سود 9 سے کم ہوکر7 فیصد پر آگئی ہے، اسد عمر نے کہا کہ وزیر خزانہ نہیں بلکہ مرکزی بنک روپے کی قدر میں کمی بیشی کرتا ہے ، دسمبر 2017سے جولائی 2018کے دوران سات ماہ میں روپے کی قدر میں 22فیصد کمی ہوئی جبکہ اس کے بعد 14فیصد کمی ہوئی ہے ،بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی کوئی تجویز نہیں لیکن گزشتہ دور کی قیمتوں کے نیپرا کی جانب سے فوقتاً فوقتاً نوٹیفکیشن جاری ہوتا رہے گا،وزیر خزانہ نے کہا کہ دورہ امریکا کے دوران ایف اے ٹی ایف کے صدر سے ملاقات ہوئی، بھارت کے رویے کے بارے میں ان سے خدشات کا اظہار کیا ہے، پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ بھارت ایک غیرجانبدار امپائر نہیں اور بھارتی وزیر خارجہ نے کھل کر پاکستان کو نقصان پہنچانے کی بات کی ہے اس کے بعد یہ بالکل مناسب نہیں کہ بھارت ایک ریفری کاکردار ادا کرے، ایف اے ٹی ایف کے صدر نے یقین دہانی کرائی کہ فیصلے سیاسی بنیاد پر نہیں بلکہ تکنیکی بنیادوں پر ہونگے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آج پیر کوایف اے ٹی ایف کو ان کی سفارشات پر عملدرآمد کا مسودہ بھجوادیں گے، مسودے پر عملدرآمد کا جائزہ لینےکیلئے ایف اے ٹی ایف کا وفد مئی کے تیسرے ہفتے پاکستان آئے گا اور انسپکشن کریگا، پاکستان کے فنانشل مانیٹرنگ نظام میں پہلے سے بہت بہتری آئی ہے، کالعدم تنظیموں سے متعلق بھی فیصلے کیے گئےہیں ، وزیر خزانہ نے کہا کہ میں ویلتھ ٹیکس کا بہت حمایتی ہوں لیکن اس وقت غیر منقولہ جائیداد کا اختیار صوبوں کے پاس ہے ، چین سے قرضوں کی تفصیلات آئی ایم ایف کو اکتوبر میں دے چکے ہیں، چینی قرضوں اورسی پیک پر کچھ چھپانے کو نہیں۔نہ ہی حالیہ مذاکرات میں آئی ایم ایف نے اس حوالے سےکوئی بات کی، آئی ایم ایف کو ٹیکس ایمنسٹی سکیم پر کوئی اعتراض نہیں، دفاعی بجٹ میں کمی سے متعلق بھی آئی ایم ایف کی کوئی شرط نہیں ، وزیر خزانہ نے استعفے سے متعلق سوال پر کہا کہ ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے، اسد عمر نے بتایا کہ پاکستان کیلئے عالمی مارکیٹ میں حالات سازگار ہیں ، اصلاحات پر کام ہو رہا ہے اور حکومت درست سمت میں جارہی ہے ،زرمبادلہ کے ذخائر جو 2016سے دبائو میں تھے بہتری ہورہی ہے ، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد معیشت میں مزید استحکام آئے گااور اضافہ ہوگا، اسد عمر نے کہا آئی ایم ایف نے مذاکرات میں مانا کہ اکتوبر کے مقابلے میں حکومتی اقدامات اور پالیسی فیصلوں سے تیزی سے بہتری آئی ہے،نومبر کے مذاکرات سے اب ہونیوالے مذاکرات بہت مختلف تھے ، آئی ایم ایف سے پہلے معاہدہ نہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ وہ ادائیگیوں کے توازن کے اعداد و شمار ہمارے سامنے رکھتے تھے اور کرنٹ اکائونٹ صرف 15روز کا رہ گیا تھا لیکن اب ہم معاشی بحران سے نکل آئے ہیں اور استحکام کے مرحلے میں ہیں ۔ اگر استحکام کے مرحلے سے تیزی سے نکلنے کی کوشش کی تو پھر معاشی بحران کا شکار ہو جائیں گے۔ اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسا کڑا معاشی وقت کبھی نہیں آیا، پاکستان نے تاریخ میں اتنا زیادہ خساروں کا سامنا نہیں کیا۔ وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ کیا ہم بھی آنکھیں بند کر کے آئی ایم ایف سے معاہدہ کر لیتے جیسے اسحاق ڈار نے کیا تھا۔ دوسری جانب آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق آئی ایم ایف مشن قرضہ پیکیج پر مذاکرات کیلئے اپریل کے آخر میں پاکستان کا دورہ کرے گا، واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور عالمی بنک کے سالانہ اجلاسوں کے موقع پر پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کے درمیان قرضہ پروگرام پر تعمیری مذاکرات ہوئے۔اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی حکام کی درخواست پر آئی ایم ایف کا وفد اپریل کے آخر میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔

تازہ ترین