• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک بھر میں گرد آلود ہوائیں، شدید بارشوں نے تباہی مچادی، 21 جاں بحق

کراچی /لاہور/کوئٹہ( اسٹاف رپورٹر /نمائندگان جنگ)ملک بھر میں گرد آلود طوفانی ہواؤں،شدید بارشوں اور ژالہ باری نے تباہی مچادی،حادثات میں21 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے،ندی نالوں میں طغیانی سے نشیبی علاقے زیرآب آگئے،پل اور رابطہ سڑکیں بہہ گئیں۔دیواریں، درخت اور چھتیں گرنےسے کراچی میں 4 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے جبکہ دیگر ہلاکتیس لاہور، چترال، بہاولپور، گوجرہ، خانیوال، بلوچستان میں ہوئیں،بلوچستان میں تباہی مچانے والا بارش کا سسٹم پنجاب میں داخل ہوگیا، جنوبی پنجاب میں فصلوں، باغات کوشدید نقصان پہنچا ، بارشیں آئندہ36 گھنٹوں تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ تفصیلات کے مطابق اتوار اور پیر کی شب گرد آلود ہوائوں کی وجہ سے کراچی کی فضائوں پر شدید دھند چھائی رہی، طوفانی ہواؤں کے باعث اورنگی میں گھر کی دیوار گرنے سے7سالہ مہک ولد فیصل ،لانڈ ھی یوسف اصفہانی گوٹھ میں چھت گرنے سے18سالہ کاشف ولد غلام حسین ،گلبہار تھانے کے قریب مکان کی چھت گرنے سے6سالہ نبیلہ دختر ابراہیم اور پیپلز چورنگی کے قریب درخت گرنے سے ایک نامعلوم شخص جاں بحق ہوگیا۔ دوسری جانب پاپوش نگر کے علاقے میں عبداللہ کالج کے قریب تیز ہوا سے تار ٹوٹ کرگاڑی پر گرنے سے آگ لگ گئی، جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار ایک ہی خاندان کےکئی افراد جھلس کر جبکہ ٹیپو سلطان روڈ پر اسکول اور لیاری میں مدرسے کی چھت گرنے سے11بچے زخمی ہوگئے،پرانا کراچی نیو چالی میںدرخت جڑ سے اکھڑ کرپارکنگ میں کھڑی گاڑی پر گرگیا،خراب موسم کے باعث کراچی کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ قبل ازیں ازیں کراچی میں آندھی و گرد آلود طوفانی ہوائیں، کھمبے، درخت اور سائن بورڈز گرگئے جبکہ چھتیں اڑ گئیں۔ شدید آندھی کے بعد بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا اور بجلی کی فراہمی معمول پر نہ آ سکی،بجلی کی فراہمی معطل ہونے سے لوگ رات بھر پریشان رہے، کراچی پورٹ پر دو جہازوں کے لنگر کھل گئے تاہم کے پی ٹی انتظامیہ نے بروقت کارروائی کرکےجہازوں کو بڑے نقصان سے بچا لیا۔ جبکہ پیر کو دن بھر متعدد علاقوں میں ہر گھنٹے بعد دو گھنٹے کے لئے بجلی کی بندش کا سلسلہ جاری رہا، صارفین نے کے الیکٹرک کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک معمولی بارش یا آندھی میں اپنے سسٹم کو فعال نہیں رکھ پاتی اور شہر کا بڑاحصہ بجلی سے محروم ہوجاتا ہے، گھنٹوں لوگ بحالی کا انتظار کرتے رہتے ہیں، پیر کو ہفتے کا پہلا ورکنگ ڈے ہونے کے باعث دفاتر اور کاروباری علاقوں میں بجلی نہ ہونے سے سرگرمیا ں بری طرح متاثر رہیں کچھ علاقوں میں رات تک آنکھ مچولی جاری رہی۔ کے الیکٹرک نے دعوی کیا ہے کہ تیز آندھی اور گردآلود ہوائوں کے باوجود بجلی کی فراہمی کا نظام معمول کے مطابق رہا۔کے الیکٹرک کے ترجمان کے مطابق تیز آندھی کے باعث ملیر، کورنگی، شاہ فیصل ، گلستان جوہر اور گلشن اقبال کے چند بلاکس مقامی فالٹس کے باعث متاثر ہوئے جنہیں کے الیکٹرک کی ٹیموں نے کم سے کم ممکنہ وقت میں بحال کردیا۔

تازہ ترین