• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


زہرہ شوکت

شارع فیصل اور فاطمہ جناح روڈ کے سنگم پر واقع قائد اعظم ہاؤس میوزیم ایک ایسی عمارت ہے جو اپنی طرز تعمیر کے بجائے اپنے مکینوں کی وجہ سے شہرت رکھتی ہے۔

قائداعظم ہاؤس جو اب میوزیم ہے دس ہزار 214 گز پر محیط ایک حویلی نما بنگلہ ہے ،جسے اس وقت کے معروف معمار ایچ سوماک نے اپنے ذاتی استعمال کے لیے تعمیر کیا تھا۔ ان کی وفات کے بعد معروف صنعت کار رام چند کچھی اور سہراب کٹرک نے بھی کچھ دن یہاں رہائش اختیار کی تھی۔انگریز راج میں برطانوی فوج سندھ کے کمانڈنگ آفیسر جنرل ڈگلس گریسی جو قیام پاکستان کے بعد چیف آف آرمی اسٹاف مقرر ہوئے اور جنرل ہارٹ بھی اِس عمارت میں مقیم رہے۔ اِسی بنیاد پر اِس عمارت کو کبھی بنگلہ نمبر 8، کبھی فلیگ اسٹاف ہاؤس کہا جاتا رہا ہے۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے 1943 میں اس دیدہ زیب عمارت کو دیکھا تو متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے اور ایک لاکھ 15 ہزار روپے میں اسے خرید لیا۔ اور برطانوی فوج سندھ کے کمانڈنگ آفیسر جنرل ڈگلس گریسی ان کے کرائے دار بن گئے۔قائدِاعظم کو یہ بنگلہ بہت پسند تھا لیکن پاکستان کے حصول کی جدوجہد کے سبب وہ یہاں رہائش اختیار نہیں کرسکے اور پاکستان بننے کے بعد انہیں گورنر ہاؤس میں رہنا پڑا۔ 

قائدِاعظم کی وفات کے بعد محترمہ فاطمہ جناح نے یہاں رہائش اختیار کرلی اور 1964 تک یہیں رہیں۔فاطمہ جناح نے ایوب خان کے خلاف صدارتی الیکشن لڑنے کے بعد موہٹا پیلس میں رہائش اختیار کرلی اور 1967 میں اپنی وفات تک یہیں مقیم رہیں۔بعد ازاں حکومت نے یہ بنگلہ ٹرسٹی آف جناح سے 51 لاکھ 7 ہزار روپے میں خرید کر اِسے قومی ورثہ قرار دے دیا اور پھر اِس بنگلے کو قائدِاعظم ہاؤس میوزیم کا نام دے کر 1993ء میں عوام کے لیے کھول دیا ،جہاں بانی پاکستان اور اُن کی ہمشیرہ کی دہلی میں زیرِاستعمال رہائش گاہ سے لایا گیا سامان موجود ہے۔

تازہ ترین