• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پولیس کے مجرمانہ رویہ پر افسوس ہوا، مراد علی شاہ

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آج لیاقت نیشنل اسپتال میں جاکر غلط انجیکشن لگانے کے باعث حالت خراب ہوجانے والی بچی نشویٰ کی عیادت کی اور ڈاکٹروں سے بچی کی صحت کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ڈاکٹروں کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں  فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے بچی کے والد سے بھی تفصیلی بات چیت کی۔


اس موقع پر صوبائی مشیر قانون مرتضیٰ وہاب بھی وزیراعلیٰ سندھ کے ہمراہ تھے۔

بعد ازاں وزیراعلیٰ سندھ نے میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسپتال متاثرہ بچی نشویٰ کو دیکھنے اور اس کی عیادت کے لیےآئے ہیں۔ بچی کا علاج ملک میں ہو یا بیرون ملک ہم بچی کا علاج کرائیں گے۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ قابلیت جانچے بغیر اور بغیر تربیت کے لوگوں کوبھرتی کریں گے تو پھر ایسے واقعات سامنے آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملوث عناصر کے خلاف ایکشن لیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ معاشرے میں ایسے اسپتالوں کو مناسب طریقے سے ریگولیٹ کرنا چاہیے ۔ سندھ حکومت نے ہیلتھ کیئر کمیشن بنایاتھا،  اس میں جو کو تاہیاں رہ گئی ہیں انہیں درست کیاجائیگا۔

وزیرا علیٰ نے کہا کہ مجھے پولیس کے مجرمانہ رویہ اور بے حسی پر افسوس ہوا ہے، میں دو دن سے انتظار کررہا تھا کہ پولیس خود کارروائی کرے، کیونکہ پولیس آزاد ہے لیکن افسوس ہے کہ صرف ٹی وی کے ٹکرز کی حد تک ایکشن ہوا۔

انہوں نے کہاکہ آج جب میں نے معلومات حاصل کیں کہ اب تک کی جانے والی کارروائی سے متعلق رپورٹ دیں تو پولیس نے مجھے آج ایک خط دیا کہ پولیس نے ایکشن لیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک نامناسب بات ہے ، جن لوگوں نے ایکشن نہیں لیا ہے ان کے خلاف کارروائی کی جائےگی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت 2008 ء میں جب اقتدار میں آئی تو اس وقت حالات بہت خراب تھے اور امن و امان کی صورتحال مخدوش تھی، صوبہ بھر میں لوگوں کے جان و مال محفوظ نہیں تھے، مگر ہم نے سخت محنت اور پولیس، رینجرز اور آرمی کے جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر صوبہ میں امن و امان کو بحال کیا۔

انھوں نے کہا کہ حزب اختلاف کی عدالت جانے کی دھمکیوں کی وجہ سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ صوبہ کے لوگوں کے جان و مال کا تحفظ سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے اور اسے ہم ہر قیمت پر یقینی بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی مقصد صرف اور صرف امن وامان کو بحال رکھنا ہے۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہیلتھ کیئر کمیشن کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے سے نہیں روکا گیا ہے بلکہ دو ڈاکٹروں پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی ہے اور اس نے اپنا کام شروع کردیاہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جہاں تک ایف آئی آر کا تعلق ہے تو متاثرہ بچی کے والد کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایف آئی آر درج کرائیں اور ہیلتھ کیئر کمیشن بھی اپنا کام قانونی طریقے کار کے تحت پورا کرے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے پرسوں اسمبلی میں کہہ دیاتھا کہ اٹھارویں ترمیم کہیں نہیں جارہی اور میرے خیال میں یہ بات یہی پر ختم ہوجانی چاہیے اور اگر کوئی اس حوالے سے بات کررہا ہے تو وہ صرف توجہ حاصل کرنے کے لیے یہ بات کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی نااہلی کے باعث آج ملک تباہی کے دھانے  پرپہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق صوبوں کے توسط سے جو ٹیکس جمع کرتا ہے اور اس میں صوبوں کو پیسے ملتے ہیں اس میں بڑی حد تک کمی آچکی ہے اور ان باتوں سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسے شوشے چھوڑے جارہے ہیں اور یہ باتیں شوشے چھوڑنے کی حد تک ہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 149 اگر کسی نے نہیں پڑھا ہے تو وہ پڑھ لے کہ آرٹیکل 149 میں مداخلت کا لفظ تو ہے ہی نہیں اور وفاق کسی بھی صوبائی سبجیکٹ میں مداخلت کر ہی نہیں سکتا تو پھر مداخلت کی بات کہاں سے آگئی۔

انہوں نے کہا کہ وفاق صرف ہدایت دے سکتا ہے وہ بھی جہاں پر صوبے کے امن کو خطرہ ہو۔ 2008 ء میں صوبے میں خاص طورپر اس شہر میں دہشتگردی کا راج تھا مگر اب تو ایسی کوئی بات نہیں ہے دہشتگردی کا مکمل خاتمہ کیاجاچکاہے اور میرے خیال میں اس وقت صوبہ سندھ سب سے پُرامن صوبہ ہے لہٰذا مداخلت کا سوال ہی نہیں ہے یہ لفظ ہی غلط ہے۔

لہٰذا مداخلت کا لفظ استعمال نہ کریں کیونکہ یہ بڑا منفی لفظ ہے۔

انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کو چاہیے کہ وہ اپنے ماتحت لوگوں کو مداخلت کے الفاظ استعمال کرنے پر اُن کے خلاف کارروائی کریں۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا آپ اپنے گھر میں کسی کو مداخلت کی اجازت دیں گے ؟ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے صوبے میں کسی کو بھی غیر قانونی مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔



تازہ ترین